حکومت، علما کے درمیان محرم کی مجالس اور جلوسوں کیلئے ایس او پیز پر اتفاق
حکومت اور علمائے کرام کے درمیان محرم الحرام کے دوران مجالس اور جلوسوں میں کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے لیے 20 نکاتی ایس او پیز پر اتفاق کرلیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق کورونا وبا کے پیش نظر محرم الحرام کے جلوس اور مجالس کے دوران معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کی تیاری اور وائرس کے تدارک کے لیے رہنما اصولوں پر عملدرآمد میں تعاون کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی زیر صدارت ممتاز علمائے کرام کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز احمد شاہ، وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، علامہ عارف واحدی، راجہ ناصر عباس، ڈاکٹر غضنفر مہدی، علامہ قمر حیدر زیدی، راجہ بشارت امامی اور علامہ سجاد حسین نقوی نے شرکت کی۔
صوبائی گورنرز، صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان اور چاروں صوبوں سے مختلف علما نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اجتماعی عبادت سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد علما کی ذمہ داری ہے، عمران خان
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ماہ رمضان اور عیدالفطر کے موقع پر تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے کورونا وبا کی روک تھام کے لیے مکمل تعاون کیا اور انہیں امید ہے کہ اس بار بھی علما مثالی تعاون کا مظاہرہ کریں گے۔
محرم الحرام کے دوران علمائے کرام نے متفقہ طور پر عزاداری اور مجالس کے لیے درج ذیل ایس او پیز پر اتفاق کیا۔
1۔ مجالس عزاداری کے لیے ایس او پیز کے تحت مجالس میں فاصلے کا خیال رکھا جائے۔
2۔ امام بارگاہ میں لوگوں کے بیٹھنے کے لیے نشان لگائے جائیں گے۔
3۔ ہر شخص ماسک پہن کر آئے، ماسک کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، امام بارگاہ کی انتظامیہ داخلی راستوں کے باہر ماسک فراہم کر سکتی ہے۔
4۔ قالین کے استعمال سے اجتناب کیا جائے، امام بارگاہ سے باہر جراثیم سے پاک چٹائیاں بچھائی جا سکتی ہیں، اگر قالین ہو تو روزانہ ان پر کلورین کا اسپرے کیا جائے۔
5۔ گھروں میں مجالس کے انعقاد کی صورت میں بھی ایس او پیز کا خیال رکھا جائے۔
6۔ کورونا کی وجہ سے طویل مجالس کے انعقاد سے اجتناب کیا جائے۔
7۔ مجالس کو مقررہ وقت پر ہی شروع اور ختم کیا جائے۔
8۔ عمر رسیدہ افراد کو عمومی مجالس میں شرکت سے روکا جائے اور انہیں صرف گھروں کی مجالس تک محدود رکھا جائے گا۔
9۔ مجالس کے شرکا تسبیح، جائے نماز، سجدہ گاہ وغیرہ اپنے ہمراہ نہ لائیں۔
10۔ مصافحہ، معانقہ وغیرہ سے احتراز کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: عیدالاضحیٰ کی نماز کیلئے عیدالفطر والے ایس او پیز ہوں گے، وزیر داخلہ
11۔ تبرک اور نیاز کے دستر خوان کی بجائے پارسل کا اہتمام کیا جائے۔
12۔ رضاکار علم، تعزیہ اور شبیہ کو چھونے سے احتراز کریں، دور سے زیارت پر اکتفا کریں گے۔
13۔ عزاداری کے منتظمین مقامی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں اور ایک دوسرے سے تعاون کریں۔
14۔ عزاداری، عاشورہ اور محرم الحرام کے جلوسوں کے لیے ایس او پیز کے تحت لائسنس یافتہ اور روایتی جلوس کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ اجازت ہوگی۔
15۔ جلوس میں ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال اور ماسک لگانا ضروری ہے۔
16۔ جلوس میں افراد کے مابین مناسب فاصلے کو برقرار رکھا جائے گا۔
17۔ پانی پینے پلانے کے دوران مشترکہ برتن کے استعمال سے گریز کیا جائے گا۔
18۔ رضا کار اسکاؤٹس کے ذریعے جلوس کے شرکا سے ہدایات پر عمل درآمد کرایا جائے گا۔
19۔ شرکا کی تعداد مناسب رکھی جائے، وقت کو محدود کیا جائے گا۔
20۔ عمر رسیدہ اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کو جلوس میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے۔
صدر مملکت نے علمائے کرام سے بھرپور تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا اور متعلقہ ایس او پیز پر متفق ہونے پر مبارکباد پیش کی۔
علمائے کرام نے قومی یکجہتی اور مختلف مکاتب فکر کے مابین ہم آہنگی برقرار رکھنے پر صدر مملکت کے کردار کو سراہا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال میں کچھ بہتری دیکھی جارہی ہے اور حالیہ دنوں میں آنے والے کیسز کی تعداد گزشتہ اعداد و شمار کےمقابلے میں کم ہورہی ہے۔
ملک میں اب تک کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ 59 ہزار 401 ہوچکی ہے جبکہ اموات 5 ہزار 465 تک پہنچ گئی ہیں تاہم ان کیسز میں سے ایک لاکھ 78 ہزار 737 لوگ صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔