'حلیمہ سلطان' کو اسٹار ہی پاکستانیوں نے بنایا، یاسر حسین
اداکار یاسر حسین نے ایک بار پھر ترک اداکار ایسرا بیلگچ کو کسی بھی پاکستانی برانڈ کی سفیر مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اسٹار ہی پاکستانیوں نے بنایا۔
یاسر حسین وہ پہلی شوبز شخصیت بنے تھے جنہوں نے چند دن قبل ترک اداکارہ ایسرا بیلگچ کو پاکستانی موبائل کیو کی جانب سے سفیر مقرر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
کیو موبائل نے 12 جولائی کو ایسرا بیلگچ کو اپنا سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا،جس کے بعد یاسر حسین نے اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔
یاسر حسین نے ایسرا بیلگچ کے ڈرامے ارطغرل غازی کو بھی پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر کرنے کی مخالفت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 'حلیمہ سلطان' پہلی بار ایک پاکستانی کمپنی کی برانڈ ایمبیسڈر مقرر
یاسر حسین نے ایسگرا بیلگچ کو کیو موبائل کا سفیر مقرر کیے جانے کے بعد اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں سوالات اٹھائے تھے کہ کیا کوئی پاکستانی اداکارہ اس قابل نہیں تھی کہ انہیں امبیسڈر مقرر کیا جائے؟
یاسر ٰحسین نے مداحوں سے سوال کیا تھا کہ کیا انہیں لگتا کہ پاکستانی برانڈ کی سفیر پاکستانی اداکارہ ہی ہونی چاہیے؟ نہ بھارتی، نہ ترکش، ساتھ ہی انہوں نے پاکستان زندہ آباد کا نعرہ بھی لگایا۔
یاسر حسین نے اپنی ایک اور اسٹوری میں لکھا تھا کہ کیا ماہرہ، صبا، سونیا، منال، ایمن، امر زارا، ہانیہ، ثنا، یمنیٰ، ارمینا، سارہ اور حرا، کیا ان میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ وہ پاکستانی برانڈ کی امبیسڈر بن سکیں۔
یاسر حسین نے ایک بار پھر پاکستان زندہ آباد کا نعرہ لگاتے ہوئے مداحوں پر زور دیا کہ وہ پاکستانی اداکاروں کو سپورٹ کریں۔
مزید پڑھیں: یاسر حسین 'حلیمہ سلطان' کو پاکستانی برانڈ کا سفیر مقرر کرنے پر نالاں
ساتھ ہی یاسر حسین نے اپنی اسٹوریز میں وضاحت کی تھی کہ انہوں نے اہلیہ اقرا عزیز کا نام اس لیے نہیں لکھا، کیوں کہ وہ پہلے ہی ایک موبائل برانڈ کی سفیر ہیں۔
یاسر حسین سے ایمن اور منال خان سمیت دیگر چند شخصیات نے بھی اتفاق کیا تھا، تاہم بعد ازاں عائشہ عمر، آغا علی، اعجاز اسلم اور بلال اشرف سمیت دیگر شوبز شخصیات نے ایسرا بیلگچ کو پاکستانی موبائل برانڈ کا ایمبیسڈر بنائے جانے کی حمایت کی تھی۔
لیکن اب ایک بار پھر یاسر حسین نے ایسرا بیلگچ کو کسی اور برانڈ کے ممکنہ سفیر بنائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک اداکارہ سے اچھا ہے کہ کسی ہولی وڈ اداکارہ کو پاکستانی برانڈز کا سفیر مقرر کیا جائے۔
ماڈل انوشے اشرف کے ساتھ انسٹاگرام چیٹ میں بات کرتےہوئے یاسر حسین نے ایسرا بیلگچ کی مخالفت کے بعد خود کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر بھی بات کی اور کہا کہ انہیں کسی کی بات کا برا نہیں لگا۔
یہ بھی پڑھیں: شوبز شخصیات 'حلیمہ سلطان' کی حمایت میں سامنے آگئیں
یاسر حسین کا کہنا تھا کہ جس طرح انہیں تنقید کرنے والوں کی بات کا برا نہیں لگتا، اسی طرح ان کی باتوں پر خفا ہونے والوں کو بھی ان کی باتیں برداشت کرنی چاہیے۔
یاسر حسین نے کہا کہ جس طرح انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں انٹرنیشنل کھلاڑی جاتے ہیں تو بھارت کے مقامی کرکٹرز کو فائدہ پہنچتا ہے، اسی طرح پاکستانی برانڈز کو بھی ایسی شخصیات کو اپنا سفیر مقرر کرنا چاہیے، جن سے ہمیں کچھ فائدہ ہو۔
یاسر حسین نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کرکٹ ٹیم کی برانڈ ایمبیسڈر کسی مقامی اداکارہ کو دیکھنا چاہتےہیں۔
یاسر حسین کو جب بتایا گیا کہ پی ایس ایل کی ٹیمز میں انٹرنیشنل کھلاڑی بھی کھیلتے ہیں تو ایک بین الاقوامی اداکارہ کو ایمبیسڈر مقرر کرنے پر اعتراض کیوں؟
اس پر یاسر حسین نے جواب دیا کہ پی ایس ایل میں جو انٹرنیشل کھلاڑی آتے ہیں، اس سے ہمارے کرکٹرز کو فائدہ پہنچتا ہے، ہمارے کرکٹرز ان سے سیکھتےہیں۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لیکن ایسرا بیلگچ 'حلیمہ سلطان' کو تو اسٹار ہی ہم پاکستانیوں نے بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا 'حلیمہ سلطان‘ پشاور زلمی کی سفیر بننے والی ہیں؟
یاسر حسین کا کہنا تھا کہ اگر انٹرنیشنل اداکارہ کو ہی ایمبیسڈر مقرر کرنا ہے تو اینجلینا جولی کو مقرر کیا جائے، تاکہ امریکا کے لوگ بھی جانیں کہ وہ پاکستان سپر لیگ کی سفیر ہیں اور اس سے ہمیں فائدہ پہنچے۔
یاسر حسین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی بہت ساری اداکارائیں کئی سال سے محنت کر رہی ہیں مگر انہیں مواقع نہیں دیے جا رہے اور وہ چاہتے ہیں کہ مقامی اداکاراؤں کو مواقع ملیں۔
یاسر حسین کی تازہ گفتگو کے بعد انہیں ایک بار پھر سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ چند دن قبل پی ایس ایل کی ٹیم پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے ٹوئٹر پر لوگوں سے رائے طلب کی تھی کہ اگر ایسرا بیلگچ 'حلیمہ سلطان' کو کرکٹ ٹیم کا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کیا جائے تو کیسا رہے گا؟
اس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر پشاور زلمی بھی ترک اداکارہ کو اپنا سفیر مقرر کرے گی، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔