کورونا وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت کا حصول ناممکن قرار

کسی آبادی کے بڑے حصے میں نوول کورونا وائرکس کے خلاف اجتماعی مدافعت یا ہرڈ امیونٹی کا حصول لگ بھگ ناممکن ہے کیونکہ اکثر مریضوں میں اس بیماری کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز چند ہفتوں میں غائب ہوجاتی ہیں۔
یہ بات اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہرڈ امیونٹی یا اجتماعی مدافعت کا مطلب یہ ہے کہ کسی ملک کی آبادی کے بڑے حصے میں وائرس کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے کے لیے انہیں اس سے متاثر ہونا دیا جائے، جس سے صحتیاب ہونے کے بعد ان کے اندر اس بیماری کے خلاف مدافعتی اینٹی باڈیز بن جائیں گی۔
اس تحقیق کے لیے اسپین کی حکومت نے اپنے ملک کے اہم وبائی امراض کے ماہرین کی خدمات حاصل کرکے دریافت کرنے کی کوشش کی تھی کہ کتنے فیصد آبادی میں کورونا وائرس سے بچانے والی اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔
طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ملک بھر میں صرف 5 فیصد آبادی میں ہی وائرس کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز بن سکیں۔
یہ اس وقت ہے جب اسپین کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے چند بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں 14 فیصد افراد میں کورونا وائرس اینٹی باڈیز ٹیسٹ مثبت رہا مگر چند ہفتوں بعد وہ اینٹی باڈیز غائب ہوگئیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ امیونٹی نامکمل ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ وہ بہت مختصر وقت کے لیے ہوتی ہے اور پھر غائب ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کووڈ 19 کی معتدل شدت یا بغیر علامات والے مریضوں میں اینٹی باڈیز بہت کم وقت لیے موجود رہتی ہیں۔
ان کے بقول ہر وہ فرد جس کا اینٹی باڈی ٹیسٹ مثبت رہا ہو، وہ یہ تصور نہ کریں کہ وہ محفوظ ہے۔
آسان الفاظ میں کورونا وائرس کے مریضوں میں کووڈ 19 سے دوبارہ متاثر ہونے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔