پاکستان

'ڈونلڈ ٹرمپ پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیں'

ہم قطعی طور پر نجکاری کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس وقت نجکاری کرنا مناسب نہیں ہے، لیگی رہنما خواجہ آصف

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پی آئی اے کا نیویارک میں قائم روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے سوال کیا کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیں؟ جس پر ایم ڈی پی آئی اے انویسٹمنٹ لمیٹڈ ڈاکٹر نجیب سمیع نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے تھے اور وہ اب بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ روزویلٹ ہوٹل 99 سال تک منافع دیتا رہا ہے لیکن پچھلے سال ہوٹل کو 15 لاکھ ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا، روزویلٹ کو مکمل ہوٹل کے طور پر چلانا منافع بخش نہیں ہے، ہوٹل کی جگہ دفاتر اور ہوٹلز بنائے جائیں جبکہ روزویلٹ کو طویل مدت کے لیے لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم قطعی طور پر نجکاری کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس وقت نجکاری کرنا مناسب نہیں ہے، جن لوگوں کا بیرون ملک ریئل اسٹیٹ کاروبار ہے ان کو کمیٹی میں شامل نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے دوران ملازمین کو اتنے فنڈز دیے جائیں کہ وہ اپنا کاروبار کر سکیں، نجکاری قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے اور پارلیمنٹ کو بائی پاس نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پی آئی اے کو بھی فروخت نہیں کیا جاسکتا، (ن) لیگ کو اپنے دور میں پی آئی اے کو فروخت کرنا چاہیے تھا، یہ اس کی غلطی ہے کہ وہ پی آئی اے کو فروخت نہیں کرسکی۔

وزیر نجکاری محمد میاں سومرونے کہا کہ روزویلٹ ہوٹل سے متعلق ابھی مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ فنانشل ایڈوائزر روزویلٹ ہوٹل کی لیز سے متعلق فیصلہ کرے گا۔

خیال رہے کہ 2 جولائی کو کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) نے نیویارک میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے اور اسے مشترکہ وینچر کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ہمیں کسی اور کی جگہ امتحان دینے والوں تک بھی پہنچنا ہے، غلام سرور

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی آئی اے کے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر حقائق بیان کیے جائیں۔

سیکریٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ 2018 میں پی آئی اے کے ایک پائلٹ نے اطلاع دی کہ ان کا لائسنس جعلی ہے جس کے بعد پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع کیا گیا، اس دوران سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ تمام پائلٹس کی ڈگریاں چیک کی جائیں جس کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کی گئی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے نے 52 ملازمین کو فارغ کردیا

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے 450 پائلٹس کی ڈگریوں کا فرانزک آڈٹ کیا، فرانزک رپورٹ جون 2020 میں وزیر اعظم کو پیش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی نے 262 پائلٹس کی ڈگری مشکوک قرار دی تھی جن میں پی آئی اے کے 141 پائلٹس، نجی کمپنیوں کے 20 اور دیگر 100 پائلٹس شامل ہیں۔

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کمیٹی کو بتایا کہ جعلی ڈگری پر 28 پائلٹس کو برطرف کردیا گیا ہے جب کہ 58 کے لائسنسز معطل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 262 پائلٹس کی ڈگریوں کو مکمل چیک کیا جا رہا ہے، مختلف ممالک نے پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کرنے کا کہا ہے، جبکہ ہمیں ان لوگوں تک بھی پہنچنا ہے جنہوں نے کسی اور کی جگہ بیٹھ کر امتحان دیا تھا۔