پاکستان

راولپنڈی: بیوی کو 'قتل' کرنے کے جرم میں نجی ٹی وی چینل کا صحافی گرفتار

ملزم کی شناخت علی سلمان علوی کے نام سے ہوئی ہے، پولیس نے مقتولہ کی بہن کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔

راولپنڈی کی یوسف کالونی میں مبینہ طور پر بیوی کو قتل کرنے والے نجی ٹی وی چینل کے صحافی اور ایکٹوسٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔

مقتولہ کی بہن نے 29 جون کو رونما ہونے والے واقعے کی ایف آئی آر ایئرپورٹ تھانے میں درج کرائی۔

مزید پڑھیں: صحافی عزیز کا قتل، گرفتار ملزم نے اعتراف جرم کرلیا

اپنی شکایت میں انہوں نے کہا کہ ملزم علی سلمان علوی نے انہیں ان کی بہن کے فون سے دوپہر دو بجے کال کر کے کہا کہ وہ تباہ و برباد ہو گیا اور متاثرہ خاتون صدف زہرہ نے پھانسی پر لٹکنے سے قبل خود کو کچھ کر لیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ کی بہن نے بتایا کہ انہیں علی سلمان علوی نے کہا کہ وہ اپنے شوہر اور والدہ کے ہمراہ فوراً ان کے گھر پہنچیں جہاں انہیں ملزم گھر کے مرکزی دروازے پر کھرا ہوا ملا جبکہ گھر کے بقیہ دروازے اندر سے بند تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ملزم انہیں اپنے کمرے تک لے گیا جہاں انہیں صدف زہرہ کی لاش پھندے سے لٹکی ہوئی ملی جہاں خاتون کی گردن کے گرد بستر کی چادر بندھی ہوئی تھی جبکہ قریب ہی ایک سیڑھی بھی موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی ولی بابر کا سزا یافتہ مرکزی قاتل کراچی سے گرفتار

مقتولہ کی بہن نے بتایا کہ کئی مرتبہ وارننگ دیے جانے کے باوجود ملزم ان کی بہن کو اکثر مارتا پیٹتا تھا اور پولیس سے اس معاملے کی تفتیش کی درخواست کی گئی۔

ایئرپورٹ تھانے کے ایس ایچ او جواد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس دن واقعہ ہوا، اسی دن ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت قتل عمد کا مقدمہ درج کرلیا گیا، ملزم اس وقت جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقتولہ کی ایٹاپسی رپورٹ کے منتظر ہیں جس کے بعد ہی یہ فیصلہ ہو سکے گا کہ وہ گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں یا نہیں۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ زیر بحث ہے اور اس وقت 'جسٹس فار زہرہ' صف اول کا ٹرینڈ ہے جس میں عوام نے صدف زہرہ کو فوری انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: سائبر دہشت گردی کیس: صحافی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

متاثرہ خاتون نے خود بھی رواں سال جنوری میں گھریلو تشدد کے خلاف آواز بلند کی تھی جس کا آج جواب دیتے ہوئے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا کہ متاثرہ خاتون نے خود گھریلو تشدد کے خلاف آواز اٹھائی اور خود اسی کا نشانہ بن گئیں۔

وکیل خدیجہ صدیقی نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ مشتبہ شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

دوسری جانب صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ جب سے انہیں یہ خبر اور ایف آئی آر کی اطلاع ملی، اس وقت سے وہ ذہنی صدمے سے دوچار ہیں، وہ جس میڈیا گروپ سے مذکورہ شخص وابستہ تھا اس نے واقعے کی پرزور مذمت کی ہے اور انہوں نے ملزم کو نوکری سے برخاست کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کے خلاف ’سائبر دہشت گردی‘ کے مقدمے پر عالمی ادارے کی تنقید

اس سے قبل انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ آج وہ قومی اسمبلی میں گھریلو تشدد کے حوالے سے بل پیش کریں گی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ گھریلو تشدد کا 2020 کا بل وزارت انسانی حقوق نے تیار کر لیا ہے اور کابینہ کمیٹی فار ڈسپوزل آف لیگس لیٹو کیسز نے اس کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اسے آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔