برطانیہ: پالتو بلی میں بھی کوورنا وائرس کا کیس سامنے آگیا
دنیا کے مختلف ممالک کے بعد اب برطانیہ میں بھی ایک پالتو بلی میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ-19 کی تصدیق ہوگئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے کہا ہے کہ یہ برطانیہ میں کسی جانور میں کورونا وائرس کا پہلا مصدقہ کیس ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ بیماری لوگوں میں ان کے پالتو جانوروں سے پھیل رہی ہے۔
یہ خیال کیا جارہا ہے کہ بلی میں کورونا وائرس اس کے مالک سے منتقل ہوا تھا جن میں پہلے وائرس کی تصدیق ہوئی تھی تاہم اب دونوں صحتیاب ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پہلی بار ایک بلی میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کی تصدیق
دوسری جانب صحت حکام نے زور دیا ہے کہ یہ کیس انتہائی غیر معمولی ہے اور اس میں خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔
برطانیہ کی چیف ویٹرینری افسر کرسٹائن مڈل مس نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے اور اب تک متاثر ہونے والے جانوروں میں معتدل کلینیکل علامات ظاہر ہوئی ہیں اور وہ چند روز میں صحتیاب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد موجود نہیں کہ پالتو جانور، انسانوں میں براہ راست وائرس منتقل کرتے ہیں، ہم اس صورتحال کی نزدیک سے نگرانی کریں گے اور پالتو جانوروں کے مالکان کو اس حوالے سے آگاہ کریں گے۔
دوسری جانب صحت کے تحفظ کے لیے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر یوون ڈوئیل نے لوگوں کو باقاعدہ طور پر ہاتھ دھونے، جانوروں کے پاس جانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک میں پہلی بار دو پالتو بلیوں میں کورونا کی تشخیص
اگر پالتو جانور کسی ایک شخص کے پاس ہو جو وائرس کا شکار ہو تو جانوروں کی ملائم کھال (fur) میں وائرس ایک عرصے تک رہ سکتا ہے۔
ایک نجی ویٹرنری نے ابتدائی طور پر بلیوں میں عام سانس کے مرض فیلائن ہرپیز وائرس کی تصدیق کی تھی لیکن ریسرچ پروگرام کے تحت اس کا سارس-کووی-2 کا نمونہ بھی لیا گیا تھا۔
اس حوالے سے برٹش ویٹرنری ایسوسی ایشن کی صدر ڈینیئلا ڈوس سانتوز نے کہا کہ ہمارا مشورہ ہے پالتو جانوروں کے مالکان جو کورونا وائرس کا شکار ہیں یا اس کی علامات کے باعث خود ساختہ آئسولیشن میں ہیں وہ احتیاطی تدبیر کے طور پر پالتو جانوروں سے رابطے کو محدود کریں، حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کریں اور باقاعدہ ہاتھ دھوئیں۔
مزید پڑھیں: کتے، بلیاں اور بطخیں بھی کورونا کا شکار بن سکتی ہیں، تحقیق
انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی تجویز کرتے ہیں وہ مالکان جن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے یا وہ مشتبہ مریض ہیں تو اگر ممکن ہو تو بلیوں کو گھر کے اندر رکھیں لیکن اگر بلی خوش ہو تو تب ہی ایسا کریں کیونکہ کچھ بلیاں تناؤ سے متعلقہ طبی وجوہات کے باعث گھروں کے اندر نہیں رہ سکتیں۔
خیال رہے کہ یورپ، شمالی امریکا، امریکا اور ایشیا میں پالتو جانوروں میں کورونا وائرس کے انتہائی کم کیسز سامنے آئے ہیں۔
مارچ 2020 میں بلی میں کورونا وائرس کی منتقلی کا پہلا کیس بیلجیئم میں سامنے آیا تھا جہاں ایک پالتو بلی میں یہ وائرس مالکہ سے منتقل ہوگیا تھا۔
اس کے بعد اپریل میں امریکی ریاست نیویارک میں دو پالتو بلیوں میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
علاوہ ازیں نیویارک کے چڑیا گھر میں موجود 5 چیتوں اور 3 شیروں میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ چین کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے پالتو جانور بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔