پاکستان

اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو ڈیجیٹل خطوط پر آراستہ کرنے کا فیصلہ

ہم وزیر اعظم کو سفارش بھیج رہے ہیں کہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو SAP سسٹم سے لیس کیا جائے، چیئرمین وزیر اعظم معائنہ کمیشن

حکومت نے ملک خصوصاً سرکاری اداروں میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو کو ڈیجیٹل اور جدید خطوط سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے چیئرمین وزیر اعظم معائنہ کمیشن احمد یار ہراج کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں میں اصلاحات تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے اور حکومت اپنے منشور کے مطابق ترجیحات کا تعین کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: 2019 میں سرکاری مراعات پر ٹیکس استثنیٰ کی لاگت 30 ارب روپے تھی، ایف بی آر

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے منشور کی پاسداری کرتے ہوئے مختلف اقدامات اٹھائے اور اس میں اداروں کی شفافیت اور اداروں کا مستحکم ہونا وہ ایک بہت بڑا مرحلہ تھا اور اس میں ہمیں مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر سطح پر اداروں کو فعال کرنا ہمارے لیے اہمیت رکھتا ہے اور کہیں نہ کہیں سے ہمیں شروعات تو کرنی ہی ہے، ہمارے لیے تمام ادارے اہم ہیں لیکن جو ادارہ خاص اہمیت کا حامل ہے وہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) ہے، یہ ایک وفاقی ادارہ ہے لیکن ڈسٹرکٹ کی حد تک اس کی موجودگی ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ حکومت جتنی بھی خریداری کرتی ہے اس کی ادائیگی اے جی پی آر سے ہوتی ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ ایک چیز ہم خود خریدیں تو اس کی لاگت کچھ ار ہوتی ہے لیکن اگر سرکاری طور پر خریدنا چاہیں تو اس کا ریٹ کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایوان صدر کے بجٹ میں نمایاں کمی

انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ایک کھرب روپے کی خریداری کرتی ہے تو اس میں اندازے کے مطابق 150 سے 200 ارب زیادہ لیے جاتے ہیں، اس میں پی آئی اے، سوئی ناردرن، ریلوے سمیت دیگر اداروں کی خریداریاں شامل نہیں ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ صوبائی وسائل 58 فیصد ہوتے ہیں اور اگر ان کی خریداری کو بھی لے لیں اور ان کا بھی ایک کھرب روپے لگا لیں تو یہ 300 سے 350 ارب روپے پاکستان کے عوام اضافی ادا کرتے ہیں اور یہ عوام کی جیب سے جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم پچھلے 10سال کا حساب لے لیں تو تقریباً ساڑھے تین سے 4 کھرب روپے چیز کی اصل قیمت سے زائد خرچ ہوئے تو آپ انداز ہ لگا سکتے ہیں کہ جو قرض ہم لیتے ہیں اور جو ٹیکسز لگائے جاتے ہیں اس کی بنیادی جڑ کرپشن ہے جس کو اس میں شامل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے اکٹھے ہوئے ہیں تو ان کا بنیادی مقصد عمران خان کی ذات کو نشانہ بنانا ہے اور اس پر وہ دباؤ ڈالنا ہے جو وہ کبھی قبول ہی نہیں کرتا جس کی وجہ سے ان کی پہلی ترجیح ہے اس نظام کو پایہ تکمیل نہ پہنچنے دیا جائے کیونکہ اگر یہ ہو گیا تو یہ سارے جیلوں میں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہوا

اس موقع پر چیئرمین وزیر اعظم معائنہ کمیشن احمد یار ہراج نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر معائنہ کمیشن نے سرکاری خریداری کا معائنہ کیا جس میں چند ماہ لگے اور اس میں بہت بدعنوانیاں سامنے آئیں اور یہ بگاڑ حکومتی اخراجات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم معائنہ کمیشن اپنی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ نجی شعبے کی نسبت حکومتی خریداری بہت زیادہ مہنگی ہے، اس کی وجوہات میں ٹیکسز کے ساتھ ساتھ اسپیڈ منی کا نظام ہے جسے آپ کرپشن بھی کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بل بھی ایسا نہیں ہے کہ اکاؤنٹ آفس میں اس کی پیمنٹ آسانی سے حاصل کی جا سکے، اس میں قانون کے مطابق کیا جانے والا پری آڈٹ ہے لیکن اسی کے ساتھ خواہ مخواہ کے اعتراضات لگا دیے جاتے ہیں اور معاملے کو الجھا کر رقم کی ادائیگی میں اتنی تاخیر کردی جاتی ہے کہ ان کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور یہ چیز اپنے اگلے بلوں میں شامل کر کے حکومتی خریداری میں قیمتیں بڑھا کر وصول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

احمد ہراج نے کہا کہ درحقیقت سرکاری ادارے خریداری کی مد میں ملوث اپنے ہی ملازمین کی کرپشن کی اضافی رقم ادا کر رہے ہیں اور حکومت اپنے ہی ملازمین کی کرپشن کے پیسے ادا کر رہی ہے، اس کو درست کرنا وزیر اعظم کی سوچ کے عین مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ21-2020: کسٹمز، براہ راست ٹیکس کے استثنیٰ سے متعلق اہم معلومات

ان کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو حکومت کا ایسا ادارہ ہے جو وفاقی حکومت کی تمام خریداری اور ادائیگوں کو دیکھتا ہے اور اسی طرح صوبوں میں اکاؤنٹنٹ جنرل موجود ہیں اور ان کے ذیلی دفاتر اضلاع میں موجود ہوتے ہیں۔

چیئرمین وزیر اعظم معائنہ کمیشن نے مزید کہا کہ ہم وزیر اعظم کو سفارش بھیج رہے ہیں کہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو ڈیجیٹل خطوط پر آراستہ کرتے ہوئے SAP سسٹم سے لیس کیا جائے اور یہ وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کی سوچ کے عین مطابق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ SAP سسٹم کو اکاؤنٹس آفس نے آج سے 16سال قبل خرید لیا گیا تھا اور منگوا لیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا، لہٰذا ہم وزیر اعظم کو معائنہ کمیشن کی طرف سے سفارشات بھیج رہے ہیں کہ اس سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائے اور اس آن لائن خریداری کے نظام کی تنصیب کی جائے اور اس کے تحت بل کی ادائیگی بھی آن لائن کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بگاڑ صرف بل کی ادائیگی تک محدود نہیں بلکہ اگر دوسرے محکموں کے لوگوں کا اگر کسی طرح سے اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو سے واسطہ پڑتا ہے تو انہیں بھی مشکلات پیش آتی ہیں جس کی وجہ سے یہ بگاڑ دوسرے محکموں تک پہنچ جاتا ہے۔

احمد یار ہراج نے کہا کہ اکاؤنٹس آف جیسی دیگر غلط سرگرمیاں دوسرے محکموں میں بھی سرائیت کر چکی ہیں اور یہ ایک مربوط نظام بن چکا ہے جس کو درست کرنے کے لیے ہم نے اپنی سفارشات تیار کی ہیں۔