پاکستان

ایف اے ٹی ایف سے متعلق دو حکومتی بل قومی اسمبلی کی کمیٹی سے منظور

عبدالحفیظ پہلی مرتبہ پارلیمانی پینل کے اجلاس میں شریک ہوئے جس کا کمیٹی اراکین نے خیرمقدم کیا۔

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے جمعہ کے روز پارلیمانی پینل کے اجلاس میں پہلی مرتبہ شرکت کی جہاں پینل نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق دو حکومتی بلوں کی منظوری دی۔

تاہم اپوزیشن نے منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات سے متعلق ایک اہم بل کو روک دیا کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ اس سے قومی احتساب بیورو (نیب) کو مشکوک کردار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہا ہے، مشیر خزانہ

قومی اسمبلی کی فنانس سے متعلق کمیٹی نے عبدالحفیظ شیخ کی غیر موجودگی پر حکومت کا قانون سازی کے معاملات سے انکار کردیا تھا کیونکہ انہوں نے گزشتہ سال اپریل میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شامل ہوئے تھے۔

پینل کے چیئرمین اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیض اللہ نے آخری اجلاس میں دھمکی دی تھی کہ وزیر اعظم کے مشیر کی اجلاس میں عدم شرکت کی صورت میں وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

فیض اللہ کی غیر موجودگی میں پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما جمیل احمد خان کی زیرصدارت یہ اجلاس منعقد ہوا کیونکہ فیض اللہ مبینہ طور پر وزیر اعظم کے ساتھ لاہور میں تھے۔

عبدالحفیظ شیخ کی کمیٹی کے اجلاس میں پہلی بار پیشی کا اپوزیشن اراکین نے خیرمقدم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا

پینل نے اکثریتی ووٹ کی منظوری دے کر محدود رعایت پارٹنرشپ (ترمیمی) بل 2020 کو بغیر کسی رکاوٹ کے ووٹ دیا جبکہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کی طرف سے پیش کردہ کچھ ترامیم کی اجازت دیے جانے کے بعد کمپنیوں (ترمیمی) بل 2020 کو منظور کیا گیا۔

وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے وضاحت کی کہ ان دونوں قوانین میں یکساں ترامیم سے حکام کو کمپنیوں اور کاروبار کے اصل مالکان کا سراغ لگانے میں مدد ملے گی۔

بل روک دیا گیا

کمیٹی نے اینٹی منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل 2020 کی کلیئرنس کو روک دیا جسے حکومتی بینچز نے اکثریت کے ساتھ منظور کرانے کی کوشش کی تھی۔

اگرچہ بل کو شق بہ شق پڑھنے کے لیے دن میں کمیٹی کے دو الگ الگ اجلاس ہوئے لیکن حزب اختلاف کے اکثریتی ارکان کی طرف سے سخت مخالفت کے سبب حکومت معاملے کو پیر کے سیشن تک موخر کرنے پر مجبور ہو گئی۔

مزید پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا‘

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھنے والے حزب اختلاف کے اراکین نے حکومتی جلد بازی پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس میں حکومت نے بل کے سلسلے میں جلد بازی کی کوشش کی حالانکہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے اسی طرح کے تین بلوں کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی منظوری کے لیے پر حکومت کی حمایت کی تھی۔

پیپلز پارٹی کے اراکین نوید قمر اور نفیسہ شاہ اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین علی پرویز ملک اور ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا موقف تھا کہ مجوزہ شکل میں قانون کی منظوری معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی اور مطالبہ کیا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف خصوصی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تفتیشی ایجنسیوں کو خاطر خواہ کردار دیا گیا ہے تو نیب کا اس سے اخراج کیا جائے۔

انہوں نے بل میں تجویز کردہ صارفین کی وجہ سے مستعد پر تحفظات کا اظہار کیا جس میں قومی شناختی کارڈ دکھائے بغیر 20لاکھ روپے کی بالائی حد کے زیورات اور سونے کی خریداری پر مالیاتی نگرانی یونٹ کو رپورٹ کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اصولاً ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر آنا چاہیے، وزیرخارجہ

سکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے اصرار کیا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کے معاملے میں انتہائی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے اور وہ فہرست سے باہر ہونے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے تاہم ڈاکٹر عائشہ پاشا کا موقف تھا کہ حکومت ایسے قوانین کے ذریعہ معاشی سرگرمیوں کو کچل رہی ہے۔

ڈاکٹر شیخ نے کہا کہ ہر ایک چاہتا ہے کہ ملک کو گرے لسٹ سے خارج کردیا جائے اور پاکستان نے اب تک 14 ایکشن پلان مکمل کرلیے ہیں اور 13 دیگر کی شرائط جزوی طور پر پوری ہوچکی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری اور برآمدات کو فروغ دینے اور اپنے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے اب تک قابل نہیں رہا ہے۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کا احترام کرتے ہیں اور اس کے بعد کے اجلاس میں کمیٹی کو معیشت کی حالت کے بارے میں ایک بریفنگ دینا بھی چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے؟

انہوں نے اعتراف کیا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے اخراج تمام سیاسی جماعتوں کی ترجیح ہے اور ان کا تعاون خوش آئند ہے، انہوں نے اتفاق کیا کہ حکومت کی پالیسیوں اور بلوں میں خامیوں کی نشاندہی کرنا اپوزیشن کا کام ہے۔

فنانشل مینجمنٹ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو اے ایم ایل (دوسری ترمیم) بل 2020 کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بتایا جس کے لیے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کو پورا کرنا ضروری ہے۔

یہ خبر 8اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔