پاکستان

مریم نواز کی طلبی پر ناخوشگوار واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے، شاہ محمود قریشی

حقائق کی روشنی میں اس کا تدارک کیا جائے گا تاکہ آئندہ اس قسم کا واقعہ پیش نہ آئے، وزیر خارجہ کا ردعمل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی طلبی کے دوران ناشگوار واقعہ پیش آیا جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے مؤقف پر ردعمل میں وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت پنجاب یا پولیس کو اس قسم کی حرکت سے کوئی سیاسی یا ذاتی فائدہ نہیں ہوسکتا ہے، ماضی میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

مزیدپڑھیں: مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر کارکنان اور پولیس میں تصادم

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور یقیناً اس پر مکمل معلومات حاصل کی جائیں گی کہ اصل حقائق کیا ہیں اور ان حقائق کی روشنی میں اس کا تدارک کیا جائے گا تاکہ آئندہ اس قسم کا واقعہ رونما نہ ہو۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی کے کارکنوں کو صبر و تحمل کا مظاہر کرنا چاہیے، عام طور پر پولیس ایسے واقعات سے کتراتی ہے۔

گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے، خواجہ آصف

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ پارٹی کی نائب صدر مریم نواز جب نیب کے دفتر پہنچی تو اس دوران پولیس نے مسلم لیگی کارکنوں پر بدترین تشدد کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی کلچر میں یہ کوئی نہیں بات نہیں کہ کارکنان اپنے سیاسی رہنما کی حمایت میں نیب اور عدالت کے پاس جمع ہوئے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں، کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ریاستی جبر کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا، اس کا ردعمل ہوسکتا ہے، اگر مریم نواز نیب میں پیش ہو کر اپنا جواب جمع کرادیتی تو لوگ پرامن طریقے سے منتشر ہوجاتے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 'مریم نواز کی گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا'۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'کیا وجہ ہے کہ عدالتوں کے باہر اتنی پولیس فورس نہیں ہوتی جتنی لاہور نیب کے دفتر میں ہوتی ہے، انہیں کس بات کا خطرہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کارکنوں پر جبر کی انتہا کردی، یہ پاکستانی سیاست کے لیے خوش آئند بات نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں کارکنوں پر تشدد کی بھرپور مذمت کرتی ہیں اور حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کارکنان کے ہاتھ میں پارٹی پرچم کے علاوہ کچھ نہیں تھا، رانا ثنا اللہ

واضح رہے کہ نیب نے مریم نواز کو 200 کنال اراضی غیرقانونی طور پر اپنے نام کرانے کے الزام میں طلب کرتے ہوئے انہیں 11 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

جب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز پیش ہونے کے لیے نیب دفتر پہنچی تو اس موقع پر سخت ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی اور کئی گھنٹوں بعد صورتحال کی کشیدگی کے پیش نظر نیب نے پیشی منسوخ کردی۔

اس حوالے سے مریم نواز نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے ان کی کار پر حملہ کیا ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگر بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟ پیغام کے ساتھ انہوں نے ہنگامہ آرائی کی ویڈیو بھی پوسٹ کی۔

دوسری جانب نیب کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب نے مریم نواز کو ذاتی حیثیت میں مؤقف لینے کے لیے طلب کیا تھا لیکن ان کی جانب سے پیش ہونے کے بجائے کارکنان کے ذریعے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھراؤ اور بدنظمی کا مظاہرہ کیا گیا۔

نیب دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ کے پاس سننے کی جرات نہیں ہے تو سوچ سمجھ کر بلانا چاہیے تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ’مریم نواز اور ان کی جماعت کے کارکنان پر پولیس کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال، آنسو گیس اور پتھراؤ‘ کی مذمت کی تھی۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نیب کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔

اسرائیل میں موساد کی خاتون رکن جعلی اکاؤنٹ سے فرقہ وارانہ مواد پھیلا رہی ہے، وزیر مذہبی امور

سشانت سنگھ کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے فریقین سے مفصل جواب طلب کرلیا

'مودی عمران خان کا فون سننا بھی گوارا نہیں کرتا'