دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا تیسرا بڑا ڈیم ہوگا۔
چلاس میں دیامر بھاشا ڈیم کے دورے کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب قومیں آگے کا سوچتی ہیں تو ترقی کرتی ہیں، وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جو مشکل فیصلے کرتی ہیں، کبھی بھی اس قوم نے بڑا کام نہیں کیا جو مشکل فیصلوں سے گھبراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے فیصلوں کی وجہ سے ہی قومیں بڑی بنتی ہیں اور تیسری اور سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے لوگوں کی قدر کرتی ہیں، ان پر سرمایہ کرتی ہیں، اس طبقے پر خرچ کرتی ہیں جو زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہوں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے انسانی ترقی کہتے ہیں کہ آپ اپنے انسانوں کی تعلیم، ان کی صحت، انصاف دینے، قانون کی حکمرانی پر کام کریں، دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں وہی قومیں آگے بڑھی ہیں جن میں یہ سب چیزیں موجود تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو قوم دور اندیش ہوتی ہے وہ بڑی قوم بنتی ہے، چین کی ترقی کو دیکھ لیں کہ ان کے 30 سالہ منصوبے بنے ہوئے ہیں جو ان کی بہت بڑی خوبی ہے اور وہ اسی وجہ سے دنیا میں سب سے آگے نکل گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ چین اتنی ترقی کرے گا، چین جس تیزی سے آگے جارہا ہے اس سے دیگر قومیں خوفزدہ ہوگئی ہیں، جب میں چین گیا اور کمیونسٹ پارٹی سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ ان کی ترقی کا راز دور اندیشی ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں قلیل المدتی فیصلے کیے گئے اور الیکشن سے پہلے مکمل ہونے والے منصوبوں پر زور دیا گیا تاکہ اگلے الیکشن میں وہ منصوبے دکھا کر ووٹ حاصل کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ پاور چائنا اور ایف ڈبلیو او کو ایوارڈ
عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو دریاؤں کی نعمت سے نوازا ہے، پاکستان وہ ملک ہے جہاں کے ٹو سے سمندر تک 12 موسم (کلائمیٹک زونز) ہیں اور دریاؤں کی رفتار سے ہم بجلی بناسکتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب شروع میں ہماری ترقی ہوئی تو تربیلا اور منگلا ڈیم بنایا اور سستی بجلی پر پاکستان کی صنعت کھڑی ہونا شروع ہوگئی لیکن 90 کی دہائی میں درآمدی ایندھن پر بجلی بنانے کے فیصلے کیے گئے تو اس کا سب سے پہلا نقصان یہ ہوتا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلا جائے یعنی ملک میں کم ڈالر آئیں اور باہر زیادہ جائیں تو جیسے ہی خسارہ بڑھتا ہے روپیہ گرنا شروع ہوجاتا ہے، جب روپیہ گرنا شروع ہوا تو ڈالر 5 روپے کا تھا اور آج دیکھیں کہاں پہنچ گیا ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ موجود تھا، اس کا مطلب روپے پر دباؤ بڑھنا تھا جس سے ڈالر بڑھتا گیا اور روپے کی قدر کم ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے غلط فیصلے کیے یعنی فرنس آئل درآمد کیا تو اس کا دباؤ ہماری کرنسی پر پڑنا شروع ہوا، روپے کی قدر کم ہونے سے درآمدی اشیا کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں اور مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو سب سے زیادہ غریب آدمی متاثر ہوتا ہے، غربت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے اور ملک میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ چیزیں درآمد کرکے مشینری لگائے کیونکہ سب کچھ مہنگا ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’ڈیمز کی مخالفت کرنے والے کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے غلط فیصلے کیے جبکہ ہمارے پاس دریاؤں سے اتنی زیادہ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش تھی تاہم ہم اس کے بجائے درآمدی ایندھن سے بجلی پیدا کرتے ہیں جس سے ہم ڈی انڈسٹرالائزیشن کی طرف چلے گئے اور وہ ملک جو ہم سے پیچھے تھے وہ زیادہ آگے نکل گئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، دیامر بھاشا ڈیم ہمارے ملک کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا اور سمجھ لیں کہ یہ تیسرا بڑا ڈیم ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ چین نے 5 ہزار بڑے ڈیمز بنائے ہیں اور ان کے ڈیمز کی کُل تعداد 80 ہزار ہے جبکہ ہمارے 2 بڑے ڈیمز ہیں اور تیسرا بننے جارہا ہے اس سے اندازہ لگائیں کہ ہم نے کتنی بڑی تاریخی غلطیاں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرکے ہم نے اپنے ملک اور عوام پر ظلم کیا، دیامر بھاشا ڈیم بنانے کا فیصلہ 50 برس پہلے ہوا تھا اور ڈیم کے لیے اس سے بہتر جگہ نہیں ہوسکتی، یہ قدرتی ڈیم ہے، اتنے سال پہلے فیصلہ ہوا اور ہم آج اس پر کام کررہے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے ممالک کیوں آگے نکلے یہ اس کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ہم نے اور ڈیمز بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے اور دریاؤں پر ڈیمز بنائیں جائیں گے جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ نہیں پڑے گا اور پانی سے بجلی بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 10 ارب درخت لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے کیونکہ مستقبل میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی، گلوبل وارمنگ کا سامنا ہوسکتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ جب درجہ حرارت بڑھتا جائے گا تو پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جہاں اس سے زیادہ نقصان ہوگا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پانی سے بجلی بناتے ہیں تو اس سے گلوبل وارمنگ میں اضافہ نہیں ہوتا جبکہ فرنس آئل اور کوئلے سے اس میں اضافہ ہوتا ہے لہذا اس کے 2 فائدے ہیں ہمیں ایندھن درآمد نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی ماحول پر منفی اثر پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دیامر بھاشا، مہمند ڈیم کی تعمیر کا آغاز 2019 میں ہوگا، چیئرمین واپڈا
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پہلے ہی مشکل وقت کا سامنا کررہے تھے اور اب کورونا وائرس شٹ ڈاؤن سے بہت زیادہ بیروزگاری ہوئی ہے تو یہ منصوبہ علاقے کے رہائشیوں کے لیے ملازمت کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں گلگت بلتستان کے علاقے سے واقف ہوں اور پچھلے 30 سالوں میں متعدد مرتبہ چلاس آیا ہوں، میں جانتا ہوں کہ یہ سارا علاقہ سیاحت پر کتنا انحصار کرتا ہے اور گرمیوں میں سیاحت کی انہیں کتنی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں وزیراعلی گلگت بلتستان سے کہوں گا کہ ابھی سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے ساتھ تیاری کریں تاکہ ان علاقوں میں سیاحت بحال کی جائے جو کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا میں سیاحت آہستہ آہستہ بحال کی جارہی ہے جو کورونا وائرس سے پہلے جیسی تو نہیں ہوسکتی لیکن ایس او پیز تیار کرکے ہم سیاحت کو کھولنا شروع کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے بھی مدد فراہم کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم حدبندی تنازع: فریقین سے 15 روز میں جواب طلب
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے بڑی خوشی چلاس کے لوگوں کے لیے ہے، یہ منصوبہ چلاس اور گلگت بلتستان کے عوام کے لیے زبردست موقع ہوگا اور ڈیم بننے کے بعد یہ سیاحت کا بڑا مقام بن جائے گا، مجھے یہ بھی یقین دلایا گیا ہے کہ یہاں بجلی مفت مل رہی ہے۔
انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام سے کہا کہ ہم نے بجٹ بڑھایا ہے تو کوئی احسان نہیں کیا، ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ ان علاقوں کو ترجیح دینا ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہماری ترقی چند شہروں تک محدود رہی ہے، جب تک ہم کم ترقی والے علاقوں پر خرچ نہیں کریں گے ہم پیچھے رہ جائیں گے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گلگت بلتستان کا بجٹ بڑھانے پر زور دیا ہے اور حکومت، گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کررہی ہے، ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان میں بھی خرچ کررہی ہے۔
انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو ڈیم کی مبارک باد دی اور کہا کہ وقت بتائے گا کہ یہ ڈیم گلگت بلتستان اور خاص طور پر چلاس کے عوام کی تقدیر بدلے گا۔
وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم سائٹ کا دورہ
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے دورے کے دوران دیامر بھاشا ڈیم سائٹ کا معائنہ کیا تھا اور انہیں متعلقہ حکام کی جانب سے مذکورہ منصوبے پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔
ان سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ منصوبے سے ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ ہائیڈل پاور (پن بجلی) پیدا ہوگی اور ملازمت کے 16 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم 64 لاکھ ایکڑ فٹ پر محیط اور 12 لاکھ ایکڑ فٹ زرعی زمین کو پانی فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ 4 جولائی 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی تھی۔
سپریم کورٹ میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد ڈیموں کی تعمیر سے متعلق مختصر فیصلہ سنایا تھا۔
چیف جسٹس نے اندرون ملک و بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ڈیم کی تعمیر کے لیے عطیات دینے کی اپیل کی اور اپنی جانب سے 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امید ہے عوام 1965 والے جذبے کا ایک بار پھر اظہار کریں گے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام عطیات کا خصوصی اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی گئی۔
بعد ازاں اس فنڈ کا نام 'سپریم کورٹ آف پاکستان اینڈ وزیراعظم دیامر بھاشا اینڈ مہمند ڈیم فنڈ' کردیا گیا تھا، جس میں اربوں روپے جمع ہوئے تھے۔
جس کے بعد رواں برس 11 مئی کو وفاقی حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے آغاز کا اعلان کیا تھا اور 13 مئی کو واٹر اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے پاور چائنا اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) پر مشتمل جوائنٹ وینچر کے ساتھ 442 ارب روپے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے میں ڈائی ورژن سسٹم، مین ڈیم، رسائی کے لیے پُل اور 21 میگاواٹ صلاحیت کے تانگیر ہائیڈرو پاور منصوبے کی تعمیر شامل ہے۔