اسپیس ایکس کامیاب مشن کے بعد خلابازوں کو بحفاظت زمین پر واپس لے آیا
واشنگٹن: تقریباً ایک دہائی کے عرصے خلا نوردوں کو لے کر انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن جانے والا امریکا کا پہلا اسپیس شپ بحفاظت خلیج میکسکو میں زمین پر اتر گیا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق یہ کامیاب مشن ناسا اور اسپیس ایکس کا مشترکہ مشن تھا جس سے ایک مرتبہ پھر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ امریکا خلانوردوں کو خلا میں بھیجنے اور واپس اتارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چنانچہ اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 48 منٹ پر خلائی جہاز پینساکولا کے ساحل پر اترا اور اسپیس ایکس کریو ڈریگن اینڈیور کے 4 مرکزی پیرا شوٹ بڑے آرام سے پانی میں تیرنے لگے۔
واضح رہے کہ 1975 کے اپالو سویوز مشن کے بعد یہ خلا نوردوں پر مشتمل کسی امریکی خلائی جہاز کی پانی پر پہلی لینڈنگ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دہائی بعد امریکی سر زمین سے خلانورد خلا میں روانہ
اس اسپیس شپ پر 2 خلا نورد سوار تھے جس میں سے ایک کمانڈر باب بہنکن اور دوسرے اس کے پائلٹ ڈو ہرلے تھے جن کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔
اس موقع پر کنٹرول روم میں موجود اسپیس ایکس کے مائیک ہیمین نے ایک قہقے کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ناسا اور اسپیس ایکس کی ٹیم کی جانب سے سیارہ زمین پر واپس آنے پر خوش آمدید، اسپیس ایکس اڑانے کا شکریہ۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ جہاز کے پانی میں اترتے ہی ایک غیر متوقع صورتحال پیدا ہوگئی جو اس آپریشن کو خطرے میں ڈال سکتی تھی وہ یہ کہ جب کیپسول پانی میں اترا شہری کشتیاں اس کی جاب تیزی سے بڑھیں اور بہت قریب پہنچ گئی۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ آئندہ مزید بہتر اقدامات کیے جائیں گے اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کشتیاں بحفاظت وہاں سے روانہ ہوگئیں۔
ناسا کی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ جہاز پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے لیے ایک بڑا جھنڈا بھی لہرا رہا تھا۔
بعدازاں اس انڈے نما کیپسول کو کھولنے میں تاخیر کی گئی کیوں کہ ٹیم کو راکٹ کے ایندھن سے خارج ہونے والے بخارات کو روکنے کے لیے کام کرنا پڑا۔
پانی میں اترنے کے ایک گھنٹے بعد خلاز بازوں کو کیپسول سے نکالا گیا جس کے بعد وہ ہیلی کاپٹری کی مدد سے ساحل اور جہاز کی مدد سے ہیوسٹن اپنے اہلِ خانہ کے پاس واپس پہنچ جائیں گے۔
خلا پر اجارہ داری
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے 2 ماہ قبل کیپسول کی اڑان کے وقت خصوصی طور پر فلوریڈا کا سفر کیا تھا اس کی بحفاظت واپسی پر سراہا۔
ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’ناسا کے خلابازوں کی 2 ماہ کے کامیاب مشن کے بعد زمین پر واپسی بہت خوشی کے بات ہے‘۔
خیال رہے کہ 45 سال بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ امریکی خلاباز خلائی جہاز سے پانی میں اترے اور یہ سفر ایک کمرشل اسپیس کرافٹ میں انجام پایا۔
اس واپسی کے بعد ایک اور اسپیس ایکس کریو کی لانچ کی راہ ہموار ہوگئی ہے جو آئندہ ماہ سے لے کر آئندہ برس تک بھیجا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک دہائی بعد امریکی سرزمین سے خلاباز خلا میں جانے کے لیے تیار
یاد رپے کہ 2 ماہ قبل تاریخ میں پہلی بار نجی خلائی تحقیقاتی کمپنی اسپیس ایکس کی خلائی گاڑی کریو ڈریگن نامی راکیٹ کے ذریعے تقریبا ایک دہائی بعد امریکا نے 2 خلانوردوں کو عالمی خلائی اسٹیشن بھیجا تھا۔
ناسا اور اسیپس ایکس کے اس تاریخی مشترکہ منصوبے کا افتتاح 30 اور 31 مئی کی درمیان شب تقریبا ڈیڑھ بجے کیا گیا اور خلانوردوں کو امریکی ریاست فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔
خلا میں بھیجی گئی گاڑی میں یوں تو مجموعی طور پر 7 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش تھی مگر اس میں محض 2 خلانوردوں باب بہنکن اور ڈو ہرلے کو بھیجا گیا اور ان کے ساتھ گاڑی میں خلائی اسٹیشن کے لیے سامان کو بھی بھجوایا گیا تھا۔