ٹرمپ بین الاقوامی طلبہ کو ملک بدر کرنے کے منصوبے سے دستبردار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی طلبہ کو ملک بدر کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہوگئے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے موسم خزاں میں مکمل طورپر آن لائن کلاسز لینے والے بین الاقوامی طلبہ امریکا میں نہیں رہ سکیں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا کا آن لائن پڑھنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم
امریکی صدر نے ایک ہفتے قبل ہی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
امریکا کے معروف تعلیمی اداروں ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے (ایم آئی ٹی) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔
اس ضمن میں میساچوسٹس میں ڈسٹرکٹ جج ایلیسن بوروز نے کہا کہ فریقین تصفیہ پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 'اس معاہدے کے تحت مارچ میں نافذ کی جانے والی پالیسی کو بحال کردیا گیا جس کے تحت بین الاقوامی طلبہ ضرورت پڑنے پر عملی طور پر کلاسوں میں شرکت کر سکتے ہیں اور طلبہ ویزا پر ملک میں قانونی طور پر رہ سکتے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے کہا کہ 'یہ ایک اہم فتح ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے سے ساری امریکی جامعات متاثر ہوئی تھیں۔
خیال رہے کہ ہر سال غیر ملکی طلبہ بڑی تعداد میں امریکا کا رخ کرتے ہیں اور ان کی ٹیوشن فیس جامعات کے لیے خطیر آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر کا 60 روز کیلئے گرین کارڈ کا اجرا روکنے کا اعلان
ہارورڈ یونیورسٹی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وائرس کی وجہ سے طلبہ نئے تعلیمی سال میں واپس آتے ہیں تو انہیں کورس سے متعلق معلومات آن لائن فراہم کی جائیں گی۔
علاوہ ازیں ایم آئی ٹی سمیت متعدد دیگر تعلیمی اداروں نے بھی کہا تھا کہ وہ ورچوئل ٹیوشن کا استعمال جاری رکھیں گی۔
غیر ملکی طلبہ کو گزشتہ ہفتے بتایا گیا تھا کہ انہیں موسم خزاں میں امریکا میں رہنے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کہ وہ خود کو کسی ایسے کورس میں منتقل نہ کرا لیں جس میں ذاتی حیثیت میں شرکت ضروری ہو۔
وہ طلبہ جو مارچ میں کورس کی مدت مکمل ہونے کے بعد اپنے آبائی ممالک لوٹ چکے تھے انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں کہا گیا کہ ان کی کلاسیں آن لائن ہوں گی۔
مزید پڑھیں: غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم، جامعات نے ٹرمپ کا فیصلہ چیلنج کردیا
امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) ایجنسی نے کہا تھا کہ اگر طلبہ قوانین پر عمل نہیں کریں گے تو انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کورونا وائرس سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک وائرس سے 3 لاکھ 58 ہزار 318 متاثر جبکہ ایک لاکھ 39 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔
جہاں امیگریشن سے متعلق کریک ڈاؤن امریکا کا ایک اہم مسئلہ ہے وہیں صحت کے بحران کے آغاز کے بعد سے ٹرمپ نے غیر ملکیوں کے بارے میں خاص طور پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔
جون کے مہینے میں انہوں نے 2021 تک گرین کارڈز کے اجرا کو منجمد کردیا تھا، جو مستقل طور پر امریکی رہائشی حیثیت کی پیش کش ہے۔