Parenting

بچوں کے اچھے امتحانی نمبروں کے لیے اس غلطی سے بچیں

اسمارٹ فونز بچوں کو ذہنی صلاحیتوں کو متاثر کررہے ہیں یا کم از کم امتحانات کے دوران اچھے نمبروں کا حصول ان کے لیے مشکل کررہے ہیں۔

اسمارٹ فونز بچوں کو ذہنی صلاحیتوں کو متاثر کررہے ہیں یا کم از کم تعلیمی اداروں میں امتحانات کے دوران اچھے نمبروں کا حصول ان کے لیے مشکل کررہے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

رٹگیئرز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جب طالبعلم ہوم ورک اور دیگر اسائنمنٹس کو کرتے ہیں تو وہ معلومات اسمارٹ فونز سے نقل کرلیتے ہیں، مگر اس جواب کو یاد نہیں کرتے۔

اس سے فوری طور پر درست جواب کے حصول میں تو مدد ملتی ہے مگر امتحانات کے دوران ان کے لیے یہ تفصیلات یاد رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جو طالبعلم ہوم ورک میں اچھے گریڈ لیتے ہیں مگر ان کے امتحانی نمبر بہت کم ہوتے ہیں، وہ ممکنہ طور پر گوگل یا کسی اور طریقے سے تعلیمی کام کے جوابات تلاش کرتے ہوں گے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایسے طالبعلم جو ڈیوائسز کے ذریعے جوابات تلاش کرتے ہیں وہ بہت جلد ہی سوال اور جواب دونوں کو بھول جاتے ہیں۔

یعنی ان کے لیے ہوم ورک کچن سیکھنے کی بجائے ایک بے مقصد مشق بن جاتی ہے اور امتحانی نتائج میں یہ ظاہر بھی ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ بیشتر طالبعلموں کو اس مسئلے کا احساس ہی نہیں ہوتا اور جب ہوتا ہے تو بہت تاخیر ہوچکی ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ طالبعلموں کو احساس ہی نہیں ہوتا وہ اس طرح کرکے اپنی امتحانی کارکردگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ شرح 2008 میں 14 فیصد تھی مگر جیسے جیسے اسمارٹ فونز عام ہوتے گئے، ویسے یہ شرح بھی بڑھ گئی اور 2017 میں 55 فیصد تک پہنچ گئی۔

اس تحقیق میں 11 مختلف کورسز کرنے والے ڈھائی ہزار کے قریب طالبعلموں کو شامل کیا گیا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ طالبعلم جب ہوم ورک کے دوران کسی سوال کو پڑھیں تو انہیں اس کے بارے میں سوچنا چاہیے اور اپنے ذہن سے جواب اخذ کرنا چاہیے۔

بچوں میں موروثی ذہانت ماں سے منتقل ہوتی ہے، تحقیق

بچوں کی تربیت میں والد کا کردار اور اس کے اثرات

بچوں کی ذہنی صلاحیت و دماغی نشوونما تیز کرنے کے طریقے