ان تینوں اداروں نے زور دیا کہ لوگوں کو وٹامن ڈی کی تجویز کردہ مقدار کے حصول کو یقینی بنائیں، جس سے نہ صرف کورونا وائرس کی شدت میں ممکنہ تحفظ مل سکے گا بلکہ یہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
وٹامن ڈی صحت کے لیے اہم وٹامن ڈی صحت بشمول قوت مدافعت کے لیے ضروری جز ہے۔
عام حالات میں تو انسان قدرتی طور پر سورج کی روشنی کی مدد سے وٹامن ڈی کو بناتے ہیں، جبکہ مخصوص غذاؤں جیسے انڈے، چربی والی مچھلی اور گائے کی کلیجی سے بھی اسے حاصل کیا جاکتا ہے۔
برطانیہ میں لوگوں کو روزانہ 10 مائیکروگرام وٹامن ڈی کے حصول کا مشورہ دیا جاتا ہے، امریکا میں 15 مائیکروگرام اور 70 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے 20 مائیکرو گرام کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
چار دیواری کے اندر بہت زیادہ وقت گزارنا، اب یہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ہو، سے وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
رائل سوسائٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس جز کی کمی کے نتیجے میں مسلز، دانتوں اور ہڈیوں کی صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
سائنٹیفک ایڈوائری آن نیوٹریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے کچھ شواہد موجود ہیں جو وٹامن ڈی کی کمی کو انفیکشنز سے منسلک کرتے ہیں، خصوصاً نظام تنفس کی بیماریوں کی شدت بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
کورونا وائرس بھی نظام تنفس پر ہی سب سے پہلے حملہ آور ہوتا ہے جس کے بعد وہ جسم کے دیگر حصوں میں تباہی مچاتا ہے۔
وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کے درمیان براہ راست تعلق کے شواہد موجود نہیں جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ نیا کورونا وائرس نظام تنفس پر حملہ کرتا ہے مگر ایسے شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہو کہ وٹامن ڈی بیماری کے علاج یا روک تھام میں مددگار ہے۔