یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا جس کے مطابق بچوں کو اپنی ذہانت کے لیے ماں کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
ویسے تو عام خیال یہ ہے کہ موروثی طور پر باپ اور ماں دونوں سے بچوں کو ورثے میں ذہانت منتقل ہوتی ہے مگر اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مخصوص جینز مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں، اور ان کے افعال کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ وہ ماں کی جانب سے ہیں یا باپ کی جانب سے۔
ذہانت کا تعین کرنے والے جینز کروموسوم ایکس میں واقع ہوتے ہیں اور چونکہ خواتین میں 2 ایکس کروموسومز جبکہ مردوں میں صرف ایک ہوتا ہے، تو بچوں میں ماں کی جانب سے ذہانت کی منتقلی کا امکان دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری جانب باپ کے ذہانت کے جینز غیرفعال ہوجاتے ہیں۔
اس سے قبل 1994 میں میڈیکل ریسرچ کونسل سوشل اور پبلک ہیلتھ سائنسز یونٹ کی ایک تحقیق میں 14 سے 22 سال کی عمر کے 12 ہزار سے زائد افراد سے بات کی گی۔
محققین نے بچوں کی ذہانت یا آئی کیو، نسل، تعلیم اور سماجی اقتصادی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ بچوں کی ذہانت کی پیشگوئی ماں کے آئی کیو سے کی جاسکتی ہے۔
سائنسی خیالات سے قطع نظر منطقی طور پر بھی اس کی وضاحت ممکن ہے کہ دانشمند ماں ذہین بچوں کی پرورش کرتی ہے۔
چونکہ ماں ہی بنیادی نگہداشت کرتی ہے تو وہی بچوں کی شخصیت کی تعمیر دماغ کی اہم ترین نشوونما کے دوران کرتی ہیں۔
ویسے بچوں میں موروثی طور پر ذہانت کا 40 سے 60 فیصد حصہ منتقل ہوتا ہے جبکہ دیگر کا انحصار دیگر عناصر پر ہوتا ہے۔