کاروبار

حکومت کی سرمایہ کاروں کو کالے دھن کو سفید کرنے کی پیشکش

ملک میں سستی رہائش کی فراہمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ عام طور پر بینک تعمیراتی صنعت کو رقم ادھار نہیں دیتے، شبلی فراز

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے عالمی ذمہ داریوں میں وقفے کے دوران سرمایہ کاروں کو تعمیراتی صنعت میں سرمایہ کاری کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کی پیشکش کی ہے جو رواں برس 31 دسمبر تک جاری رہے گی۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی (این پی ایچ اے) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر سے قبل تعمیراتی منصوبوں کے آغاز سے سرمایہ کاروں کے پاس اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کا موقع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال 31 سال سے قبل عالمی ذمہ داریوں میں وقفہ دیا گیا ہے اور یہ عرصہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ مراعات ہے کہ وہ تعمیراتی شعبے میں پیسہ لگائیں کیونکہ اس عرصے میں ان کی آمدن کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی ایمنسٹی اسکیم سے ایک لاکھ 10 ہزار افراد مستفید ہوئے شبلی فراز نے کہ واضح کیا کہ 31 دسمبر کے بعد بین الاقوامی اداروں کی پابندیاں نافذ ہوجائیں گی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لیے لیفٹیننٹ جنرل انور (ر) علی حیدر کی سربراہی میں قومی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے طریقہ کار پر کام کرے گی جسے عالمی وبا کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سستی رہائش کی فراہمی ملک کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ عام طور پر بینک تعمیراتی صنعت کو رقم ادھار نہیں دیتے۔ شبلی فراز نے کہا کہ تعمیراتی صنعت دراصل پورے ملک کی معیشت چلاتی ہے کیونکہ اس سے 40 سے زائد صنعتیں وابستہ ہیں۔

انہوں نے کہا تعمیراتی صنعت کو آگے بڑھانے کے لیے ایک پرکشش پیکج دیا گیا ہے کیونکہ حکومت اس اہم منصوبے کی کامیابی سے متعلق سنجیدہ ہے۔ وفاقی وزیر شبلی فراز نے بلڈرز کو حکومتی پیکج سے بھر پور فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام (این پی ایچ پی) میں غیر معمولی دلچسپی لیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ 5 مرلے کے مکان کے خریدار کو تعمیرات میں 3 لاکھ روپے کی رعایت ملے گی۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت نے 30 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف، ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کا مخالف اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل انور (ر) علی حیدر نے کہا کہ حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 111 کے تحت 90 فیصد ٹیکس ختم کردیا ہے اور غیر واضح آمدنی والے افراد کو رواں سال 31 دسمبر تک استثنیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹیکسسز میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے ان مسائل کے حل کے لیے پرکشش تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے اس مقصد کے لیے وفاق اور صوبوں کے مابین رابطے کے لیے ایک قومی رابطہ کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ تعمیراتی صنعت کے لیے ٹیکسز میں کمی کردی گئی ہے اور بینکس اب ہاؤس فنانسنک کے لیے اپنے پورٹ فولیو (330 ارب) کا 5 فیصد مختص کرسکیں گے۔


یہ خبر 13 جولائی،2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

عاصم اظہر سے 'نجی تعلقات' نہیں، ہم صرف دوست ہیں، ہانیہ عامر

امریکا، 5 دیگر ممالک جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑنے کے خواہاں

یوم شہدائے کشمیر: عمران خان کا ہندوتوا حکومت کیخلاف 'بہادری سے لڑنے' والے کشمیریوں کو سلام