پاکستان

ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے عدالت میں درخواست دائر

یہ ایپلی کیشن جدید دور کا فتنہ ہے، یہ سوشل میڈیا پر شہرت اور ریٹنگ کیلئے پورنوگرافی کے فروغ کا ذریعہ بن رہی ہے، درخواست میں مؤقف
|

لاہور ہائی کورٹ میں مشہور موبائل فون ویڈیو ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر فوری پابندی کے لیے ایک سول متفرق درخواست دائر کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ ندیم سرورو نے ایک شہری کی طرف سے یہ درخواست عدالت میں دائر کی، جو عدالت میں زیر التوا مرکزی اپیل کے درخواست گزار بھی ہیں۔

وکیل کی جانب سے یہ مؤقف اپنایا گیا کہ ٹک ٹاک کے خلاف مرکزی درخواست اب تک سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی جبکہ یہ انتہائی اہم معاملہ تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: ٹک ٹاک پر دوست بنانے کے بعد لڑکی کا 'گینگ ریپ'

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس اپیلی کیشن کے استعمال کرنے والے 10 سے زائد افراد کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔

مزید برآں یہ بھی کہا گیا کہ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن سوشل میڈیا پر ریٹنگ اور شہرت کے لیے پورنوگرافی پھیلانے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔

درخواست میں انہوں نے حال ہی میں پیش آئے اس واقعے کا بھی ذکر کیا جس میں ایک لڑکی کو ٹک ٹاک پر بنے دوستوں کے ایک گروپ کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ویڈیو ایپلی کیش جدید دور کا ایک بہت بڑا فتنہ ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ نکتہ اٹھایا کہ مذکورہ ایپلی کیشن پر پورنوگرافی، نامناسب مواد اور لوگوں کا مذاق اڑانے پر بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں پہلے ہی پابندی لگائی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یہ رپورٹ ہوا تھا کہ لاہور میں ملت پارک پولیس اسٹیشن کی حدود میں دوست نے ساتھی کے ساتھ مل کر لڑکی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

واقعے سے متعلق اندراج مقدمہ کی درخواست میں لڑکی نے بیان دیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک پر ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کیا کرتی تھیں جہاں 20 روز قبل اس کی دوستی شیراز نامی شخص سے ہوئی تھی۔

لڑکی نے بیان میں کہا تھا کہ مذکورہ شخص نے اسے سمن آباد میں ایک جگہ بلایا اور کہا کہ وہ اس سے ملنا چاہتا ہے جس پر لڑکی بتائی گئی جگہ پہنچی تو شیراز بھی اپنے 2 دوستوں کے ہمراہ ایک کار میں آپہنچا اور اس کا مبینہ طور پر ریپ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک ویڈیو ریکارڈنگ کے دوران پولیس کانسٹیبل کی موت، 3 مشتبہ ملزمان گرفتار

خیال رہے کہ مشہو ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نہایت مقبول ہے اور ہر عمر کے افراد اس پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں۔

تاہم اس ایپ پر ویڈیو کے حوالے سے کئی افسوسناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے ٹرین کی زد میں آکر یا گولی لگنے سے کئی قیمتیں جانیں ضائع جا چکی ہیں۔

یہاں یہ واضح رہے کہ ملک میں حال ہی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے نوجوانوں میں خاصی مقبول گیم پب جی پر بھی پابندی لگادی تھی، جس پر نوجوان اور کچھ سوشل میڈیا کی شخصیات کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مسترد

ہندو راشٹریہ کے نمائندے مودی بھارت کو یہ نقصان کیوں پہنچا رہے ہیں؟

توہین عدالت کیس: ایف آئی اے نے مرزا افتخار الدین سے متعلق رپورٹ جمع کرادی