اس تحقیق میں ایسے افراد کو دیکھا گیا تھا جو کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہے، جن میں سے ہر 5 میں سے 4 افراد نے کئی ہفتوں بلکہ 2 ماہ بعد بھی مختلف علامات کو رپورٹ کیا۔
طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں اٹلی میں کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں داخل ہونے والے 143 افراد کا جائزہ لیا جو صحتیاب ہوگئے تھے۔
اوسطاً مریضوں کا جائزہ کووڈ 19 کی پہلی علامت سامنے آنے کے بعد 2 ماہ بعد لیا گیا تھا، جس سے قبل وہ 2 ہفتے ہسپتال میں رہ کر صحتیاب ہوئے تھے۔
اس میں 28 مریض ایسے تھے جن کو وینٹی لیٹر کی ضرورت محسوس ہوئی تھی اور وائرس کے نیگیٹو ٹیسٹ کے بعد انہیں ہسپتال سے فارغ کیا گیا تھا۔
جب ان کا دوبارہ معائنہ کیا گیا تو کسی بھی مریض نے بخار یا کووڈ 19 کی کسی علامت کو رپورٹ نہیں کیا تھا مگر 50 فیصد نے تھکاوٹ جبکہ 43 فیصد نے سانس لینے میں مشکلات کو رپورٹ کیا۔
ایک تہائی افراد نے جوڑوں میں تکلیف اور 22 فیصد نے سینے میں تکلیف کی شکایت کی۔
صرف 13 فیصد مریض کووڈ 19 سے متعلق کسی علامت کا ذکر 2 ماہ بعد بھی نہیں کیا۔
اس کے مقابلے میں 50 فیصد نے 2 یا 3 علامات کو رپورٹ کیا۔
تحقیق کے دوران لوگوں سے معیار زندگی سے متعلق سوالات بھی پوچھے گئے اور 44 فیصد نے کہاکہ بیماری کے بعد زندگی کا معیار پہلے کے مقابلے میں بدتر ہوگیا ہے۔
کووڈ 19 کو اکثر افراد ایسا مرض سمجھتے ہیں جس کے سنگین اثرات ان کے خیال میں معمر افراد کو ہی متاثر کرتے ہیں مگر اس تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 19 سے 84 سال کے درمیان تھیں۔