دنیا

کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے سے قبل ہی پولیس کو خبردار کیا تھا، دی اسلامک ویمن کونسل

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر مارچ 2019 پر حملہ کرکے 51 نمازیوں کو شہید کیا گیا تھا۔

نیوزی لینڈ کی مسلمان خواتین کی معروف تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے سے قبل ہی اس جیسے حملوں کی دھمکیوں سے متعلق پولیس اور حکام کو خبردار کیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مذکورہ انکشاف دی اسلامک ویمن کونسل آف نیوزی لینڈ (آئی ڈبلیو سی این زیڈ) کی رہنماؤں کی جانب سے کرائسٹ چرچ مساجد حملوں کی تفتیش کرنے والی رائل کمیشن کو دیے گئے بیان میں کیا گیا۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر 15 مارچ 2019 کو آسٹریلوی نژاد سفید فام دہشت گرد 29 سالہ برینٹن ٹیرنٹ نے حملہ کرکے 51 نمازیوں کو شہید جب کہ 50 کو زخمی کردیا تھا۔

دہشت گرد نے حملے کی کارروائی براہ راست فیس بک پر بھی چلائی تھی اور پولیس نے اسی دن کارروائی کرکے اسے گرفتار کرلیا تھا۔

برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا اور انہوں نے رواں برس 26 مارچ کو حملے کے تمام الزامات قبول کرتے ہوئے 51 افراد کے قتل سمیت 40 افراد کے اقدام قتل کے جرائم بھی قبول کیے تھے۔

نیوزی لینڈ کی حکومت نے مساجد پر حملے کے بعد تفتیش کے لیے رائل کمیشن بھی تشکیل دیا تھا، جو حملے میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سمیت دیگر شہریوں کے بیانات قلم بند کر رہا ہے۔

رائل کمیشن بھی اپنی رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں حکومت کو جمع کرائے گا جب کہ آئندہ ماہ 24 اگست کو نیوزی لینڈ کی عدالت دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو سزا سنائے گی۔

برینٹن ٹیرنٹ کو سزا سنائے جانے کی سماعتوں کا آغاز 24 اگست سے ہوگا اور انہیں سزا سنائے جانے کی سماعتیں کم از کم تین دن تک جاری رہیں گی تاہم سماعتوں کا دورانیہ بڑھ بھی سکتا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ کو کیا سزا سنائی جائیں گی تاہم انہیں ترمیم شدہ دہشت گرد ایکٹ قوانین کے تحت سزائیں سنائی جائیں گی۔

برینٹن ٹیرنٹ کو سزا سنائے جانے کی سماعتوں کے آغاز سے قبل اور رائل کمیشن کی جانب سے حکومت کو رپورٹ جمع کرانے سے پہلے ہی یہ بات سامنے آئی کہ مسلمان خواتین کی تنظیم نے کرائسٹ چرچ مساجد حملوں سے قبل ہی پولیس کو ایسے ہی حملوں کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مساجد پر فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کا 51 افراد کے قتل کا اعتراف

رائٹرز کے مطابق مسلمان خواتین کی تنظیم کی جانب سے رائل کمیشن میں جمع کرائے گئے 130 صفحات کے بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تنظیم نے پولیس کو فروری 2019 میں ہی مساجد پر حملوں کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

تنظیم کی رہنماؤں کے مطابق انہیں فیس بک پر قرآن مجید جلانے کی دھمکیوں سمیت مساجد پر حملوں کی دھمکیاں ملی تھیں اور انہوں نے بروقت ہی پولیس کو خبردار کردیا تھا۔

خواتین کے مطابق اگر ان کی شکایت کو پولیس سنجیدہ لیتی تو شاید 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ نہ ہوتا اور 51 نمازی شہید نہ ہوتے۔

تنظیم کی رہنماؤں کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں دھمکیاں دینے والا شخص برینٹن ٹیرنٹ ہی تھا یا ان دھمکیوں کا کرائسٹ چرچ مساجد حملوں سے کوئی تعلق تھا یا نہیں تاہم ان کی دھمکیوں پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ حملے کو روکا جا سکتا تھا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ میں پہلی بار کسی ملزم پر دہشتگردی کی فرد جرم عائد

خواتین رہنماؤں کے مطابق پولیس اور حکومتی حکام تنظیم کی شکایت پر مساجد کی سیکیورٹی بڑھا سکتے تھے اور ممکنہ طور پر کسی بھی حملے کو روکا جا سکتا تھا مگر افسوس پولیس نے ایسا نہیں کیا۔

دوسری جانب سرکاری حکام اور پولیس نے تنظیم کی جانب سے کمیشن میں جمع کرائے گئے بیان پر کوئی بھی رد عمل دینے سے گریز کیا اور کہا کہ کمیشن کی مکمل رپورٹ آنے تک وہ مذکورہ معاملے پر بات نہیں کرسکتے۔

پولیس اور حکام نے مسلمان خواتین تنظیم کے بیان پر تبصرہ کرنے سے معذرت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی دھمکیوں کی شکایات پر عمل کرکے دھمکیاں دینے والے شخص کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔

نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں قرآن کی تلاوت، وزیرِاعظم کا 'السلامُ علیکم' سے خطاب کا آغاز

جیسنڈا آرڈرن، فرانسیسی صدر کی آن لائن انتہاپسندی کے خلاف ' کرائسٹ چرچ کال'

کرائسٹ چرچ: مساجد میں فائرنگ کے واقعے کی پہلی برسی