دنیا

30 نئے کورونا کیسز آنے پر نیوزی لینڈ میں عام انتخابات مؤخر

نیوزی لینڈ میں 19 ستمبر کو عام انتخابات ہونے تھے، جنہیں اب 17 اکتوبر کو منعقد کیا جائے گا۔

دنیا میں سب سے پہلے کورونا پر قابو پانے والے ملک نیوزی لینڈ میں گزشتہ ہفتے کورونا کیسز کی نئی لہر کے بعد آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات مؤخر کردیے گئے۔

نیوزی لینڈ دنیا کا وہ پہلا ملک بنا تھا، جس نے مؤثر حکمت عملی کے باعث جلد ہی کورونا پر سب سے پہلے قابو پایا تھا اور جون میں وہاں کی حکومت نے کورونا کی وجہ سے عائد کردہ تمام پابندیاں ہٹادی تھی۔

نیوزی لینڈ نے مارچ میں کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد مؤثر حکمت عملی اپنائی تھی اور وہاں خطے کے دیگر ممالک سمیت کئی ممالک کے مقابلے کم کیسز سامنے آئے تھے۔

نیوزی لینڈ نے 9 اگست کو کورونا کو شکست دینے کے 100 دن مکمل ہونے پر خصوصی تقریبات کا اہتمام بھی کیا تھا، تاہم اس کے بعد وہاں کورونا کی نئی لہر دیکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کورونا سے پاک، مقامی سطح پر تمام پابندیاں ہٹانے کا اعلان

نیوزی لینڈ میں کورونا کے خاتمے کے 100 دن مکمل ہونے کے اگلے ہی دن یعنی 10 اگست کو نئے کیسز سامنے آئے اور حکومت نے 11 اگست کو سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں رواں ماہ کے آخر تک لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کی نئی لہر کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے 19 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات ایک ماہ تک مؤخر کردیے۔

جیسنڈا آرڈرن نے 17 اگست کو ایک پریس کانفرنس کے دوران انتخابات مؤخر کرنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اب عام انتخابات 17 اکتوبر کو ہوں گے۔

نیوزی لینڈ کے الیکشن قوانین کے مطابق ناگہانی حالات کے باعث تین ماہ تک عام انتخابات مؤخر کیے جا سکتے ہیں اور اب حکومت اور اپوزیشن کو یقین ہے کہ اکتوبر میں انتخابات آسانی سے منعقد ہوسکیں گے۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ میں کورونا کے خاتمے کے 100 دن مکمل

اگرچہ نیوزی لینڈ کے الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ وہ سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ بھی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے، تاہم آکلینڈ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومت نے انتخابات کو مؤخر کردیا۔

آکلینڈ ملک کا سب سے گنجان آباد شہر ہے، جہاں پر 50 لاکھ افراد بستے ہیں اور وہاں لاکھوں رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جو لاک ڈاؤن ہونے کے باعث اپنا حق رائے دہی استعمال نہ کرپاتے۔

حکومت کے انتخابات مؤخر کرنے کے فیصلے کو اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے بھی تسلیم کیا ہے، تاہم حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آکلینڈ کے علاوہ دیگر علاقوں میں انتخابی مہم پر کوئی پابندی نہ لگائے۔

خیال کیا جا رہا ہےکہ جیسنڈا آرڈرن کی جانب سے کورونا کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے باعث ان کی سیاسی جماعت ایک بار پھر انتخابات جیتنے میں کامیاب جائے گی، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ میں 102 روز بعدکورونا کیس، آک لینڈ میں لاک ڈاؤن

واضح رہے کہ 17 اگست کو بھی آکلینڈ میں 9 نئے کیسز سامنے آئے، جس کے بعد ملک میں فعال کورونا کیسز کی تعداد 78 تک جا پہنچی۔

نیوزی لینڈ میں اب تک 1280 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں صرف 22 ہلاکتیں ہوئیں اور اس وقت صرف 78 افراد زیر علاج ہیں۔

ترک خاتون اول سے ملاقات پر عامر خان ’غدار وطن‘ قرار

سشانت سنگھ کیس: ریا چکربورتی کا غیر معمولی فون ریکارڈ سامنے آگیا

بیویوں کے بغیر مفت کھانے کی پیش کش پر ترک ہوٹل کو تنقید کا سامنا