یہ بات امریکا کی سنسناتی یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کے زیرتحت ہونے والی ایک بین الاقوامی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یہ 2 نفسیاتی علامات نوول کورونا وائرس کی عام علامات سانس لینے میں مشکلات، کھانسی یا بخار کے مقابلے میں سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی سے زیادہ قریب ہیں۔
تحقیق میں شامل احمد صداقت کے مطابق 'اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ کووڈ 19 کی تشخیص پر افسردہ یا پریشان کیوں ہوں، تو میرا جواب یہ نہیں ہوگا کہ میری علامات شدید اور سانس لینے میں مشکل یا سانس نہیں لے پارہا یا کھانسی یا تیز بخار ہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'ان میں سے کوئی بھی علامت افسردہ یا خوفزدہ کرنے والی نہیں، کووڈ 19 میں افسردگی اور ذہنی تشویش سے صرف ایک عنصر جڑا ہے اور وہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کی شدت ہے، جو ایک غیرمتوقع اور چونکا دینے والا نتیجہ ہے'۔
تحقیق میں سوئٹزرلینڈ کے 114 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سونگھنے یا چکھنے سے محرومی، ناک کی بندش، بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات جیسی علامات کی شدت بہت زیادہ تھی۔
اس تحقیق کے نتائج آن لائن The Laryngoscope میں شائع ہوئے۔
تحقیق کے آغاز میں 47.4 فیصد مریضوں نے ہر ہفتے میں کئی دن تک افسردگی کی شکایت کی تھی جبکہ 21.1 فیصد کو لگ بھگ روزانہ ان علامات کا سامنا ہوا۔
اسی طرح 44.7 فیصد نے معتدل حد تک ذہنی تشویش جبکہ 10.5 فیصد نے شدید ذہنی بے چینی کی شکایت کی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس غیر متوقع دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 کسی حد تک ذہنی حالت میں اثرانداز ہونے والا مرض ہے، ہمارے خیال میں نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اس کی وجہ وائرس کی جانب سے مرکزی اعصابی نظام پر حملہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ طبی ماہرین کا عرصے سے خیال ہے کہ سونگھنے کی نالی کورونا وائرس کے لیے مرکزی اعصابی نظام میں داخل ہونے کا بنیادی ذریعہ بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2002 میں سارس کی وبا کے دوران بھی چوہوں پر تحقیق کے دوران اس وائرس کو سونگھنے کی نالی میں دریافت کیا گیا تھا، جو کہ مرکزی اعصابی نظام کا داخلی دروازہ ہے۔
اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نفسیاتی مسائل جیسے افسردگی اور ذہنی تشویش مرکزی اعصابی نظام میں مسائل کی نشانیاں ہیں، جو سونگھنے کی حس سے محرومی کے بعد سامنے آسکتی ہیں۔
اس سے پہلے گزشتہ ماہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی ابتدائی علامات اعصابی علامات کی شکل میں نظر آتی ہیں اور یہ بخار یا نظام تنفس کی دیگر علامات جیسے کھانسی سے بھی پہلے نمودار ہوسکتی ہیں۔
تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے لگ بھگ 50 فیصد مریضوں میں اعصابی علامات بشمول سرچکرانے، سردرد، ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، سونگھنے اور چکھنے سے محرومی، seizures، فالج، کمزوری اور پٹھوں میں درد قابل ذکر ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ عام افراد اور طبی ماہرین میں اس حوالے سے شعور اجاگر ہو، کیونکہ نئے نوول کورونا وائرس کا انفیکشن بخار، کھانسی یا نظام تنفس کے مسائل سے پہلے ممکنہ طور پر ابتدا میں اعصابی علامات کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔
تحقیق میں ان مختلف اعصابی کیفیات کی وضاحت کی گئی جو کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں اور بتایا گیا کہ کس طرح تشخیص کی جائے۔
محققین نے بتایا کہ اس کا فہم مناسب طبی انتظام اور علاج کی کنجی ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیماری پورے اعصابی نظام بشمول دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کے ساتھ مسلز پر اثرانداز ہوسکتی ہے جبکہ ایسے متعدد مختلف ذرائع ہیں جس کے ذریعے کووڈ 19 اعصابی نظام کو غیرفعال کرسکتا ہے۔