صحت

ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماری سے بچنا بہت آسان

جسمانی طور پر سرگرم رہنا فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا امراض کا باعث بننے والے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

جسمانی طور پر سرگرم رہنا فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا امراض کا باعث بننے والے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

یہ فائدہ ایسے علاقوں میں بھی ہوتا ہے جہاں فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہو۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع تحقیق میں فضائی آلودگی اور جسمانی سرگرمیوں کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں 91 فیصد افراد ایسے خطوں میں مقیم ہیں، جہاں فضائی آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت کی گائیڈلائنز سے زیادہ ہے۔

ہانگ کانگ کے جوکی کلب اسکول آف پبلک ہیلتھ اینڈ پرائمری کیئر کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ شہری علاقوں میں چاردیواری سے باہر زیادہ وقت رہنے سے فضائی آلودگی میں رہنے کا امکان بڑھتا ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ اثرات مرتب کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ہم نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنا یا ورزش اور کم فضائی آلودگی کا امتزاج ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرتا ہے، مگر یہ فائدہ ایسے علاقوں میں بھی ہوتا ہے جہاں فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہو۔

محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کا اہم پیغام یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیاں چاہے آلودہ فضا میں ہی کیوں نہ ہوں، ہائی بلڈ پریشر کی روک تھام کے لیے ایک اہم حکمت عملی ہے۔

اس تحقیق کے دوران ڈیڑھ لاکھ کے قریب صحت مند افراد کا جائزہ اوسطاً 5 سال تک لیا گیا۔

محققین نے انہیں جسمانی طور پر سست طرز زندگی، معتدل یا زیادہ جسمانی سرگرمیوں کی بنیاد پر تقسیم کیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جسمانی طور پر سست طرز زندگی اس جان لیوا بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

درحقیقت سست طرز زندگی کے عادی افراد کے ارگرد فضائی آلودگی جتنی زیادہ ہوگی، ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ اتنا ہی بڑھتا چلا جائے گا تاہم جسمانی سرگرمیاں اس کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

رواں سال مارچ میں ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ زندگی میں ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو بس دن میں کچھ وقت چہل قدمی کے لیے نکالنا نہ بھولیں۔

اس تحقیق کے دوران درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ اوسطاً 9 سال تک لینے کے بعد دریافت کیا گیا جو لوگ زیادہ چہل قدمی کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ 43 فیصد اور ہائی بلڈ پریشر کا امکان 31 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں 2 ہزار کے قریب خواتین کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا اور انہیں کہا گیا تھا کہ وہ روزانہ ہر ایک ہزار قدم کے سیٹ کو رپورٹ کریں اور اس مقصد کے لیے ایکسلرومیٹر ڈیوائسز جسمانی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے دی گئی تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ درمیانی عمر میں آپ جتنا زیادہ پیدل چلنا عادت بنائیں گے اتنا ہی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوجائے گا۔

محققین کا کہنا تھا کہ چہل قدمی سے خواتین میں نہ صرف ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ موٹاپے کا امکان بھی 61 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

تاہم تحقیق میں مردوں میں چہل قدمی اور موٹاپے کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق دریافت نہیں کیا جاسکا۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے کہ معمول کی جسمانی سرگرمیاں دل کی صحت کے لیے کتنی ضروری ہے اور اس سے درمیانی عمر میں امراض سے تحفظ بھی ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چہل قدمی مفت جسمانی سرگرمی ہے اور روزانہ اپنے قدموں کو گننا ایسا آسان طریقہ ہے جس سے لوگ مختلف امراض سے خود کو بچاسکتے ہیں۔

ان کے بقول ایسے افراد جن کے لیے روزانہ ورزش کرنا یا اس کے دورانیے کو بڑھانے کا خیال خوفزدہ کردیتا ہے تو وہ اپنی توجہ دن بھر میں چلنے پر مرکوز کریں تو وہ خود کو جسمانی طور پر زیادہ متحرک کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کی روک تھام صحت مند طرز زندگی سے ممکن ہے۔

ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والی 13 حیران کن وجوہات

زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے 15 بڑے نقصانات

سست طرز زندگی دل کے امراض کا باعث