سشانت سنگھ کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے فریقین سے مفصل جواب طلب کرلیا
بھارتی سپریم کورٹ نے اداکارہ ریا چکربورتی کی جانب سے گزشتہ ماہ 31 جولائی کو دائر کردہ درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر تمام فریقین سے 2 دن میں مفصل جواب طلب کرلیا۔
بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق سپریم کورٹ میں ریا چکربورتی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں اداکارہ نے اپنے خلاف 30 جولائی کو ریاست بہار میں دائر کیے گئے مقدمے کو ممبئی منتقل کرنے سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔
مذکورہ کیس پر سپریم کورٹ کی پہلی سماعت 5 اگست کو ہوئی تھی، جس میں بھارت کی مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ ریاست بہار میں دائر کیے گئے مقدمے کی ایف آئی آر کی بنیاد پر کیس مرکزی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے حوالے کردیا گیا۔
مرکز کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ چوں کہ اب ریاست بہار میں کوئی مقدمہ ہی نہیں تو اداکارہ ریا چکربورتی کی درخوست مسترد کی جائے، تاہم عدالت نے تمام فریقین سے مذکورہ معاملے پر بیان حلفی طلب کیے تھے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد ریاست بہار، ریاست مہاراشٹر اور سشانت سنگھ کے والدین سمیت مرکز نے اپنے بیان حلفی جمع کروائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ کی خودکشی، ریا چکربورتی سپریم کورٹ پہنچ گئیں
اپنے بیان حلفی میں ریاست بہار کی پولیس نےکہا تھا کہ مقدمہ دائر کروانے والے سشانت سنگھ کے والد کے پاس ریا چکربورتی کےخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور ممبئی پولیس تفتیش میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔
ریاست مہارا شٹر کی پولیس نے اپنے بیان حلفی میں کہا تھا کہ ممبئی پولیس نے پہلے ہی واقعے کی تفتیش شروع کر رکھی ہے اور کیس کا مقدمہ دوسری ریاست میں دائر نہیں کیا جا سکتا، کیوں کہ واقعہ ممبئی میں ہوا ہے۔
سشانت سنگھ کے والد نے اپنے بیان حلفی میں کہا تھا کہ ان کے پاس ریا چکربورتی کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور وہ ان کے بیٹے کو بلیک میل کر کے ان سے رقم بھی بٹورتی رہیں۔
تمام فریقین کے بیانات جمع ہونے کے بعد 11 اگست کو کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت نے تمام فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریا چکربورتی سے دریافت کیا کہ وہ سشانت سنگھ کی خودکشی کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے پر رضامند ہیں یا نہیں؟
انڈیا ٹوڈے کے مطابق 11 اگست کو اہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی بینچ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نہیں جانتی کہ درخواست گزار ریا چکربورتی ملزم ہے، گواہ ہے یا متاثر ہیں لیکن انہوں نے ایک کیس کی منتقلی سے متعلق عدالت سے رجوع کیا، لیکن اب تو کوئی کیس ہی نہیں اور تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: سشانت سنگھ کے والد نے بیٹے کی گرل فرینڈ کےخلاف مقدمہ کردیا
عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ مہارا شٹر پولیس کے مطابق ممبئی پولیس کیس کی ہر معاملے سے تفتیش کر رہی ہے اور اس نے سشانت سنگھ کے اہل خانہ سے بھی تفتیش کی، جنہوں نے کسی پر کوئی شک ظاہر نہیں کیا۔
عدالتی ریمارکس کے مطابق ممبئی پولیس کے مطابق سشانت سنگھ کیس کی تفتیش حادثاتی موت کے طور پر کی جا رہی ہے اور کیس میں کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا بلکہ تعزیرات ہند کے سیکشن 174 کے تحت معاملے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
عدالت نے مختصر ریمارکس دیتے ہوئے فیصلے کو محفوظ کرتے ہوئے تمام فریقین کو آئندہ 2 دن میں مفصل جواب جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی۔
اگر 13 اگست کو سپریم کورٹ نے ریا چکربورتی کے حق میں فیصلہ دیا تو عدالت سی بی آئی کو تفتیش سے روک سکتی ہے اور اگر عدالت نے اداکارہ کے خلاف فیصلہ دیا تو اعلیٰ عدالت سی بی آئی کو تفتیش جاری رکھنے کی ہدایات دے سکتی ہے۔
اگرچہ تاحال سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کرنے کی اجازت نہیں دی تاہم بھارت کی مرکزی حکومت نے ریاست بہار کی درخواست پر سی بی آئی کو تفتیش کی اجازت دیتے ہوئے 5 اگست کو نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔
اگلے ہی دن سی بی آئی نے ریاست بہار میں سشانت سنگھ کے والد کی جانب سے دائر کرائی گئی درخواست کی روشنی میں نیا مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی تھی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ سی بی آئی آئندہ چند دن میں ریا چکربورتی سمیت سشانت سنگھ کے اہل خانہ سے بھی تفتیش کرے گی اور سی بی آئی جائے وقوع کا بھی دورہ کرے گی۔
سشانت سنگھ راجپوت نے 14 جون کو ممبئی میں اپنی رہائش گاہ پر دوستوں اور ملازمین کی موجودگی میں دن دہاڑے بظاہر ڈپریشن کے باعث خودکشی کرلی تھی۔
ان کی خودکشی کے بعد ممبئی پولیس نے حادثاتی موت کے تحت ان کی خودکشی کے اسباب جاننے کے لیے تفتیش شروع کی تھی اور اب تک ممبئی پولیس 40 افراد کے بیانات ریکارڈ کر چکی ہے۔
ممبئی پولیس کی جانب سے 3 درجن سے زائد اہم شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے جانے کے باوجود یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ سشانت سنگھ راجپوت نے کن خاص وجوہات کی وجہ سے خودکشی کی تھی۔