یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ڈیوس چلڈرنز ہاسپٹل کے بچوں کے وبائی امراض کے شعبے کے سربراہ ڈین بلیومبرگ نے بتایا 'ہم نے تحقیق اور دیگر سائنسی شواہد سے بہت کچھ معلوم کیا اور اب ہم جانتے ہیں کہ نہ صرف فیس ماسک کو پہننے والے فرد سے دیگر تک وائرس کی منتقلی کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ یہ فیس ماسک کو پہننے والے فرد کو بھی ایسیے افراد سے تحفظ فراہم کرتا ہے جو چہرے کو نہیں ڈھانپتے'۔
انہوں نے مزید کہا 'تو ماسک پہننے سے، ،چاہے وہ عام روایتی سرجیکل یا کپڑے کا ماسک ہی کیوں نہ ہو، اس فرد کے لیے کووڈ 19 کا خطرہ 65 فیصد تک کم ہوجاتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ این 95 ماسک وائرس سے بچاؤ کے لیے اس سے بھی زیادہ بہتر کام کرتا ہے، مگر اس کی سپلائی محدود اور طبی عملے کو اس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
ڈین بلیومبرگ اور کیلیفورنیا یونیورسٹی ڈیوس کے کیمیکل انجنیئرنگ پروفیسر ولیم رسٹین پارٹ ایک کانفرنس کے دوران وائرس کی منتقلی پر بات کی۔
ولیم رسٹین پارٹ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں موجود لیبارٹری میں اس بات پر تحقیق کی گئئی تھی کہ وائرس سے متاثر لوگ سانس لینے یا بات کرنے کے دوران کتنے چھوٹے ذرات خارج کرتے ہیں۔
دونوں پروفیسرز نے وائرس کی منتقلی کے 2 بنیادی طریقوں پر روشنی ڈالی۔
ان میں سے ایک طریقہ وہ ہے جب وائرس سے متاثر افراد ذرات کو منہ یا ناک سے خارج کرتا ہے جن کا حجم ایک انسانی بال کے ایک تہائی حصے کے برابر ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک اس طرح کے ذرات کے خلاف موثر رکاوٹ ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو لازمی ماسک پہننا چاہیے، جو لوگ کہتے ہیں کہ انہیں ماسک کے موثر ہونے پر یقین نہیں، وہ سائنسی شواہد کو نظرانداز کرتے ہیں۔
وائرس کی منتقلی کا دوسرا طریقہ بات کرنے کے دوران خارج ہونے والے ایروسول (کسی مائع شے کے بہت چھوٹے قطرے یا ذرے) ذرات ہیں، جو انسانی بال کے 100 ویں حصے کے برابر ہوتے ہیں اور ان کے خلاف دفاع زیادہ مشکل ہوتا ہے، یہ ذرات کپڑے کے ماسکس کے خلا سے پار جاسکتے ہیں۔
ولیم رسٹین پارٹ کا کہنا تھا 'لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات سے ثابت ہوا کہ وائرس ایروسول ذرات کی شکل میں نیم مردہ حالت میں گھنٹوں تک زندہ رہ سکتا ہے، یہ ہوا میں موجود رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ گھر سے باہر جس حد تک ممکن ہو، جانا چاہیے، ہوا کا اچھا بہاؤ وائرس کو دور لے جاتا ہے، اگر چاردیواری کے اندر ہوں تو کھڑکیاں کھولنے کے بارے میں سوچیں، جس حد تک ممکن ہو تازہ ہوا کو یقینی بنائیں'۔
اس تحقیق سے قبل گزشتہ ماہ کینیڈا کی میکماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں ایسے شواہد پیش کیے گئے جن میں کپڑے سے بنے عام فیس ماسکس کو کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے موثر قرار دیا گیا، خصوصاً ایسے ماسک جن میں سوتی کپڑے کی کئی تہیں استعمال کی گئی ہوں، جو وائرل ذرات کو ماحول میں پھیلنے سے روکنے میں مدد دیتی ہیں۔
درحقیقت محققین کا کہنا تھا کہ کپڑے کے ماسک نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ 99 فیصد وائرل ذرات کو بلاک کردیتے ہیں۔