تاہم محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے خلاف ان خلیات کے اثرات کے بارے میں ابھی بھی کچھ زیادہ معلوم نہیں۔
دیگر طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ وہ اس تحقیق کے نتائج پر حیران نہیں کہ ایسے افراد میں بھی متحرک ٹی سیلز موجود ہیں جو اس سے قبل کورونا وائرس کے شکار نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سارس کوو 2 ساتواں انسانی کورونا وائرس ہے اور 4 کورونا وائرس ایسے ہیں جو انسانی برادریوں میں عام ہیں جو عام نزلہ زکام کے 25 فیصد کیسز کا باعث بنتے ہیں، دنیا میں لگ بھگ ہر فرد کو کسی ایک کورونا وائرس کا سامنا ہوچکا ہے اور چونکہ یہ سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، تو کسی حد تک متحرک مدافعت پیدا ہوچکی ہوتی ہے۔
تاہم یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں اس طرح کے نتائج سامنے آئے ہیں، اس سے قبل اسی جریدے جرنل نیچر میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کے ایک مقالے میں بتایا گیا تھا کہ 20 سے 50 فیصد صحت مند افراد میں اس طرح کے ٹی سیلز موجود ہوتے ہیں تاہم اس کے اثرات اور ذرائع کے بارے میں ابھی کچھ بھی معلوم نہیں۔