مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر کارکنان اور پولیس میں تصادم
لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے طلب کیے جانے پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز پیش ہونے کے لیے نیب دفتر پہنچی تو اس موقع پر سخت ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی اور کئی گھنٹوں بعد صورتحال کی کشیدگی کے پیش نظر نیب نے پیشی منسوخ کر کے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں، کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کردیا۔
مریم نواز کی پیشی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد صبح سے ہی جاتی عمرہ کے باہر پہنچ گئی تھی اور ان کے ہمراہ نیب دفتر کی جانب روانہ ہوئی۔
تاہم نیب کے دفتر کے اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا تھا اور اس سے آگے کسی کارکن کو نہیں جانے دیا گیا جس پر کارکنان مشتعل ہوگئے۔
اس موقع پر پولیس اور کارکنان میں تصادم ہوا اور دونوں جانب سے پتھراؤ کیا گیا اور پولیس نے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے جس کے باعث صورتحال سخت کشیدہ ہوگئی۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مریم نواز کو پیشی پر سننے سے منع کیا گیا تھا تاہم انہوں نے واپس جانے سے انکار کردیا۔
بعدازاں نیب کی جانب سے پیشی کی منسوخی کا باضابطہ اعلامیہ جاری کیے جانے کے بعد مریم نواز نیب دفتر کے باہر سے واپس روانہ ہوگئیں جبکہ اس موقع پر پولیس نے کچھ افراد کو حراست میں بھی لے لیا۔
واضح رہے 6 اگست کو نیب نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کو 200 کنال اراضی غیرقانونی طور پر اپنے نام کرانے کے الزام میں طلب کرتے ہوئے انہیں 11 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں، کارکنان کے خلاف مقدمہ درج
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اہلکاروں سمیت متعدد افراد اس جھڑپ میں زخمی ہوئے اور پولیس نے بھی آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے ساتھ واپسی پتھراؤ کیا، دونوں فریقین ایک دوسرے پر تصاد،م شروع کرنے کا الزام لگاتے رہے جبکہ 50 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
بعدازاں رات گئے چونگ پولیس نے مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے 300 کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جبکہ 187 مزید افراد کو قانون نافذ کرنے والوں اور نیب عہدیداروں پر حملہ کرنے اور نیب کی عمارت کو نقصان پہنچانے پر مقدمے میں نامزد کیا گیا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ چونگ پولیس ان کی شکایت پر کارروائی نہیں کررہی اور ان کی جماعت مقدمے کے اندراج کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔
مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم عمران خان، چیئرمین نیب جاوید اقبال، مشیرِ وزیراعظم شہزاد اکبر اور حکومت پنجان کے خلاف مریم نواز کی زندگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی شکایت کی، انہوں نے کہا کہ پولیس شکایت میں نامزد افراد کی ایما پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پر حملہ کیا۔
دوسری جانب نیب نے بھی پولیس اسٹیشن میں مسلم لیگ ( ن) کے 188 کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں اور نیب اہلکاروں پر حملہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کے لیے شکایت جمع کروادی۔
نیب کی شکایت میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر، پرویز رشید، رانا ثنا اللہ، خرم دستگیر، جاوید لطیف، پرویز ملک، محمد زبیر، مصدق ملک، طلال چوہدری، دانیال عزیز، عظمیٰ بخاری، غزالہ بٹ، طاہر خلیل اور دیگر رکن صوبائی اسمبلی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
شکایت میں کہا گیا کہ نیب نے واقعے کی ویڈیو کلپس کی مدد سے مزید تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے
پولیس نے میری گاڑی پر حملہ کیا، مریم نواز
دوسری جانب مریم نواز نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان کی کار پر حملہ کیا ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگر بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟ پیغام کے ساتھ انہوں نے ہنگامہ آرائی کی ویڈیو بھی پوسٹ کی۔
ایک اور ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے ’یکجہتی کے لیے آنے والے پرامن کارکنان پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس شیلنگ, لاٹھی چارج اور پتھراؤ کی شدید مذمت کی‘۔
نیب کا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں، کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان
بعدازاں نیب کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب نے مریم نواز کو ذاتی حیثیت میں مؤقف لینے کے لیے طلب کیا تھا لیکن ان کی جانب سے پیش ہونے کے بجائے کارکنان کے ذریعے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھراؤ اور بدنظمی کا مظاہرہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب کے 20 سالہ دور میں پہلی مرتبہ آئینی اور قومی ادارے کے ساتھ اس نوعیت کا برتاؤ کیا گیا۔
ادارے کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پیشی منسوخ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں اور دیگر شر پسندوں کی جانب سے قانونی کارروائی میں منظم مداخلت کی مذمت کی جاتی ہے۔
نیب نے الزام عائد کیا کہ نیب کی عمارت پر پتھراؤ کرتے ہوئے کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے اور عملے کو زخمی کیا گیا۔
نیب نے کہا کہ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی منظوری کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف سرکاری کام میں مداخلت پر مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مجھے نقصان پہنچانے کے لیے گھر سے بلایا گیا، مریم نواز
نیب دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس سننے کی جرات نہیں ہے تو سوچ سمجھ کر بلانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نہتے کارکنان پر شیلنگ کی گئی اور پتھراؤ کیا جس سے میری گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا گیا، اگر بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو مجھے کتنا نقصان پہنچتا؟
ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے گھر سے نقصان پہنچانے کے لیے بلایا گیا ہے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلیں لیکن نیب کے سیاہ کرتوت سامنے لاتے ہوئے میں نے عبوری ضمانت حاصل نہیں کی۔
انہوں نے کہا مجھے نیب سے پیغامات موصول ہورہے ہیں کہ واپس جائیں لیکن میں یہاں کھڑی ہوں، آج اگر جھوٹے الزامات میں مجھے بلایا گیا ہے تو میرے جوابات سنے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جواب وہاں دیا جاتا ہے جہاں سوال کرنے والے کا کوئی کردار ہوں لیکن میں پھر بھی جواب دینے آئی، میں یہاں کھڑی ہوں، دروازہ کھولو، جواب دیے بغیر میں یہاں سے نہیں جاؤں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے طلب کرنے پر میں یہاں پہنچ گئی لیکن میرے کارکنان پر پتھراؤ کیا گیا، حکومت کے منفی ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔
کارکنان کے ہاتھ میں پارٹی پرچم کے علاوہ کچھ نہیں تھا، رانا ثنا اللہ
اس دوران لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے صبح 9 بجے سے نیب آفس کو 2 سے 3 میل دور سے گھیرے میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے لوگ پیدل چلنے پر مجبور ہیں اور علاقے میں ٹریفک کی صورتحال ابتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کارکنان محض اپنی جماعت اور اپنی رہنما سے اظہار یکجہتی کے لیے موجود تھے کسی کے ہاتھ میں پارٹی پرچم کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی اس کے باوجود انہوں نے پہلے ہمارے کارکنان پر پتھراؤ کیا اس کے بعد لاٹھی چارج کیا، ہمارے کارکنان زخمی ہوئے اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 5 گھنٹے کے بعد بھی میں یہاں دروازے کے سامنے کھڑا ہوں اور مریم بی بی گاڑی میں موجود ہیں، ہم ان سے کہہ رہے ہیں کہ ہم آگئے ہیں کریں کونسی انکوائری کرنی ہے، لیکن وہ کہہ رہے ہیں کہ پیشی منسوخ کردی ہے۔
رانا ثنا اللہ کے مطابق مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر آپ (نیب) نے پیشی منسوخ کی ہے تو اپنے طور پر کی ہے لہٰذا نیب خود میڈیا کو اس حوالے سے آگاہ کرے ہم یہاں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے غلط طریقے سے انتشار پھیلایا، ہم یہاں موجود ہیں اور اگر یہاں دوبارہ کوئی ہنگامہ آرائی ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ ہمیں باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے کہ آپ نے پیشی منسوخ کردی ہے ہمیں کوئی شوق نہیں ہے یہ پیشی انہوں نے کروائی تھی۔
بلاول بھٹو کی مذمت
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ’مریم نواز اور ان کی جماعت کے کارکنان پر پولیس کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال، آنسو گیس اور پتھراؤ‘ کی مذمت کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس
بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نیب کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔
ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے کشیدہ صورتحال پر ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم بھی دیا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائے۔