رینسیلیر پولی ٹیکنیک انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکا کے ادارے فوڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے منظور شدہ ایک عام دوا کووڈ 19 کے خلاف کے لیے طاقتور ٹول ثابت ہوسکتی ہے۔
کووڈ 19 کا باعث بننے والا یہ وائرس اپنی سطح کے اسپائیک پروٹین کو استعمال کرکے انسانی خلیات کو جکڑتا ہے اور پھر بیماری کا باعث بن جاتا ہے۔
مگر تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پیپارین (Heparin) نامی خون پتلا کرنے والی دوا اس اسپائیک پروتین کو سختی سے جکڑ لیتی ہے اور بیماری کا شکار ہونے کے عمل کو بلاک کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
جریدے اینٹی وائرل ریسرچ میں شائع تحقیق میں کہا گیا کہ اس دوا سے کووڈ 19 کا شکار ہونے کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے، یہ بالکل ان حکمت عملیوں سے ملتا جلتا ہے جو دیگر وائرسز بشمول زیکا اور ڈینگی کی روک تھام میں حوصلہ افزا ثابت ہورہی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار سے ابتدا میں مداخلت کرکے ایسے افراد میں بھی بیماری کو کم کیا جاسکتا ہے جن میں وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے مگر علامات سامنے نہیں آئیں، مگر ہم اسے ایک بڑی اینٹی وائرل حکمت عملی کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً ہم ایک ویکسین چاہتے ہیں مگر یہاں ایسے متعدد ذرائع ہیں جن سے کسی وائرس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، جیسا ہم نے ایچ آئی وی میں ادویات کے درست امتزاج کے ساتھ دیکھا، ہم اس وقت تک بیماری کو کنٹرول کرسکتے ہیں جب تک ایک ویکسین تیار نہیں ہوجاتی۔
کسی خلیے کو متاثر کرنے کے لیے ایک وائرس پہلے خلیے کی سطح پر ایک مخصوص ہدف کو نشانہ بناتے ہیں، پھر خلیے کی جھلی سے گزر کر اپنی جینیاتی ہدایات کو داخل کرکے مشینری کو ہائی جیک کرکے اپنی نقول بنانے لگتے ہیں۔
مگر وائرس کو آسانی سے ایک ایسے مالیکیول کی جانب دھوکا دے کر لایا جاسکتا ہے جو اس کے لیے خلیاتی ہدف کی شکل اختیار کرتا ہے، اگر بار وہاں پھنسنے پر وائرس کو ناکارہ بنایا جاسکتا ہے اور وہ کسی خلیے کو متاثر یا خود کو آزاد نہیں کراپاتا، جبکہ بتدریج ناکارہ ہونے لگتا ہے۔
انسانوں میں نیا کورونا وائرس ایس 2 نامی ریسیپٹر کو جکڑتا ہے اور محققین کے مطابق پیپارین بھی اس وائرس کے لیے اتنا ہی پرکشش ہدف ثابت ہوتا ہے۔