شمالی ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ خاتون پاؤلا کاسٹیلو کو 27 اپریل کو کورونا وائرس کی علامات جیسے کھانسی، سانس لینے میں مشکلات اور بخار کے ساتھ ہسپتال کے ایمرجنسی روم میں داخل کیا گیا تھا۔
اس وقت خاتون کا خیال تھا کہ یہ بیماری اسے متاثر نہیں کرسکتی اور اسی وجہ سے وہ احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کے استعمال سے دور تھی۔
سی بی ایس سے بات کرتے پاؤلا نے بتایا 'میں ہمیشہ لوگوں کے ارگرد رہتی تھی مگر میرا خیال تھا کہ میں ٹھیک ہوں، مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں اس کا شکار ہوسکتی ہوں'۔
مگر 79 دن ہسپتال میں گزارنے کے بعد جہاں وہ موت کے منہ میں پہنچ گئی تھی، پاؤلا کاسٹیلو کو لگتا ہے کہ اس نے جان لیوا غلطی کی تھی۔
انہوں نے کہا 'شاید اگر میں نے ماہرین کی بات سن کر فیس ماسک کو پہن لیا ہوتا، تو میں ان سب سے بچ جاتی'۔
اس خاتون کو 15 جولائی کو ہسپتال سے فارغ کیا گیا، جس کے دوران ایک مہینے سے زیادہ وقت آئی سی یو، وینٹی لیٹر اور سکون آور ادویات کو استعمال کرتے ہوئے گزارا۔ وینٹی لیٹر سے نکالے جانے کے بعد بھی ہسپتال میں بحالی نو کی تھراپی کے ذریعے روزمرہ کے عام کام جیسے چلنا، بات کرنا اور نگلنے کو سیکھا۔
اگرچہ مکمل بحالی کے عمل میں ابھی کافی وقت لگ سکتا ہے مگر ہسپتال کے عملے نے خاتون کی ہمت کو سراہا۔
متعدد افراد کورونا وائرس کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے اور اس بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوجاتے ہیں اور کچھ نے تو بستر مرگ پر پچھتاوے کا اظہار بھی کیا۔
ٹیکساس سے ہی تعلق رکھنے والے 30 سالہ شخص ایک کووڈ 19 پارٹی میں شرکت کے بعد چل بسا اور موت سے چند لمحات قبل اس نے نرس کو کہا تھا 'میرے خیال میں مجھ سے غلطی ہوئی، میں نے سوچا کہ یہ ایک افواہ ہے، مگر ایسا نہیں تھا'۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ ایک شخص نے جون کے آغاز میں ایک دعوت میں شرکت کی اور 20 جون کو وینٹی لیٹر پر جانے کے بعد چل بسا۔