پاکستان

ایئرپورٹس ٹھیکے پر دینے کیلئے 90 روز میں قانون سازی کرنے کا فیصلہ

قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے قانون سازی کرنی ہوگی، اس کے بغیر ایئرپورٹس ٹھیکے پر نہیں دے سکتے، وزیر اطلاعات

کابینہ نے آمدنی پیدا کرنے اور معیار کو بین الاقوامی سطح کے مطابق بنانے کے لیے ملک کے تمام بڑے ایئرپورٹس ٹھیکے پر دینے کے لیے ضروری قانون سازی 90 روز میں کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے منفی اثرات کے باوجود معاشی پہیہ گھومنا شروع ہوگیا ہے اور تمام اشارے اوپر کی جانب رجحان ظاہر کررہے ہیں۔

حالانکہ اجلاس میں سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کا معاملہ زیر غور نہیں آیا وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’پاکستان کو اپنے مفادات دیکھنے پڑیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 2 اداروں میں تقسیم کرنے کیلئے کوششیں جاری

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے قانون سازی کرنی ہوگی کیوں کہ اس کے بغیر ہم ایئرپورٹس ٹھیکے پر نہیں دے سکتے‘۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 27 ایئرپورٹس میں سے صرف اسلام آباد، کراچی، لاہور اور ملتان کے ہوائی اڈے منافع میں چل رہے ہیں جبکہ دیگر سے کوئی آمدن نہیں ہورہی جس کی وجہ کم فضائی ٹریفک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم نے تمام شعبوں میں اصلاحات کے لیے وقت متعین کردیا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے قوانین میں ترمیم کے لیے 90 روز کا وقت دیا ہے‘۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ قانون سازی کے لیے بلز کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کابینہ کمیٹی میں بڑے ایئرپورٹس کو ٹھیکے پر دینے سے متعلق بحث کا آغاز

اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے سی اے اے کو آپریشنل اور ریگولیٹر حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں 262 پائلٹس کے لائسنس کی اسکروٹنی کے بارے میں اجلاس نے 30 ستمبر تک یہ عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا، اس دوران پائلٹس کے لائسنس بدستور معطل رہیں گے۔

سعودی عرب کے ساتھ تعلقات

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ دنیا کی ترتیب بدل رہی ہے جس میں ممالک اپنے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہر ملک اپنے قومی مفاد کو دیکھ رہا ہے اور ہم اپنے قومی مفاد کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں ایئرپورٹ کی نجکاری کےخلاف درخواست دائر

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر کوئی چیز ہمارے قومی مفاد کو نقصان پہنچائے گی تو ہم اپنا راستہ تبدیل کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، پاکستان کا برادر ملک ہے جو مشکل معاملات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا۔

نیب لاہور کے دفتر کے باہر مریم نواز کی پیشی کے موقع پر گزشتہ روز پیش آنے والی صورتحال کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ’انہیں اپنے کیے پر شرمندگی ہونی چاہیے‘، مسلم لیگ (ن) نے جو پاکستان کے ساتھ کیا ہے انہیں اس کا حساب دینا ہوگا۔

کرنٹ سے نوجوان کی ہلاکت: کے الیکٹرک کے سی ای او، دیگر عہدیداران پر مقدمہ

سعودی عرب کی نجی اسکولوں کو غیر مقامی پرنسپلز کو برطرف کرنے کی ہدایت

دوران حمل ماں کا زیادہ وزن بچوں کی دماغی نشوونما متاثر کرسکتا ہے، تحقیق