Parenting

بچوں کی تربیت میں والد کا کردار اور اس کے اثرات

بچوں کی تعلیم و تربیت کی بنیادی ذمہ داری ماں کے ہاتھ میں ضرور ہے مگر والد کے بغیر تربیت ہونا انتہائی دشوار ہے۔

'میں اکیلی ہوں، گھر کے کاموں کے لیے بھی اور بچوں کی ہوم اسکولنگ کے لیے بھی،' ایک باہمت خاتون نے جب ہوم اسکولنگ کے حوالے سے مشورے کے لیے رابطہ کیا تو اپنی مشکلات کے حوالے سے بتانے لگیں۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'مزید یہ کہ اگر گھر کے کام پورے نہ ہوں یا کچھ بھول چوک ہوجائے تو شوہر الگ غصہ ہوجاتے ہیں'، ان سے بات کرنے والی خاتون نے ان سے پوچھا کہ ' کیا آپ گھر میں اکیلی ہوتی ہیں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے؟'

انہوں نے بتایا کہ 'میرے شوہر گھر پر ہی ہوتے اور گھر سے ہی کام کر رہے ہیں'۔

لیکن مسئلہ یہ تھا کہ گھر کے کام اور بچوں کی تعلیم و تربیت اکیلے کرنے کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھیں کیونکہ ان کے شوہر بچوں کے حوالے سے کسی قسم کی ذمہ داری اٹھانے پر تیار نہیں تھے۔

دیکھا جائے تو تعلیم و تربیت کی بنیادی ذمہ داری ماں کے ہاتھ میں ضرور ہے لیکن باپ کے تعاون اور متحرک کردار کے بغیر بچوں کی بنیادی تربیت ہونا انتہائی دشوار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: والدین کا 'معیاری وقت'بچوں کی بہتر تربیت و نشوونما کی ضمانت

ماہرین بھی مانتے ہیں کہ بچوں کی تربیت میں والد کا کردار اہم ہوتا ہے، تو اس ضمن میں جانتے ہیں کہ والد کے کردار کیا فوائد ہیں اور ان کا کردار کیوں ضروری ہے؟

والد کے متحرک کردار ہونے کے فوائد

حقیقت یہ ہے کہ بچوں کی صحت مند نشوونما اور کامیاب مسقبل میں والد کا کردار کلیدی ہوتا ہے، جن گھروں میں باپ مثبت اور متحرک انداز میں بچوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں وہاں بچوں کے اندر کئی خصوصیات خود بہ خود پیدا ہوتی چلی جاتی ہیں، جن میں کچھ درج ذیل ہیں۔

یاد رکھیں کہ جہاں والد کا کردار بچے کی بہتر تربیت کے لیے اہم ہوتا ہے، وہیں کئی افراد والد کے کردار کو سمجھنے کے بجائے ان کے کردار کے حوالے سے غلط رائے قائم کر لیتے ہیں اور عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بچوں کی بہتر تربیت کے لیے والد کو سخت ہونا چاہیے اور اسے اپنے بچوں سے محبت سے کم پیش آنا چاہیے جو کہ غلط ہے۔

مزید پڑھیں: بچوں کی ذہنی صلاحیت و دماغی نشوونما تیز کرنے کے طریقے

اس حوالے سے معاشرے میں والد کے حوالے سے پائی جانے والی کچھ غلط فہمیاں درج ذیل ہیں۔

ان غلط فہمیوں کا توڑ یہی ہے کہ معاشرے کی عمومی سوچ پر چلنے کے بجائے والد کے کردار کو گھر اور بچوں کے معاملے میں متحرک کیا جائے اور اس ضمن میں والد کے اپنے بچوں سے تعلق بنانے کے درج ذیل طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خود اعتمادی کیا ہے اور یہ بچوں میں کیسے پیدا کی جائے؟

درج ذیل چھوٹے مگر مؤثر طریقوں سے باپ، اپنے بچوں کے ساتھ تعلق کو خوشگوار، گرم جوش اور گھربھر کے لیے فائدہ مند بنا سکتا ہے۔


فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔