کراچی کے 8 ٹاؤن میں پولیو کے ماحولیاتی نمونے مثبت آنے کا انکشاف
انسداد پولیو صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کے 8 ٹاؤن میں پولیو کے ماحولیاتی نمونے مثبت ہیں جس کے بعد 154 یونین کونسلز میں اسپیشل موبائل ٹیموں کے ذریعے پولیو ویکسی نیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو پر صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس جس میں وزیر صحت، وزیر بلدیات، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، کمشنر کراچی ہوئے۔
مزید پڑھیں: اسلامی ترقیاتی بینک نے پولیو کے خاتمے کیلئے 6 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی
اس کے علاوہ اجلاس میں سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری تعلیم، سیکریٹری بلدیات، یونیسیف کی شہناز وزیر علی، ڈبلیو ایچ او، روٹیری کے عزیز میمن و دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں سال 58 پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے سندھ میں 20، خیبر پختونخوا میں 21، بلوچستان میں 14، پنجاب میں 3 کیسز رپورٹ ہوئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ابھی بھی کراچی کے 8 ٹاؤن میں پولیو کے ماحولیاتی نمونے مثبت ہیں اور ان علاقوں میں سہراب گوٹھ، مچھر کالونی، خمیسو گوٹھ اور صدر ٹاؤن شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اس فہرست میں چکورہ نالہ، گلستان ٹاؤن کا راشد منہاس، بلدیہ میں محمد خان کالونی، بن قاسم ٹاؤن کا بختاور گوٹھ، سائٹ میں اورنگی نالہ، کورنگی ٹاؤن میں کورنگی نالہ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وجہ سے پولیو مہمات رک گئیں
بریفنگ میں بتایا گیا کہ لیاقت آباد ٹاؤن میں حاجی مرید گوٹھ اور صدر ٹاؤن میں ہجرت کالونی بھی شامل ہیں جبکہ سکھر سٹی، نیو سکھر، جیکب آباد، حیدرآباد، دادو اور قمبر سے بھی پولیو کے نمونے مثبت آئے ہیں۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث پولیو مہم مارچ سے رک گئی ہیں اور ٹرانزٹ پوائنٹس پر جو پولیو کی ویکسین دی جاتی تھی وہ بھی رک گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر ماہ 7 لاکھ بچوں کو ویکسین دی جاتی تھی وہ بھی رک گئی ہیں تاہم جولائی سے پولیو ویکسین کی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں پولیو ورکرز کو کٹ پہنائی جائیں گی۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ 5 موبائل ویکسی نیشن گاڑیاں کراچی کے خطرناک علاقوں میں رکھی گئی ہیں جبکہ کراچی کی 154 یونین کونسلز میں اسپیشل موبائل ٹیموں کے ذریعے پولیو ویکسین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور 34 یونین کونسلوں میں کمیونٹی بیسڈ ویکسی نیشن کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات
وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس پولیس کو ہدایت کی کہ مہم کے دوران پولیو ٹیموں کو ضروری سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
اس کے علاوہ کراچی کے ضلع جنوبی اور ضلع ملیر میں بھی ایمرجنسی ریسپانس یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پولیو ورکرز نے کورونا وائرس میں بھی بہت سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر پولیو سے جان چھڑانی ہے اور یہ ہماری نیشنل اور انٹرنیشنل کمٹمنٹ ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے پیش نظر پولیو مہم بھی رک گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت (ایس اے پی ایم) ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ انسداد پولیو پروگرام کے لیے2019 ایک انتہائی چیلنجنگ سال ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’اکتوبر 2019 کے آئی ایم بی کے اجلاس میں 4 سے زیادہ امور اٹھائے گئے تھے جن میں غیر فعال ٹیم، پروگرام کو سیاسی بنانا، معاشرتی عدم اعتماد اور پروگرام کی کارکردگی شامل تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنی ترجیحات کی نئی وضاحت کی اور خود کو ایک پیج پر لے کر آئے اور 2020 کو تبدیلی کے سال کے طور پر اور 2021 کو منتقلی روکنے کا سال قرار دیا‘۔
گزشتہ دنوں اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں مزید شراکت کے طور پر پاکستان کے لیے 6 کروڑ ڈالر کے ضمنی فنڈ کی منظوری دی تھی۔
خیال رہے کہ رواں سال ملک بھر سے اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 56 ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آگیا، رواں سال تعداد 18 ہوگئی
گزشتہ برس پولیو کے 144 کیس سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 12 اور 2017 میں 8 تھی۔
پولیو ایک انتہائی معتدی مرض ہے جو زیادہ تر 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر معذوری بلکہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
پولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔
ہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔