پاکستان

ووٹرز کے درمیان صنفی فرق ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد تک بڑھ گیا

ملک بھر میں مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد بالترتیب 6 کروڑ 25 لاکھ 50 ہزار اور 4 کروڑ 98 لاکھ 30 ہزار ہے، رپورٹ

اسلام آباد: ملک میں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 11کروڑ 23 لاکھ 90 ہزار تک پہنچ چکی ہے وہیں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق ایک کروڑ 27 لاکھ 20 ہزار تک جاپہنچا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ووٹرز کے تازہ ترین اعدادوشمار کے بارے میں خصوصی طور پر دستیاب ایک دستاویز کے مطابق ملک بھر میں مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد بالترتیب 6 کروڑ 25 لاکھ 50 ہزار (55.66 فیصد) اور 4 کروڑ 98 لاکھ 30 ہزار (44.34 فیصد) ہے جبکہ انتخابی فہرستوں میں خواجہ سرا افراد کی تعداد 2 ہزار 489 (0.002 فیصد) ہے۔

اس دستاویز میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب میں صنفی فرق 67 لاکھ 30 ہزار ہے جو دیگر تین صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کے مشترکہ حصے سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کو گلگت بلتستان میں الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت انتخابات کروانے کی اجازت

پنجاب میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 6 کروڑ 43 لاکھ 50 ہزار مرد، 3 کروڑ 55 لاکھ 40 ہزار خواتین (55.23 فیصد) ہیں جو 2 کروڑ 88 لاکھ (44.77 فیصد) کا فرق ظاہر کرتے ہیں۔

صوبے کے ووٹرز میں 1 ہزار 851 خواجہ سرا افراد بھی شامل ہیں۔

سندھ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 2 کروڑ 36 لاکھ 40 ہزار ہے جن میں سے ایک کروڑ 31 لاکھ (55.41 فیصد) مرد ہیں اور ایک کروڑ 5 لاکھ 40 ہزار (44.58 فیصد) خواتین ہیں جبکہ مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق 25 لاکھ 60 ہزار ہے۔

صوبے میں ووٹرز کے طور پر رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 421 ہے۔

خیبر پختونخوا میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 89 لاکھ 50 ہزار ہے جن میں سے ایک کروڑ 8 لاکھ 10 ہزار (57.08 فیصد) مرد اور 81 لاکھ 30 ہزار (42.92 فیصد) خواتین ہیں اور صنفی فرق 26 لاکھ 80 ہزار ہے۔

صوبے میں خواجہ سرا ووٹرز کی تعداد 127 ہے۔

بلوچستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 46 لاکھ 30 ہزار ہے جن میں سے 26 لاکھ 60 ہزار (57.55 فیصد) مرد اور 19 لاکھ (42.45 فیصد) خواتین ووٹرز ہیں جو صنفی فرق 6 لاکھ 99 ہزار ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کی گلگت بلتستان میں 18 اگست کو عام انتخابات کی منظوری

اسلام آباد میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 3 ہزار 538 ہے جب میں سے 4 لاکھ 22 ہزار 639 (52.60 فیصد) مرد اور 3 لاکھ 80 ہزار 892 (47.40 فیصد) خواتین ووٹرز ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ چاروں صوبوں کے مقابلے میں وفاقی دارالحکومت میں خواتین ووٹرز کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں 7 خواجہ سرا بھی بطور ووٹر اندراج کروا چکے ہیں۔

2013 کے عام انتخابات میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق ایک کروڑ 9 لاکھ 90 ہزار تھا جو ستمبر 2015 میں بلدیاتی انتخابات کے آغاز پر ایک کروڑ 16 لاکھ 50 ہزار ہو گیا تھا۔

2013 میں 8 کروڑ 61 لاکھ 80 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز تھے۔

ستمبر 2015 میں جاری کردہ اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 9 کروڑ 30 لاکھ 70 ہزار ہوگئی تھی جن میں سے 5 کروڑ 23 لاکھ 60 ہزار (56.26 فیصد) مرد اور 4 کروڑ 7 لاکھ (43.73 فیصد) خواتین ووٹر تھے۔

2016 میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کے بعد یہ تعداد 9 کڑور 70 لاکھ 10 ہزار ہوگئی تھی جن میں سے 5 کروڑ 45 لاکھ 90 ہزار (56.27 فیصد) مرد اور 4 کروڑ 24 لاکھ 20 ہزار (43.72 فیصد) خواتین ووٹرز تھیں۔

2018 کے انتخابات سے قبل ووٹرز کی تعداد 9 کروڑ 70 لاکھ 10 ہزار تھی جب میں سے 5 کروڑ 45 لاکھ مرد اور 4 کروڑ 24 لاکھ20 ہزار خواتین تھیں۔

ستمبر 2018 میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کے بعد یہ تعداد 10 کروڑ 60 لاکھ (55.89 فیصد) ہوگئی تھی جن میں سے 5 کروڑ 92 لاکھ 40 ہزار مرد اور 4 کروڑ 67 لاکھ 50 ہزار خواتین شامل تھیں۔

وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل

پاکستان میں ایک روز میں کورونا وائرس سے ریکارڈ 14 ہزار 772 مریض صحتیاب

نظام کی خرابی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے ناکام ہوتے ہیں، عمران خان