پاکستان

تحریک انصاف کی حکومت میں جمہوری اداروں کے آئینی حقوق کو پامال کیا گیا، نفیسہ شاہ

صدارتی محل کو استعمال کیا اور عدلیہ پر حملے کی کوشش کی اور آج بھی عدلیہ دباؤ کا شکار ہے، پیپلز پارٹی رہنماؤں کی پریس کانفرنس

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں ملک کے تمام جمہوری اداروں کے آئینی حقوق کو بری طرح پامال کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو اور ملک کے تمام صوبوں کے ساتھ ساتھ کشمیر اور گلگت بلتستان کے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کی 2 سالہ کارکردگی کو 'تباہ کن' قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے مختلف چہرے ہیں اور ان کی تباہ کاریوں کے عکس دیکھیں تو پاکستان کے جتنے بھی جمہوری ادارے ہیں، ایک ایک کر کے ان تمام جمہوری اداروں کے آئینی حقوق کو بری طرح پامال کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ حکومت آئی تو انہوں نے پہلا وار میڈیا پر کیا کیونکہ انہیں پتا تھا کہ اگر ہم یہ آواز دبا لیں گے تو ہماری تباہ کاریاں، عوام سے زیادتیوں، جھوٹ اور یوٹرنز عوام کے آگے نہیں آ سکیں گے، اس لیے آج تک میڈیا کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں، کچھ میڈیا مالکان جیل میں ہیں، صحافیوں کو اٹھایا جا رہا ہے، کئی صحافیوں کی نوکریاں ختم کی گئی ہیں اور وہ یوٹیوب پر اپنے پروگرام کررہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ اس فاشسٹ حکومت نے ملک کی سیاست پر بھی ایک سنگین وار کیا اور ایک ایسا فرسودہ ادارہ جو آمروں کی ایجاد تھا، جن آمروں نے جمہوری جماعتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اس ادارے کا نام نیب ہے اور نیب کو استعمال کیا گیا اور کیسے توشہ خانہ کیس میں نہ صرف ہم لوگوں کو عدالت میں جانے سے روکا گیا بلکہ خود وکیلوں اور ججوں کو روکا گیا تو انہوں نے اس طرح سے سیاسی انجینئرنگ کی ہے جس کا ذکر ہمارے ججوں نے بھی اپنے فیصلوں میں کیا ہے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ انہوں نے صدارتی محل کو استعمال کیا اور عدلیہ پر حملے کی کوشش کی اور آج بھی عدلیہ دباؤ کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکینڈلز، تنقید اور تنازعات کے دو سال، وفاقی کابینہ میں چہروں کی تبدیلیاں

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی موجودہ حکومت نے پارلیمانی کارروائیاں روکنے کی کوشش کی، پارلیمنٹ کی قانون سازی کے عمل میں مداخلت کی جائے اور آرڈیننس کے ذریعے سے پارلیمنٹ چلائی جائے اور صرف قانون سازی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی بیرونی ایجنڈا ہوتا ہے جیسے ابھی ایف اے ٹی ایف کا معاملہ ہے لہٰذا گن پوائنٹ پر قانون سازی کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق پر برے طریقے سے حملہ ہور ہا ہے اور اس کی بدترین مثال آپ کو ملے گی جس طریقے سے سندھ کی بات ہو رہی ہے کیونکہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں اپوزیشن کی حکومت ہے اور جب بھی ہم ان کی غیرآئینی باتوں کی نشاندہی کرتے ہیں تو پھر ایک نیا وار ہو جاتا ہے اور ابھی آپ نے دیکھا ہو گا کہ کراچی پر کس طریقے سے وار کررہے ہیں لیکن ان یہ عزائم ان کے پورے نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ معشیت میں ہماری موجودہ حکومت نے اتنے یوٹرنز لیے ہیں کہ یوٹرنز کی تاریخ رقم ہو گئی ہے جس کی خورشید شاہ صاحب نے نشاندہی کی تھی اور شاید وہ اسی لیے جیل میں ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ جنہوں نے کہا تھا کہ ہم قرضے نہیں لیں گے، ملک بنائیں گے آج ان دو سالوں میں جتنی تیزی سے انہوں نے قرضہ لیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں اتنی تیزی سے قرضہ نہیں لیا گیا، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ہمارے اندازے کے مطابق 10کھرب روپے وہ اب تک قرضے لے چکے ہیں اور کُل قرضے 43 ارب ڈالر کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے چیئرمین کہتے ہیں کہ دونوں طرف آئی ایم ایف کے لوگ ہیں اور آئی ایم ایف کے معاہدوں پر انہوں نے جس طرح سے دستخط کیے ہیں اس میں قرضوں کا پورا کا پورا بوجھ مہنگائی کی شکل ہم پر ڈال دیا گیا ہے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی، آئی ایم ایف کے بعد اب پی ٹی آئی ایف اے ٹی ایف کی حکومت راج کر رہی ہے اور یہ دو ایسے قانون لے کر آ رہے ہیں کہ کل ہمارے کاروبار بند ہو جائیں گے، منی لانڈرنگ کی آڑ میں نیب سے زیادہ گھناؤنے کام شروع ہوں گے۔

انہوں نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کو جتنا نقصان انہوں نے پہنچایا ہے، ہم کہتے ہیں کہ وہ ملک کے ساتھ غداری کے زمرے میں آتا ہے، اگر آپ ان سے پوچھیں کہ پی آئی اے کا کتنا نقصان ہوا ہے تو شاید یہ آپ کو نہ بتائیں لیکن ایک اندازے کے مطابق اب تک پاکستان کا 90 سے 100 ارب کا نقصان ہو چکا ہے اور پی آئی اے بیٹھ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان (پی ٹی آئی) کے وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کے 262 پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں لیکن ابھی تک نہیں بتایا گیا کہ ان لائسنسوں کا کیا بنا لیکن سول ایوی ایشن نے گلف ممالک کے ایوی ایشن ڈپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ یہ لائسنس جعلی نہیں ہیں اور اس میں بے ضابطگیاں ہیں لیکن اس بیان سے جتنا نقصان پی آئی اے کو پہنچا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے آسانی سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومت نے ٹیسٹنگ روک دی اس کی وجہ سے پتا نہیں کہ کورونا وائرس کی تباہ کاریاں کس حد تک پھیلیں، انہوں نے عوام سے غلط بیانی کی اور ہمارے ڈاکٹرز کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اس اسکینڈل کو دبایا۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ اسی طرح ٹڈی دل کا بھی اسکینڈل جس میں ہمارے اندازے کے مطابق پاکستان کی زراعت کو 100 ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے، پچھلے سال جون میں اگر زرداری صاحب کی بات مان لیتے تو شاید ٹڈی دل اسی وقت یوٹرن لے کر واپس افریقہ چلی جاتی لیکن انہوں نے دھیان نہیں دیا جس کی وجہ سے یہ ٹڈی دل اب بھی ہمارے صحراؤں میں ہے اور انہوں نے کئی حملے کر کے ہمارے کسانوں کو کمزور کیا ہے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ میں اس حکومت کے آنے کے بعد پہلے دن سے خوش نہیں تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر حکومت جب اقتدار میں آتی ہے تو اپنے آپ کو کسی نہ کسی چیز سے تشبیہ دیتی ہے، جیسے بھٹو صاحب نے عوامی حکومت کہا، ایک حکومت نے سبز انقلاب کا نعرہ لگایا لیکن اس افلاطون نے آ کر عجیب و غریب بات کی کہ سونامی لاؤں گا اور میرا اس پر پہلا بیان موجود ہے کہ یہ اچھی تشبیہ نہیں کیونکہ سونامی انسانوں کے لیے موت کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انوکھے لاڈلے کی حکومت ہے لیکن دنیا میں کوئی بھی فرد یا حکومت ایسی نہیں جس سے پوچھا نہ گیا اور احتساب نہ کیا گیا، ان کا بھی یوم حساب جلد آئے گا۔