قائمہ کمیٹی کا حفیظ شیخ کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے پر اتفاق
اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی نے اجلاس میں حکومت کی معاشی ٹیم کی مسلسل غیر حاضری اور افغان سرحد پر سیکڑوں نامعلوم گاڑیوں کی نقل و حرکت پر خراب ردِ عمل پر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو خطوط ارسال کردیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کئی روز بعد ہونے والے اپنے دوسرے اجلاس کے اختتام پر خط تحریر کرنے کا اعلان کیا جس میں لکھا کہ ’ کمیٹی اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی عدم موجودگی میں قانون سازی کی کارروائی(حکومتی بل) پر غور نہیں کیا جائے گا‘۔
اجلاس کی سربراہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی فیض اللہ نے کی اور انہوں نے بھی سیکریٹری خزانہ، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے نمائندوں کی عدم موجودگی پر ناگواری کا اظہار کیا اور کمیٹی کے سیکریٹری کو ان تمام افراد تک ناراضی کا نوٹ بھجوانے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: عبدالحفیظ شیخ، خزانہ کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، اسد عمر
کمیٹی اراکین نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے گزشتہ برس اپریل میں جب سے مشیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا ہے انہوں نے کمیٹی کے ایک اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔
کچھ اراکین نے مشیر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی تجویز دی جبکہ دیگر اراکین نے منسٹر انچارج کو بلانے کا کہا جو اس وقت وزیراعظم عمران خان ہیں۔
تاہم کمیٹی چیئرمین فیض اللہ نے فیصلہ کیا کہ مشیر خزانہ کو تحریک استحقاق پیش کرنے سے قبل کمیٹی اجلاس میں شرکت کا ایک اور موقع دیا جائے جس پر تمام کمیٹی اراکین نے اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا 15 جولائی سے واہگہ بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلان
کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور صدر نیشنل بینک کی عدم موجودگی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا کہ جب کہ ان اداروں سے متعلق معاملات کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ نیشنل بینک کے صدر آئندہ اجلاس میں بینک میں بھرتیوں کے ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہوں۔
اجلاس میں ’طورخم بارڈر پر غبن گھپلوں کے اسکینڈل‘ پر بات کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین جاوید غنی نے کہا کہ مبینہ طور پر 441 ٹرکس بغیر کسٹم کلیئرنس کے سرحد پار آئے اور محکمہ کسٹم کے انسپکٹر، پرنسپل اپرائزر، سپرنٹنڈنٹ، چوکیدار اور ڈرائیور اس اسکینڈل میں ملوث ہیں۔
اسی طرح 113 دیگر گاڑیاں اور 900 پک اپ ٹرکس بھی مبینہ طور پر خشک میوہ جات، پھل اور سبزیاں لے کر بغیر کسٹم کلیئرنس کے سرحد پار آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے 18 مئی کو رپورٹ جمع کروائی، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے بھی تفتیش کے لیے کہا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے
انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں 113 شناخت شدہ گاڑیوں کا ذکر ہے کو افغانستان سے پاکستان آئیں جبکہ نہ تو اشیا کا ڈیکلیریشن اور نہ ہی واجب ادا ڈیوٹیز، ٹیکسز کا کوئی ریکارڈ سامنے آیا اور مجرمان کے خلاف ایف آئی ار درج کرلی گئی ہے۔
کمیٹی نے اس معاملے میں ایف بی آر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں انکوائری رپورٹ کمیٹی میں جمع کروائیں اس کے ساتھ ایف آئی سے بھی کہا گیا کہ اس معاملے پر آئندہ اجلاس مں شریک ہوں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر کووڈ 19 کے ایس او پیز میں نرمی کی گئی ہے اور پاکستان نے افغانستان کو اپنی سرزمین سے اشیا بھجوانے کی اجازت دے دی ہے لیکن افغان ٹرکوں کے ذریعے بھارتی اشیا کی فراہمی کی اجازت نہیں۔
اس موقع پر کمیٹی کی رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ افغانستان کو سامان بھارت سے بھجوانے کی اجازت دینے سے ہمارے کاشت کاروں کو نقصان پہنچے گا۔
مئی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 24.8 فیصد کم ہوئی
ادارہ شماریات نے مالی سال 20-2019 کے پہلے گیار ماہ کا بڑی صنعتوں کی ترقی کا ڈیٹا جاری کردیا۔
اعداد وشمار کے مطابق مالی سال 2020-2019 کے پہلے گیارہ ماہ جولائی تا مئی کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 10.32 فیصد اور سالانہ بنیاد پر مئی میں 24.8 کمی ہوئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر مئی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 20.5 فیصد اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران آئرن اور اسٹیل کے شعبے میں پیداوار 17.02فیصد، الیکٹرونکس 25.63 فیصد، ادویات کے شعبے میں 4.39 فیصد، کوک، پیٹرولیم کے شعبے میں20.87 فیصد، مشروبات کی پیداوار میں 3.76 فیصد اور آٹو موبائل سیکٹر کی پیداوار میں 44.79 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77.92 فیصد کمی، 2ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا
دوسرے جانب فرٹیلائزر کے شعبے میں پیداوار میں 5.64 فیصد اضافہ ہوا-
ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیاد پر مئی 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 24.80 فیصد کمی ہوئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر مئی 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 20.50 اضافہ ریکارڈ کیا گیا-
مئی 2020 میں سالانہ بنیاد پر الیکٹرونکس مصنوعات کی پیداوار میں 81.60 فیصد کمی ہوئی، اسی طرح لکڑی کی مصنوعات کی پیداوار میں 89.57 فیصد، ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار 30.45 فیصد اور آٹو موبیل کی پیداوار میں 79.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں سالانہ بنیاد پر انجنئیرنگ مصنوعات کی پیداوار میں 66.35 فیصد کمی واقع ہوئی۔