انہوں نے کہا 'ہمیں ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو مساوانہ طریقے سے ادویات اور ویکسینز کی سپلائی کے مشکل فیصلہ کرسکیں'۔
عالمی ادارہ صحت نے 6 جولائی کو بتایا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں 21 ویکسینز انساننی آزمائش کے مرحلے سے گزر رہی ہیں اور طبی ماہرین نے خبردار کیا کہ کچھ ممالک ایک دوسرے کے خلاف کام کرکے ویکسینز کو حاصل کرنا چاہتے ہیں، جس سے عوامی صحت اور عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کووڈ 19 تحقیق کے لیے 25 کروڑ دینے وعدہ کیا ہے جبکہ بل گیٹس اپریل میں اربوں ڈالرز ویکسیین کی تیاری پر خرچ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں.
بل ینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیرتحت تیار ہونے والے کووڈ 19 ویکسین کے لیے 75 کروڑ ڈالرز دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
بل گیٹس کی جانب سے فراہم کیے جانے والے کروڑوں ڈالرز ویکسین کی 30 کروڑ ڈوز کی فراہمی کے لیے استعمال کیے جائیں گے اور توقع ہے کہ پہلی کھیپ 2020 کے آخر تک مختلف ممالک میں بھیجنے کے لیے تیار ہوگی۔
اپریل میں انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔
بل گیٹس نے کہا کہ تیاری کے مراحل سے گزرنے والی متعدد ویکسینز میں سے 7 بہترین کا انتخاب اور ان کی تیاری کے لیے فیکٹریاں تعمیر کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا 'اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہوسکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہوجائیں مگر آخر میں موثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری اور فیکٹری کی بیک وقت تعمیر کرنا، ویکسین کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کئی ماہ ضائع ہونے سے بچالیں گے کیونکہ اس وقت ہر مہینہ قیمتی ہے۔
بل گیٹس نے ایک بلاگ پوسٹ میں ویکسین کی تیاری اور تقسیم کے عمل پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے لکھا کہ ایک ویکسین کی تیاری میں 18 ماہ لگتے ہیں مگر ان کے خیال میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسن جلد از جلد 9 ماہ یا زیادہ سے زیادہ 2 سال میں تیار ہوجائے گی۔
انہوں نے لکھا 'ابھی 115 مختلف کووڈ 19 ویکسینز تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں، میرے میں ان میں سے 8 سے 10 زیادہ بہتر نظر آرہی ہیں اور ہمارا ادارہ ان سب پر نظر رکھے گا'۔
بل گیٹس نے کہا کہ بہترین ویکسینز کے لیے مختلف اقسام کی حکمت عملی پر عمل کیا جانا چاہیے تاکہ جسم کو کووڈ 19 کے خلاف تحفظ مل سکے۔
انہوں نے لائیو اور ان ایکٹیو یعنی 2 اقسام کی ویکسینز کی وضاحت بھی کی۔
ان ایکٹیو ویکسین میں جراثیم کا مردہ ورژن استعمال کیا جاتا ہے جبکہ لائیو ویکسین میں کم مقدار میں زندہ جراثیم کو استعمال کیا جاتا ہے۔
بل گیٹس نے وضاحت کی کہ یہ طریقہ کار روایتی اور قابل اعتبار ہیں مگر ان کے لیے وسائل کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے جبکہ تیاری کا عمل سست ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا 'میں 2 نئے طریقہ کار آر این اے اور ڈی این اے ویکسینز کے حوالے سے زیادہ پرجوش ہوں'۔