امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والا ایک 30 سالہ مریض اس وقت کورونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا جب اس نے وائرس کو افواہ سمجھتے ہوئے ایک 'کووڈ پارٹی' میں شرکت کی۔
سان انتونیو کے میتھوڈسٹ ہسپتال کی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر جین ایپلبی نے بتایا 'مرنے سے کچھ پہلے اس مریض نے نرس کو دیکھا اور کہا میرے خیال میں مجھ سے غلطی ہوگئی، میں نے اسے افواہ سمجھا، مگر ایسا نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا 'میں خطرے کی گھنٹی بھی بجانا اور چند حقیقی مثالیں شیئر کرنا چاہتا ہوں تاکہ ہماری برادری کو احساس ہوسکے کہ یہ وائرس بہت سنگین ہے اور بہت آسانی سے پھیل سکتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ پارٹی کی اصطلاح ایسے اجتماع کے لیے استعمال کی جاتی ہے جہاں کسی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہو اور وہ یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہ وائرس واقعی حقیقی ہے اور کوئی واقعی اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر جین نے بتایا کہ انہوں نے اس کیس کو سامنے لانے کا فیصلہ اس وقت کیا جب ریاست میں کووڈ 19 کے کیسز میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب مجموعی ٹیسٹوں میں سے 22 فیصد مثبت آرہے ہیں جبکہ چند ہفتے قبل یہ شرح 5 فیصد تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہورہے ہیں خاص طور پر 20 اور 30 سال سے زائد عمر کے متعدد افراد ان کے ہسپتال میں بہت زیادہ خراب حالت میں موجود ہیں۔
انہوں نے درخواست کی 'پلیز ماسک کو پہنیں، جس حد تک ممکن ہو گھر میں قیام کریں، لوگوں کے اجتماع میں جانے سے گریز اور اپنے ہاتھوں کو اکثر دھوتے رہیں'۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا جب ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں عہدیداران ایک بار پھر لاک ڈاؤن پر زور دے رہے ہیں کیونکہ ہسپتالوں کو نئے کورونا وائرس کے کیسز کی بہت زیادہ تعداد کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔