صحت

ہر 4 میں سے ایک نوجوان میں کووڈ 19 کی علامات کئی ہفتوں تک برقرار رہنے کا انکشاف

کووڈ 19 سے متاثر ایک چوتھائی نوجوان کی معمول کی صحت بھی ہفتوں تک بحال نہیں ہوپاتی، چاہے وہ پہلے سے کسی بیماری کے شکار نہ بھی ہوں۔

ویسے تو سمجھا جاتا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 معمر افراد کو طویل عرصے کے لیے بیمار کرسکتی ہے مگر نوجوانوں میں بھی اس کے اثرات کافی عرصے تک برقرار رہ سکتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 سے متاثر ایک چوتھائی نوجوان کی معمول کی صحت بھی ہفتوں تک بحال نہیں ہوپاتی، چاہے انہیں کسی قسم کی بیماری نہ ہو یا ہسپتال جانے کی ضرورت نہ پڑی ہو۔

نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے صحتیابی کا عمل طویل ہوسکتا ہے وہ بھی ایسے نوجوانوں میں جو پہلے سے کسی بیماری کے شکار نہ ہوں، جس کے باعث انہیں دفتر، تدریس یا دیگر سرگرمیوں سے طویل دوری اختیار کرنا پڑسکتی ہے۔

اگرچہ بیشتر تحقیقی رپورٹس میں ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے مگر محققین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے مریض جن میں بیماری کی شدت معمولی اور ہسپتال جانے کی ضرورت نہ ہو، انہیں بیماری سے پہلے جیسی صحت بحال کرنے کے لیے کافی وقت لگ سکتا ہے۔

اس تحقیق میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 300 نوجوانوں کو شامل کیا گیا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوچکی تھی، مگر ٹیسٹ کے بعد ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔

اس تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو کووڈ 19 کی کم از کم ایک علامت کا تجربہ ٹیسٹ کے وقت ہوچکا تھا۔

ان افراد کا انٹرویو ٹیسٹ کے 2 یا 3 ہفتے بعد ہوا اور دیکھا گیا کہ ان کی حالت کیسی ہے۔

مجموعی طور پر تحقیق میں شامل دوتہائی افراد نے بتایا کہ ان کی معمول کی صحت ٹیسٹ کے ایک ہفتے بعد بحال ہوگئی تھی مگر 35 فیصد کا کہنا تھا کہ 14 سے 21 دن بعد بھی ان کی صحت پہلے کی طرح بحال نہیں ہوسکی تھی۔

18 سے 34 سال کے ان ہر 4 میں سے ایک فرد 2 سے 3 ہفتوں بعد بھی صحتیابی کے عمل سے گزر رہا تھا، یہ نمبر 35 سے 49 سال کے افراد میں ہر 3 میں سے ایک جبکہ 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں لگ بھگ ہر 2 میں سے ایک تھا۔

یہاں تک ایسے صحت مند نوجوان جو پہلے سے کسی بیماری کے شکار نہیں تھے، ان میں بھی ہر 5 میں سے ایک کی علامات 2 یا 3 ہفتے بعد موجود تھیں۔

مجموعی طور پر ایسے افراد جو کئی ہفتوں بعد بھی کووڈ 19 سے لڑ رہے ہوتے ہیں ان میں جن علامات کی موجودگی کا امکان زیادہ ہوتا ہے وہ کھانسی اور تھکاوٹ ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ 19 فلو کی طرح نہیں جس کے 90 فیصد مریض 2 ہفتے کے اندر ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

محققین نے کہا کہ احتیاطی اقدامات جیسے سماجی دوری، اکثر ہاتھ دھونا اور گھر سے باہر فیس ماسک کے استعمال کی سختی سے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کو سست کیا جاسکے۔

کورونا وائرس بات کرنے یا سانس سے بھی دیگر میں منتقل ہوسکتا ہے، تحقیق

موٹاپے کے باعث کورونا وائرس سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، ماہرین

کورونا وائرس انسانی سانس سے بھی پھیل سکتا ہے، امریکی سائنس دان