پاکستان

لڑکیوں کی آپس میں شادی کا معاملہ: 'دلہا' کا نام ای سی ایل میں ڈالنے، شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم

لڑکی کی لڑکی سے شادی ویزے حاصل کرنے کا آسان حل ہے، اس ملک کو این جی اوز نے تباہ کردیا ہے، عدالت کے ریمارکس
|

لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے مبینہ طور پر 2 لڑکیوں کے آپس میں شادی کے معاملے میں جنس تبدیلی کے بعد لڑکی سے لڑکا بننے کے دعویدار مبینہ دلہا علی آکاش عرف (عاصمہ بی بی) کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے اور اس کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔

ساتھ ہی جج نے یہ ریمارکس بھی دیے ہیں کہ اس ملک کو غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے تباہ کردیا ہے، لڑکی کی لڑکی سے شادی غیر ملکی ویزے حاصل کرنے کا آسان حل ہے۔

عدالت عالیہ کے پنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ٹیکسلا میں مبینہ طور پر 2 لڑکیوں کی شادی کے خلاف اور بیٹی کی حوالگی کے لیے والد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت پولیس نے دلہن نیہا علی کو عدالت میں پیش کیا، جس پر جج نے استفسار کیا کہ دلہا علی آکاش عرف (عاصمہ بی بی) کہاں ہے۔

مزید پڑھیں: لڑکی کی لڑکی سے شادی کا معاملہ: 'اس ملک کو کس طرف لے جایا جارہا ہے'

یاد رہے کہ اس معاملے پر پہلی سماعت میں عدالت نے میڈیکل بورڈ قائم کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کی جنس تبدیلی کے بعد لڑکا بننے کا دعویٰ کرنے والے علی آکاش (عاصمہ بی بی) نے اپنی مبینہ بیوی نیہا علی کو طلاق دے دی ہے اور لڑکی اب شیلٹر ہوم لاہور میں موجود ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے لڑکی سے لڑکا بننے کا دعوے دار مبینہ دلہا علی آکاش عرف (عاصمہ بی بی) کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

آج دوران سماعت عدالتی استفسار پر پولیس حکام نے بتایا کہ دلہا نہیں ملا، ہم نے بہت جگہوں پر چھاپے مارے، اس پر جج نے پوچھا کہ کہاں کہاں چھاپے مارے ہیں؟ تفصیلات کدھر ہیں؟

جس پر پولیس حکام نے جواب دیا کہ مفصل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔

اس موقع پر سماعت کے دوران جج نے یہ ریمارکس دیے کہ اس ملک کو این جی اوز نے تباہ کردیا ہے، میرا جس نے جو کرنا ہے وہ کرلے لیکن ملک کے سوشل سیکٹر کو تباہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج کا کوئی مذہب، مسلک اور برادری نہیں ہوتی، جج نے ریاست کے دستور کے تحت فیصلہ کرنا ہوتا ہے، میں اپنے حلف کا پابند ہوں۔

ساتھ ہی انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ علی آکاش کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے اور شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے۔

دوران سماعت لڑکی نیہا علی کی جانب سے عدالت میں بیان دیا گیا اور انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔

لڑکی نے کہا کہ میں اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہوں اور میں نے انٹرمیڈیٹ میں داخلہ لینا ہے، میں تعلیم حاصل کرکے پائلٹ بننا چاہتی ہوں۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کی تعلیم پوری کرانا اور تحفظ دینا عدالت کی ذمہ داری ہے۔

ساتھ ہی عدالت نے راولپنڈی دارالامان کی انچارج کو طلب کرتے ہوئے سماعت کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کی۔

وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ ہوئی تو عدالت نے نکاح نامہ، بیان حلفی اور وکالت نامہ پر مختلف دستخط ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

اسی دوران مبینہ دلہا کے وکیل نے کہا کہ مجھے ایک موقع اور دیں اگر آئندہ علی آکاش پیش نہ ہوا وکالت نامہ واپس لے لونگا، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ کیا موقع دوں، مختلف دستخط کرکے آپ نے جعل سازی کی آپ کا وکالت نامہ منسوخ ہونا چاہیے۔

ساتھ ہی عدالت نے وکیل کو تنبیہ کی کہ آپ نے آئندہ محتاط رہنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لڑکی کی لڑکی سے شادی کا معاملہ: 'دلہا' کے وارنٹ گرفتاری جاری

بعد ازاں عدالت نے دلہن نیہا علی کو دارالامان بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی سیکیورٹی میں نیہا علی کو دارالامان منتقل کیا جائے۔

جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیے کہ بچی کو دیکھ کر میری تو روح کانپ گئی، بچی کی منشا کے مطابق اسے لاہور نشتر دارالامان منتقل کیا جائے۔

اس پر لڑکی کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ راولپنڈی میں لڑکی کی جان کو سخت خطرہ ہے، لڑکی کو کچھ سوچنے کا موقع بھی دیا جائے، اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ کیا سوچنے کا موقع دوں، آپ چاہتے ہیں دلہے کے میڈیکل کے بغیر فیصلہ دے دوں۔

انہوں نے لڑکی کے وکیل کے بار بار بولنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ بار بار بولنا بند کریں۔

جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کی لڑکی سے شادی ویزے حاصل کرنے کا آسان حل ہے، بچی کی حالت دیکھ کر اس ملک کی حالت کیا ہے یہ سب دیکھ رہا ہوں۔

انہوں نے دارالامان کی انچارج کو ہدایت کی کہ بچی آپ کے حوالے کر رہا ہوں اس کا خیال رکھیں اور اس کی پڑھائیں مکمل کرائیں۔

ساتھ ہی عدالت نے مبینہ دلہا علی آکاش عرف عاصمہ بی بی کا نام ای سی سیل میں ڈالنے کا حکم دے دیا، مزید یہ عدالت نے علی آکاش کا شناختی کار بلاک کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

عدالت نے مبینہ دلہا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی۔

معاملے کا پس منظر

خیال رہے کہ ٹیکسلا کی رہائشی مبینہ طور پر ان دونوں لڑکیوں نے آپس میں شادی کی تھی۔

تاہم عاصمہ بی بی نے اپنی جنس تبدیل کرواکر شناختی کارڈ میں اپنا نیا نام آکاش رکھا تھا، دونوں نے عدالت میں پیش ہوکر کورٹ میرج کی تھی۔

تاہم دلہن یعنی نیہا کے والد کو معاملے کا پتا لگنے پر انہوں نے اسے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ کے سامنے چیلنج کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنس تبدیلی کے بعد لڑکی کی لڑکی سے شادی، معاملے پر میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

عدالت میں یہ درخواست وکیل راجا امجد جنجوعہ کے توسط سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ دونوں لڑکیوں کے نکاح نامے کا اندراج کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 10 میں ہوا۔

وکیل کے مطابق آکاش علی کے لڑکی ہونے کی تمام دستاویزات عدالت کو فراہم کی گئیں جبکہ نادرا سے عاصمہ بی بی نے اپنا شناختی کارڈ تبدیل کروایا۔

امجد جنجوعہ کے مطابق عاصمہ بی بی کہتی ہیں کہ انہوں نے جنس تبدیل کروائی جبکہ پاکستان میں جنس کی تبدیلی ناممکن بھی ہے اور یہ غیر شرعی عمل بھی ہے۔

نیوی کلب کو سیل نہ کرنے پر حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

بیروت دھماکے میں زخمی ہونے والی لبنانی اداکارہ کی 6 گھنٹے طویل سرجری

عثمان بزدار کے خلاف شراب کیس پر پیپلز پارٹی کا اعتراض