یہ بات جریدے امریکن جرنل آف ٹروپیکل میڈیسین اینڈ ہائی جین میں شائع تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جعلی تفصیلات کے پھیلاؤ میں افواہوں اور سازشی خیالات نے اہم کردار ادا کیا اور انفرادی و برادری کی سطح پر شواہد پر مبنی گائیڈلائنز کی جگہ انہیں ترجیح دینے کے سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق طبی اداروں کو کووڈ 19 سے متعلق جھوٹی معلوماتکو رئیل ٹائم ٹریک کرنا چاہیے جبکہ مقامی برادریوں اور حکومتی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملاکر ان کی روک تھام کرنی چاہیے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ متعدد افراد بظاہر قابل اعتبار نظر آنے والے مشوروں جیسے ادرک کی بہت زیادہ مقدار، مخصوص وٹامنز کے استعمال اور دیگر کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا سے بھی لوگوں یا مارکٹوں کو کورونا وائرس کے جعلی ٹوٹکوں بشمول سپلیمنٹس (جن میں بلیچ شامل تھا) فروخت کرنے میں مدد ملی۔
تحقیق میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو جعلی تفصیلات کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہیے۔
محققین کا کہنا تھا کہ فیس بک، ٹوئٹر اور آن لائن اخبارات کی شناخت عام افراد میں جعلی تفصیلات کی مانیٹرنگ، افواہوں اور سازشی خیالات کی روک تھام کے لیے بہترین پلیٹ فارمز کے طور پر ہوئی ہے۔
تحقیق کے مطابق بیشتر افراد کی ہلاکتیں جعلی رپورٹس سے متاثر ہوکر مینتھول یا الکحل پر مبنی صفائی کی مصنوعات پینے کے نتیجے میں ہوئیں۔
آن لائن افواہوں کے نتیجے ایران میں بڑی تعداد میں لوگ ہر پی کر ہلاک ہوئے، 5 جی ٹاورز کے خلاف مہم شروع ہوئی۔