پاکستان

کراچی میں غیرت کے نام پر نوجوان لڑکا اور لڑکی قتل

گرفتار ملزم کی نشاندہی پر جوہر آباد سے مرد اور عورت کی 2 سے 3 روز پرانی لاشیں برآمد ہوئیں، ترجمان ضلع ملیر پولیس
|

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے منگھوپیر غازی گوٹھ کے رہائشی نے غیرت کے نام پر بہن اور رشتے دار کو قتل کر دیا۔

اس حوالے سے ترجمان ضلع ملیر نے بتایا کہ مقتولین نے 2 روز قبل ہی ملیر سٹی کے علاقے میں رہائش اختیار کی تھی۔

ترجمان پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کی نشاندہی پر ملیر سٹی کے علاقے جوہرآباد سے مرد اور عورت کی 2 سے 3 روز پرانی لاشیں برآمد ہوئیں۔

مزید پڑھیں: وزیرستان میں غیرت کے نام پر قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

ملزم کے مطابق اس نے بکرا پیڑی سے قتل کی غرض سے چھری خریدی اور اپنی بہن کو ساتھی سمیت قتل کرنے کے بعد گھر کو باہر سے تالا لگا دیا تھا۔

ترجمان کے مطابق جب ملزم کے والد کو بیٹی کے قتل کا علم ہوا تو انہوں نے پولیس کو اطلاع دی اور تھانہ منگھوپیر میں قتل کا مقدمہ درج کرایا۔

ضلع ملیر کے پولیس ترجمان کے مطابق مقتولین کی شناخت 20 سالہ سمیرا اور 21 سالہ زاہد حسن کے ناموں سے کرلی گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس منگھوپیر میں ہونے والے مذکورہ واقعے کی مزید تحقیقات کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 'غیرت کے نام' پر بیوی کا قتل

واضح رہے کہ ملک بھر میں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے متعدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

اس حوالے سے رواں برس فروری میں جاری کردہ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا تھا گزشتہ ایک برس کے دوران سندھ میں مجموعی طور پر 108 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

پولیس کی مرتب کردہ رپورٹ 31 جنوری 2019 سے 30 جنوری 2020 کے اعداد و شمار پر مشتمل تھی جس کے مطابق غیرت کے نام پر قتل میں ملوث 126 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں کراچی میں 'غیرت کے نام' پر ایک خاتون کا قتل کر دیا گیا تھا، اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ کراچی کے علاقے گلبرگ ٹاؤن میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر شوہر نے بیوی کو قتل کردیا۔

اس سے قبل کراچی کے علاقے قائد آباد میں بھائی نے مبینہ طور پر بہن کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: 2019 میں 'غیرت کے نام' پر 108 خواتین کو قتل کیا گیا، پولیس

مشتبہ ملزم مرتضیٰ رشید نے ٹیکسٹائل مل کے قریب داؤد چالی میں اپنی 18 سالہ بہن فاطمہ اور پڑوسی نوجوان کریم خان پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں فاطمہ نے دم توڑ دیا تھا جبکہ کریم زخمی ہوگیا تھا۔

فروری 2019 میں پولیس نے حب ڈیم سے متصل روڈ پر ملنے والی 2 لاشوں سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر 'غیرت کے نام‘ پر قتل کیا گیا۔

مقتولین کا تعلق خیبرپختونخوا سے تھا اور وہ اورنگی ٹاؤن کے علاقے میٹروویل میں رہائش پذیر تھے جبکہ وہ اپنے گھروں سے ’لاپتہ‘ تھے۔

عید قرباں: یومیہ کتنا گوشت کھایا جائے؟

شوگر اسکینڈل: عید کے بعد جہانگیر ترین، شہباز شریف اور آصف زرداری کو نوٹسز بھیجنے کا فیصلہ

لاہور: فائرنگ سے جاں بحق پنجاب یونیورسٹی کے سابق ایڈیشنل کنٹرولر کی نماز جنازہ ادا