اس نئی تحقیق 69 ممالک کے ڈیٹا کو دیکھا گیا اور اس کے نتائج جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے۔
تحقیق میں 1261 مریضوں کے ہارٹ اسکین میں 55 فیصد افراد کے دل کے افعال میں مسائل کو دریافت کیا گیا۔
تحقیق میں شامل ہر 7 میں سے ایک مریض کے دل کے افعال میں غیرمعمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی جو ان کی صحتیابی اور زندگی کے امکانات کے حوالے سے بہت عنصر قرار دیا جارہا ہے۔
901 مریض جن کے دل کے افعال میں مسائل کو دیکھا گیا، ان میں پہلے امراض قلب نظر نہیں آئے تھے اور اس کے باعث محققین نے نتیجہ نکالا کہ کورونا وائرس ہی دل کے مسائل کا باعث بنا۔
یہ تحقیق ایڈنبرگ یونیورسٹی کے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن سینٹر فار ریسرچ ایکسیلینس کے ماہرین کے زیرتحت ہوئی اور اس میں زور دیا گیا کہ یہ صرف ان افراد تک محدود تھی جن کے بارے میں ڈاکٹروں کا ماننا تھا کہ دل کے مسائل کورونا وائرس کا نتیجہ ہیں۔
نئے نتائج اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ کورونا وائرس صرف دل کو ہی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ دیگر اہم اعضا کو بھی متاثر کرتا ہے، جس کی بنیادی وجہ بلڈ کلاٹس نظر آتی ہیں۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ سامنے آیا کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس سے فالج، ہارٹ فیلیئر، پھیپھڑوں کے مسائل اور کووڈ ٹویئز جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔
اب نئی تحقیق کے نتائج میں ممکنہ وضاحت کی گئی کہ ایسے افراد کووڈ 19 سے ہلاکتوں کی شرح بہت زیادہ کیوں ہے جو دل کے مختلف امراض کا شکار ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو اپنے افعال کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے کیونکہ یہ وائرس پھیپھڑوں میں ورم اور سیال کے جمع ہونے کا باعث بنتا ہے۔