حکومت اور مافیاز ایک دوسرے کی مدد سے چل رہی ہیں، شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت مافیاز جبکہ مافیاز حکومت کی مدد سے چل رہی ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے پیٹرول بحران انکوائری کمیٹی کی تحقیقات متعین مدت میں مکمل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر ثابت ہوا کہ چینی کی طرح پیٹرول کے مجرم پکڑنے میں حکومت ہے نہ ہی اس میں جرات واہلیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول بحران پر حکومتی رویے نے چینی اسکینڈل کی یاد تازہ کردی، موجودہ حکومت مافیاز اور مافیاز حکومت کی مدد سے چل رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پیٹرولیم بحران کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا فیصلہ
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیٹرول بحران پر انکوائری کمیٹی کا 15 روز میں رپورٹ جمع نہ کرانا 'دال میں کچھ کالا' ہونے کا اشارہ ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس سوال کا جواب نہیں آیا کہ جب عوام کو پیٹرول نہیں مل رہا تھا تو ذخیرہ اندوزی کون کررہا تھا؟ جبکہ جون کے مہینے میں قلت کے دوران پیٹرول کی فروخت زیادہ کیوں ہوئی؟ یہ پراسرار معمہ بھی حل نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اور تیل کی قلت کے باوجود فروخت اتنی زیادہ کیوں سامنے آئی؟ اس سوال کا جواب اصل کہانی بتارہا ہے، ساتھ ہی وہ بولے کہ یہ امر حیران کن ہے کہ مئی کے مہینے میں فروخت 6 لاکھ 35 ہزار ٹن کیوں سامنے آئی؟
صدر مسلم لیگ (ن) نے یہ سوال بھی کہا کہ مزید حیرت انگیز یہ ہے کہ جون میں پیٹرول کی کھپت 7 لاکھ25 ہزار ٹن بتائی جارہی ہے تو یہ کیسے ہوا؟
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث طلب میں کمی، قلت کے باوجود فروخت میں اتنا اضافہ مطلب صرف ذخیرہ اندوزی ہے، حکومتی ملی بھگت سے پیٹرول کے ذریعے قوم سے اربوں لوٹ لیے گئے۔
شہباز شریف کے مطابق موجودہ دور میں مافیاز کو عوام کو لوٹنے کا لائسنس دے دیا گیا ہے، ہر شخص محسوس کررہا ہے کہ ملک میں حکومتی عمل داری نام کی کوئی چیزموجود نہیں ہے۔
خیال رہے کہ 9 جولائی کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے گزشتہ ماہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد سامنے آنے والے پیٹرول بحران کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرول بحران ختم ہونے کے بعد مزید 3 کمپنیوں کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا جرمانہ
یاد رہے کہ یکم جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملک میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا تھا جس پر حکومت اور اوگرا کے نوٹس کے باوجود قلت پر قابو نہ پایا جاسکا تھا۔
تاہم 26 جون کو جیسے ہی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے 58 پیسے تک اضافہ کیا ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت ختم ہوگئی تھی۔
ملک میں پیٹرول کی قلت اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کا پتا لگانے کے لیے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے 8 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
بعد ازاں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک میں تیل بحران ختم ہونے کے بعد مختلف کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا جرمانہ بھی کیا تھا۔