Parenting

ننھے بچے بھی بالغ افراد کی طرح کووڈ 19 پھیلا سکتے ہیں، تحقیق

کووڈ 19 کے شکار 5 سال سے کم عمر بچوں میں بڑی عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے۔

5 سال سے کم عمر بچے بھی نئے کورونا وائرس کو اسی طرح دیگر تک پھیلا سکتے ہیں جیسے بالغ افراد۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کی نظام تنفس کی اوپری نالی میں کورونا وائرس بڑی مقدار میں جمع ہوتا ہے۔

شکاگو کے این اینڈ رابرٹ ایچ لوری چلڈرنز ہاسٹل کی اس تحقیق کے مطابق کم عمر بچوں کی نظام تنفس کی بالائی نالی میں جمع ہونے والے وائرس کی مقدار زیادہ عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے ناک میں پائے جانے والے وائرس کی مقدار سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

طبی جریدے جاما پیڈیاٹرکس میں شائع تحقیق میں اس امکان کی جانب اشارہ کیا گیا کہ ننھے بچے بھی دیگر عمر کے افراد کی طرح وائرس کو صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق کم عمر بچوں کی جانب سے دیگر افراد میں وائرس کی منتقلی کے امکان پر زیادہ کام اس لیے نہیں ہوسکا کیونکہ اسکولوں کو وبا کے آغاز کے ساتھ بند کردیا گیا تھا۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کے شکار 5 سال سے کم عمر بچوں میں زیادہ عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے، جس سے یہ بہت زیادہ منتقلی کا ممکنہ عندیہ ملتا ہے، نتائج بہت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اسکولوں کے کھولنے کے حوالے سے بات چیت کی جارہی ہے۔

اس تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے 145 ایسے کیسز کا تجزیہ کیا گیا جن میں اس بیماری کی معمولی سے لے کر معتدل شدت کی تشخیص ہوئی تھی اور علامات کا پہلا ہفتہ گزر رہا تھا۔

محققین نے 3 مختلف عمروں والے گروپس میں وائرل لوڈ کا موازنہ کیا گیا یعنی 5 سال سے کم عمر بچے، 5 سے 17 سال کی عمر کے بچے اور 18 سے 65 سال کی عمر کے بالغ افراد۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق کا مقصد یہ ثابت کرنا نہیں تھا کہ کم عمر بچے بالغ افراد کی طرح کووڈ 19 کو پھیلا سکتے ہیں، مگر ایسا امکان ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھ کر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ وائرس کے بارے میں مزید جاننے کے ساتھ ساتھ اس کے پھیلاؤ کی سطح کو بھی کم کیا جاسکے۔

دوران حمل ماں سے بچے میں کورونا کی منتقلی کے پہلے کیس کی تصدیق

کورونا وائرس بچوں کو زیادہ متاثر کیوں نہیں کرتا؟

حاملہ خواتین میں کورونا وائرس کی شدت سنگین ہونے کا امکان زیادہ