اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان جاں بحق
اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ کرکے ایک فلسطینی نوجوان کو جاں بحق جبکہ دوسرے کو زخمی کردیا۔
خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے الزام لگایا کہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا فلسیطنی گارڈ پوسٹ پر پیٹرول بم پھینک رہا تھا۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارے کا اسرائیل میں انضمام کیا گیا تو معاہدہ ختم کردیں گے، فلسطینی صدر
دوسری جانب فلسطینی حکام نے کہا کہ جاں بحق ہونے والا فلسطینی نوجوان اپنے دوست کے ساتھ ٹہل رہا تھا کہ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کردی۔
اسرائیلی فوجیوں نے دعویٰ کیا کہ فوجیوں نے دو فلسطینیوں پر فائرنگ کی جو کیفل حارث گاؤں کے قریب گارڈ پوسٹ پر پیٹرول بم پھینک رہے تھے۔
اس حوالے سے سیلفٹ گورنمنٹ عبداللہ کامل نے بتایا کہ 29 سالہ ابراہیم ابو یعقوب فائرنگ سے جاں بحق ہوا جبکہ دوسرا نوجوان زخمی ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ زخمی نوجوان ہسپتال میں زیر علاج ہے جس کی ٹانگ میں گولی لگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں نوجوان گاؤں میں ٹہل رہے تھے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ شروع کردی‘۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ جولائی میں انضمام کا عمل شروع ہوسکتا ہے تاکہ یہودی آبادکاری سے اسرائیل کی خود مختاری قائم کی جائے۔
مزید پڑھیں: فلسطین نے ٹرمپ کے امن منصوبے پر اسرائیل، امریکا کو خبردار کردیا
جس کے بعد فلسطین اور اسرائیل کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین، اسرائیل کو اپنے منصوبے سے پیچھے ہٹانے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اسرائیلی وزیراعظم آگے بڑھے تو اس کے جواب میں انتقامی اقدامات پر زور دے رہے ہیں۔
تاہم اسرائیل پر پابندیوں کے لیے تمام 27 ممبر ممالک کے معاہدے کی ضرورت ہوگی۔
اس سے قبل فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو فلسطین مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کردے گا۔
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے فلسطین کے زیر قبضہ علاقوں کو انضمام کرنے کا منصوبہ جاری رکھا تو تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کریں گے اور عالمی سطح پر اس کو تسلیم کرانے کے لیے زور دیں گے۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارے کا اسرائیل میں انضمام کیا گیا تو معاہدہ ختم کردیں گے، فلسطینی صدر
یاد رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے 23 اپریل کو کہا تھا کہ اگر مقبوضہ مغربی کنارے کا اسرائیل میں انضمام کیا گیا تو فلسطینی حکام کے اسرائیل اور امریکا سے ہوئے معاہدے کو مکمل طور پر منسوخ تصور کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا اور اسرائیلی حکومت سمیت متعلقہ بین الاقوامی فریقین کو آگاہ کردیا کہ اگر اسرائیل نے ہماری زمین کے کسی حصے کا انضمام کرنے کی کوشش کی تو ہم ہاتھ باندھے کر نہیں کھڑے رہیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات 2014 میں ختم ہوگئے تھے جبکہ فلسطین نے ٹرمپ کی جانب سے امن منصوبے کو پیش کیے جانے سے قبل ہی مسترد کردیا تھا۔
فلسطین اور عالمی برادری، اسرائیلی آبادیوں کو جنیوا کنونشن 1949 کے تحت غیر قانونی قرار دیتی ہے جو جنگ کے دوران قبضے میں لی گئی زمین سے متعلق ہے جبکہ اسرائیل بیت المقدس کو اپنا مرکز قرار دیتا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع امن منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کے لیے امریکا نے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی اور اس کے علاوہ ان یہودی بستیوں کے بھی اسرائیل میں انضمام کا وعدہ کیا تھا جو عالمی قوانین کے تحت غیر قانونی قرار دی جا چکی ہیں۔