اگرچہ اس میں ویکسین کی کم از کم افادیت 50 فیصد قرار دی گئی ہے مگر ویکسینز کے لیے جو ہدف مقرر کیا گیا ہے وہ 70 فیصد آبادی کے لیے موثر ہونا ہے۔
مسودے کے مطابق ویکسینز کے ہنگامی استعمال کے لیے کم از کم افادیت کی شرح رکھی گئی ہے اور ان میں ایسی ویکسین بھی شامل ہوگی جس کا کلینیکل ٹرائل مکمل نہ ہوا ہو مگر افادیت کو دیکھتے ہوئے اس کے استعمال کی منظوری دے دی جائے گی۔
مزید پڑھیں:روس کورونا کے خلاف ویکسین تیار کرنے والا پہلا ملک بن گیا
ویکسینز کے آخری ٹرائلز کو مکمل ہونے میں ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے مگر مقامی رہنما کسی بھی کامیاب ویکسین کو جلدازجلد متعارف کرانے کے خواہشمند ہیں۔
ویکسین کی افادیت کے حوالے سے چینی گائیڈلائنز میں عالمی ادارہ صحت اور یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی ہدایات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
سی سی ڈی ای کے مطابق اس نے معیار کا تعین عالمی ادارہ صحت کی ہدایات اور 50 سے زائد ماہرین اور 37 سائنسی ٹیموں سے مشاورت کے بعد کیا۔
یہ گائیڈلائنز اس وقت سامنے آئی ہیں جب چین میں 4 کورونا ویکسینز کلینیکل ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔
رواں ہفتے ہی امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ چین کورونا وائرس کے لیے چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سینوفارم) کی تیار کردہ ویکسین آزمائشی بنیاد پر پاکستان کو فراہم کرے گا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق سرکاری کمپنی سینوفارم ویکیسن کی آزمائش کے لیے یونیورسٹی آف کراچی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ویکسین اتنی تعداد میں موصول ہوگی جو آبادی کے تقریباً پانچویں حصے (20 فیصد) کے لیے کافی ہوگی۔
ویکسین کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر حاصل ہونے والی ویکسین پاکستان میں غریب علاقوں سمیت بزرگوں، طبی عملے اور کووڈ-19 سے متاثرہ تشویش ناک حالت میں موجود مریضوں میں استعمال کی جائے گی۔
قبل ازیں سینوفارم نے اپریل میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد کو پاکستان میں کووڈ-19 کی ویکسین کی آزمائش کی پیش کش کی تھی۔
چائنا سینوفارم انٹرنیشنل کارپوریشن کے جنرل منیجر لی کین کی جانب سے این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام کو بھیجے گئے خط میں توقع ظاہر کی گئی تھی کامیاب آزمائش سے پاکستان ان ابتدائی چند ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے کووڈ-19 کی ویکسین تیار کرلی ہوگی۔
ڈاکٹر عامر اکرام نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ اس مقصد کے لیے منظوری کی ضرورت ہے لیکن یہ اشتراک پاکستان کے لیے عظیم ہوسکتا ہے۔
ویکسین کی آزمائش حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور منظوری کے لیے کئی ہسپتالوں میں ہزاروں لوگوں پر اسے آزمایا جارہا ہے۔
سینوفارما کے چیئرمین نے گزشتہ ماہ سرکاری میڈیا کو بتایا تھا کہ مؤثر ویکسین رواں برس کے آخر تک تیار ہوسکتی ہے کیونکہ آزمائش کا تیسرا مرحلہ تقریباً 3 ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔