مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا
مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بھارت کے جابرانہ اقدام کو ایک برس مکمل ہونے پر آج پاکستان بھر میں کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے یومِ استحصال منایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو نہ صرف ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا تھا بلکہ وادی کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے وہاں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت بھی دی تھی۔
آج (5 اگست کو) مقبوضہ کشمیر کے سخت محاصرے کو بھی ایک سال مکمل ہوگیا جبکہ یوم استحصال کے موقع پر احتجاج کے ڈر سے مودی حکومت نے پہلے ہی وادی میں سخت کرفیو نافذ کردیا تھا۔
پاکستان میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منائے جانے والے یومِ استحصال کے موقع پر سرکاری سطح پر متعدد پروگرامز تشکیل دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور سڑکوں پر رواں ٹریفک روک دیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف ریلیاں نکالی گئیں اور واکس کی گئیں جس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات شبلی فراز، وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری افسران اور بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اور صدر کی قیادت میں مظفر آباد میں ریلی نکالی گئی، اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزرا بھی موجود تھے جبکہ ریلی میں شرکا کو بریفنگ بھی دی گئی۔
مزید برآں مظفرآباد پہنچ کر وزیراعظم عمران خان نے مزاحمتی دیوار کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔
بھارت نے اسرائیل سے آبادی کا تناسب تبدیل کرنا سیکھا، صدر مملکت
ادھر اسلام آباد میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر جو غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اس کے احتجاج کے طور پر یومِ استحصال کشمیر منایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہندوتوا حکومت نے جو کشمیریوں پر مظالم ڈھائے ہیں بالخصوص گزشتہ ایک سال سے جو لاک ڈاؤن جاری ہے اس کے بارے میں دنیا کو اس کا احساس دلانا ہمارا مقصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے جاری محاصرے میں نہ صرف اظہار رائے پر پابندی ہے بلکہ ہسپتالوں تک رسائی پر بھی پابندی ہے، اس لاک ڈاؤن سے کشمیر کی معیشت کو 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور یہ نقصان بھارتی حکومت کا نہیں بلکہ اس عوام کا ہے جو ڈوگرا راج سے آج تک جدو جہد میں مشغول ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امید تھی کہ اقوامِ متحدہ سے کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، بھارت کے رہنماؤں نے کشمیریوں اور پاکستان سے وعدے کیے لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے میں کہا گیا کہ دو طرفہ مذاکرات کیے جائیں گے لیکن 1973 سے آج تک بھارت کبھی کشمیر پر بات کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوا۔
صدر مملکت نے کہا کہ جب کثیرالجہتی فورم پر یہ بات اٹھائی گئی تو بھارت نے حیلے بہانے کیے کہ ہمارا دو طرفہ بات چیت کرنے کا معاہدہ ہے لیکن وہ بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے اسرائیل سے سیکھا ہے کہ آبادی کے تناسب کو کس طرح تبدیل کیا جائے جس طرح اسرائیل مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو نکال کر غیر مقامی افراد کو آباد کررہا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے مظالم کی ٹیکنالوجی اسرائیل سے حاصل کی، پیلٹ گنز اسرائیل سے لیں اور جب انہوں نے یہ خریدی تھیں میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ بھارت اسے کسی اور علاقے میں استعمال نہیں کرے گا اور اس نے کشمیریوں پر اسکا استعمال کر کے اس بات کو سچ ثابت کردیا۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوشش اور پیغام امن ہے اس کے باوجود جھوٹے ری ایکشن میں پلوامہ پر حملہ کیا گیا لیکن ہم نے اس وقت بھی امن کا راستہ چنا اور ابھی نندن کو واپس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، ہم کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں، اگر کشمیری خود نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کو تسلیم کرتے تو آج بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں پریس کے لیے راستہ کھلوائیں، پاکستان کا مطالبہ ہے کہ بھارت نے جنیوا کنویشن اور اقوامِ محتدہ کی قرادادوں کے خلاف جو تبدیلیاں کی ہیں انہیں واپس لیا جائے جبکہ اقوامِ متحدہ اپنا وعدہ پورا کرے۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے بھی اپیل کی کہ کشمیریوں کی بات کو سمجھیں اور ان کا ساتھ دیں، پوری پاکستانی قوم کشمیر کے معاملے پر متحد ہے۔
بطور سفیر کشمیریوں کی آواز بنا رہوں گا، وزیراعظم
ادھر یومِ استحصال کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے ذریعے جن کشمیریوں کی آواز بند کرنے کی کوشش کی میں بطورِ سفیر ان سب کی آواز بنا رہوں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ برسوں بعد میری حکومت نے کشمیر کا مقدمہ نہایت مؤثر طور پر اقوام متحدہ میں اٹھایا اور مودی سرکار کی نسل پرست فسطائیت (ہندوتوا) کو بے نقاب کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اہلِ کشمیر کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے حوالے سے اپنے عزائم و مؤقف کو کل پاکستان کے سیاسی نقشے میں بھی نمایاں کر دیا ہے۔
دنیا کے ہر دارالحکومت میں کشمیریوں کی ترجمانی کروں گا، وزیر خارجہ
کشمیر پر جاری مظالم پر عالمی برادری بالکل خاموش ہے، وزیر اطلاعات
یومِ استحصال کے موقع پر وزارت اطلاعات کی جانب سے ریلی بھی نکالی گئی جس کی قیادت وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کی۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر غاضبانہ قبضے کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، اس دن کو یوم استحصال کے طور منانے کا مقصد عالمی برادری کو یہ بآور کروانا ہے کہ کشمیریوں کو انصاف دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا بھارت بدمست ہاتھی کی طرح خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے اس کا نوٹس لینا ہوگا، بالخصوص انسانی حقوق کی ان تنظیموں کو جو پاکستان کی چھوٹی سی بات پر طوفان کھڑا کردیتی ہیں لیکن کشمیر پر جاری مظالم پر عالمی برادری بالکل خاموش ہے جبکہ یہ منافقانہ رویہ امن کے لیے سزاگار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اعادہ کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، انشا اللہ کشمیری عوام کو بھارت تسلط سے آزادی ملے گی۔
کشمیریوں کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، وزیراعظم آزاد کشمیر
دریں اثنا مظفرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کہا کہ کشمیریوں کی مرضی کے خلاف مسلط کیے گئے کسی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں مزید بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا اور ہم اس کا ساتھ دیں گے۔
راجا فاروق حیدر نے کہا کہ کشمیری ایک سال سے لاک ڈاؤن بلکہ محاصرے میں ہیں، وہ نہتے ہیں اور حملے کا شکار ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ جس طرح فتح مکہ کا پرچم مہاجرین کے ہاتھ میں تھا کشمیر کی فتح کا پرچم بھی مہاجرین کے ہاتھ میں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بات اب سیاسی، سفارتی حمایت سے آگے جاچکی ہے اور 5 اگست کے بعد پاکستان کو مزید سخت پالیسی اختیار کرنا پڑے گی۔
وزیراعلیٰ، گورنر بلوچستان کا کشمیر کیلئے اظہارِ یکجہتی
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے یوم استحصال کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس بھی حالت میں ممکن ہوا ہم اپنی مدد اور محنت کشمیریوں کے لیے پیش کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے جبر میں اضافہ کرنے کی کوششیں کررہا ہے لیکن پاکستان کے عوام اور کشمیریوں نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں جتنے بھرپور طریقے سے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا اس پر بین الاقوامی میڈیا کو بھی کشمیر پر بات کرنے پر مجبور کردیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ جب بھی کشمیر کے حوالے سے کوئی بھی بات آئے گی بلوچستان کے لوگ صف اول پر ہوں گے اور ایک ہی پیغام دیں گے کہ ہم ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر نئے نقشے کو اپنانا ایک بہت بڑا اقدام ہے اور اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت عملی طور پر چیزوں کو آگے لے جانے کی خواہشمند ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے گورنر امان اللہ یٰسین زئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں میں بحیثیت مسلمان جذبہ ایمانی ہے جسے آج تک بھارت دبا نہیں سکا اور اگر بھارت یہ کہتا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے تو صرف 4 روز کے لیے کرفیو اٹھادے، آپ کو پتا چل جائے گا کہ کشمیری آزادی لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنے آئین اور قیادت کے کمٹمنٹ کو پامال کر کے سمجھ رہی ہے کہ کشمیر کی جداگانہ حیثیت کو ختم کر کے بھارت کے ساتھ ملحق کردیا ہے لیکن میرے خیال میں وہ کامیاب نہیں ہوسکیں۔
گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ میں عالمی برادری کی توجہ اس جانب دلاتا ہوں کہ کشمیر کا معاملہ دنیا کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے اور 2 جوہری ریاستوں کے درمیان ہے اور اگر کوئی تباہی ہوئی تو اس کے ذمہ دار صرف بھارت اور پاکستان نہیں بلکہ وہ بھی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کشمیر کا مسئلہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے تا کہ جنوبی ایشیا کو بڑی تباہی سے بچایا جاسکے۔
وزیراعلیٰ، گورنر سندھ کا کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر زور
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ کشمیری بہن، بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیر بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقاربھٹو نے کہا تھا کہ ہزار سال جنگ لڑیں گے لیکن کشمیر نہیں چھوڑیں گے جبکہ 1948 میں اقوام متحدہ نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت حاصل ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک سال پہلے بھارت نے کشمیریوں کا تشخص چھینا اور جھنڈا اتارا، کشمیر میں دنیا کا طویل ترین کرفیو لگایا گیا جسے آج ایک برس مکمل ہوگیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان مظالم کے باوجود ہمارے کشمیری بھائی اور بہنیں اپنے حقِ خودارادیت کی جدوجہد پر قائم ہیں، کشمیریوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ان کا جینا مرنا پاکستان ہے اور پاکستان کا جینا مرنا بھی کشمیریوں کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان کے عوام کبھی بھی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ہمارا یہ پیغام پوری دنیا میں جائے گا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، اپوزیشن، عوام اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والا پاکستانی ایک آواز 'کشمیر بنے گا پاکستان' پر جمع ہوا ہے۔
کینٹ اسٹیشن کراچی پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو 365 دن پہلے جو ظلم و بربریت کی انتہا کی گئی آج اسے ایک برس مکمل ہوگیا کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کی جانب سے جس طرح کے ردعمل کی توقع تھی وہ سامنے نہیں آیا۔
عمران اسمٰعیل نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا کے سامنے اجاگر کیا، وہ پوری دنیا میں کشمیر کے سفیر بنے اور ہم یہ بآور کرانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا بچہ، بچہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
گورنر سندھ نے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کوئی دورائے نہیں ہے وہ سب اس ایک نکتے پر ایک ساتھ کھڑے ہیں اور یہ بھارت کو واضح پیغام ہے کہ طاقت اور ظلم کے ساتھ کشمیریوں کو توڑ نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جتنے چاہے رافیل طیارے خریدے اتنے ہی چائے کے کپ پاکستان میں تیار رکھے ہیں، ہمیں کمزور نہ سمجھیں۔
حکومت پنجاب کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں سڑک سری نگر سے منسوب کرنے کا اعلان
مزید برآں لاہور میں یومِ استحصال ریلی سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ ہم سب کشمیر کے سفیر بنے رہیں گے اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا یہ معاملہ ہر پلیٹ فارم پر بلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم، نوجوانوں کی ہلاکت، ریپ اور محاصرے کے باوجود آزادی کا جذبہ بڑھا ہے جس پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایات جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک سڑک سری نگر سے منسوب کی جائے گی۔
پاک فضائیہ کا مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی
یوم استحصال کشمیر کے موقع پر پاک فضائیہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منظوم خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
مشہور شاعر شہزاد نیر کی اس خوبصورت نظم میں کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کو اجاگر کیا گیا۔
یہ نظم بہادر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کی جدو جہد کو سلام عقیدت ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ اس نظم میں عالمی برادری کے ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ سب ممالک مل کر ظالمانہ ہندوستانی تسلط کے خلاف کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت میں آواز بلند کریں۔
مختلف شہروں میں ریلیاں
دریں اثنا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 5 اگست یوم استحصال کے حوالے سے وزارت خارجہ سے لیکر ڈی چوک تک مزاحمتی واک کی گئی۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم سیکریٹریٹ تک واک کی قیادت کی جس کے بعد ڈی چوک تک اس مزاحمتی واک کی قیادت صدر پاکستان عارف علوی نے کی۔
واک کے آغاز میں وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈاپور، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے شرکت کی۔
بعدازاں وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے صدر پاکستان عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سینیٹر فیصل جاوید اور اراکین پارلیمنٹ بھی واک میں شریک ہوئے۔
دوران واک مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اس کے علاوہ پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی سربراہی میں یوم استحصال کی ریلی نکالی گئی اور مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔
کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل جبکہ لاہور میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی سربراہی میں ریلیاں نکالی گئیں۔
شہر قائد میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے ٹرین ریلی نکالی گئی جو کینٹ اسٹیشن کراچی سے روانہ ہوئی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سی ویو پر یومِ استحصال ریلی کی قیادت کی۔
فیصل آباد میں بھی ضلعی انتظامیہ اور رکن صوبائی اسمبلی کی قیادت میں کونسل چوک سے گھنٹہ گھر چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔
ان خصوصی احتجاجی ریلیوں میں سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی، شرکاء مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کے حق میں اور بھارتی مظالم کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔
اس موقع پر شرکا مختلف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹانے کی اپیلیں درج تھیں۔