پاکستان

افریقہ سے ٹڈی دل کے حملوں کا خطرہ کم ہو گیا

خطرہ کم ہونے کے باوجود ایف اے او نے حکومت کو حفاظتی اقدامات کرتے رہنے کی سفارش اور چوکس رہنے کی تاکید کی ہے، رپورٹ

اسلام آباد: نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کا کہنا ہے کہ 'ہارن آف افریقہ' سے صحرائی ٹڈیوں کے حملوں کا خطرہ کم ہوگیا ہے اور حکومت کو اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کی طرف سے کوئی نئی وارننگ موصول نہیں ہوئی ہے۔

تاہم ایف اے او نے حفاظتی اقدامات کرتے رہنے کی سفارش اور حکومت کو چوکس رہنے کی تاکید کی ہے، ایف اے او کے ذریعے ہارن آف افریقہ میں روزانہ کی صورتحال کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کے مطابق کسی بھی قسم کی نقل مکانی کی سرگرمی دیکھے جانے کی صورت میں قبل از وقت انتباہ جاری کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بروقت ایکشن نہ لیا تو ٹڈی دل کا بھرپور حملہ ہوسکتا ہے، ایف اے او کا انتباہ

نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر نے ایک بیان میں کہا کہ ہفتہ کے روز پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کوئی ٹڈی دل نہیں دیکھی گئی، تاہم ٹڈی دل سندھ اور بلوچستان کے ہر ایک ضلع میں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹڈی کے خاتمے اور کنٹرول کے لیے آپریشن جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 لاکھ 56 ہزار 50 ہیکٹر رقبے کا سروے کیا گیا ہے جبکہ لسبیلہ میں 100 ہیکٹر اور ضلع تھرپارکر کے ایک ہزار 100 ہیکٹر رقبے پر کنٹرول آپریشن کیا گیا۔

نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کا کہنا تھا کہ پچھلے 6ماہ کے دوران 11لاکھ 8ہزار 270 ہیکٹر اراضی پر کنٹرول آپریشن کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان نے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کے لیے پیکج کا مطالبہ کردیا

عمان سے ہجرت کی وجہ سے کراچی سے سجاول تک ساحلی پٹی کے ساتھ کسی بھی ٹڈی دل کی آبادی کے لیے نگرانی اور چوکس رہنے کی تجویز کی گئی ہے، تھرپارکر میں تصدیق شدہ افزائش اور موجودہ ٹڈیوں کی نشونما کے ساتھ ساتھ چولستان میں ممکنہ طور پر افزائش نسل پر بھی نگرانی کی جانی چاہیے اور فوری طور پر اس کی اطلاع دی جانی چاہیے۔


یہ خبر 16 اگست 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔