پاکستان

اکبر بگٹی کے پوتے نے سوئی کی زمین کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا

بظاہر آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ عدالت کے باہر تصفیہ کے بعد انہوں نے مقدمہ واپس لینے کا اعلان کیا، رپورٹ

اسلام آباد: مرحوم بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر خان بگٹی کے پوتے نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری اراضی کے کیس کو واپس لے لیا جو بظاہر عدالت کے باہر او جی ڈی سی ایل کے ساتھ تصفیے کے بعد سامنے آیا۔

تاہم جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی حمایت کے بعد ہونے والے اس تصفیے کے نتیجے میں مزید قانونی چارہ جوئی ہوسکتی ہے کیونکہ ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی کے ایک اور رہائشی غلام محمد نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہ زین بگٹی نے رائلٹی لینے کے لیے اوچ آئل فیلڈ میں اپنی جائیداد منتقل کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر سرفراز بگٹی نے بھی غلام محمد کی حمایت میں ٹوئٹ کیا اور حکام سے اس معاملے کو دیکھنے کی اپیل کی۔

مزید پڑھیں: اکبر بگٹی کے پوتے کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

انہوں نے کہا کہ 'میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر پیٹرولیم عمر ایوب خان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ شاہ زین بگٹی اور گوہرام بگٹی کی جانب سے غیر قانونی طور پر جائیداد پر قبضے سے متعلق غلام محمد کی تشویش کو دور کریں اور او جی ڈی سی ایل کو ایسے انتظامات کا فریق نہیں بننا چاہیے'۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ شاہ زین بگٹی نے 24 جون کو حکومت کو ’وعدوں‘ کو پورا کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

تاہم 28 جون کو انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء نے عشائیے میں شرکت کے لیے ان سے رجوع کیا تھا لیکن انہوں نے ان سے اپنا وعدہ پورا کرنے کو کہا۔

آخر کار شاہ زین بگٹی نے 2 جولائی کو او جی ڈی سی ایل کے خلاف اپیل واپس لے لی تھی۔

گزشتہ سال شاہ زین بگٹی، او جی ڈی سی ایل کے خلاف مقدمہ ہار گئے تھے۔

ان کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ جواب دہندگان نے 28 جنوری 2011 کو ڈیرہ بگٹی میں ان کی اراضی لیز کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اکبر بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف بری

معاہدے کے مطابق او جی ڈی سی ایل کو آج تک 12 کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کرنے ہیں تاہم اس معاملے میں تاخیر ہوتی رہی ہے۔

درخواست میں الزام لگایا گیا کہ درخواست گزاروں کو ادائیگی میں تاخیر ہوئی ہے کیونکہ جواب دہندگان ٹیبل کے نیچے سے غیر قانونی مالی فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

او جی ڈی سی ایل کے نمائندوں نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار چاہتے ہیں کہ حکومت لیز پر زمین کو ضروریات سے کہیں زیادہ حاصل کرے۔

او جی ڈی سی ایل کے وکیل کاشف علی ملک نے عدالت سے استدلال کیا تھا کہ شاہ زین بگٹی اور چاکر بگٹی نے یکم جنوری 2003 سے 31 دسمبر 2005 تک کی مدت کے لیے 3 ہزار 300 ایکڑ قابل کاشت اور ایک ہزار ایکڑ بنجر اراضی لیز پر دینے کا معاہدہ کیا تھا اور اس معاہدے کو مختلف نکات پر بحال کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل نے 2016 میں درخواست گزاروں کو 2500 ایکڑ غیر ضروری اراضی کو واپس لینے کے نوٹسز جاری کیے تھے جو کمپنی کو مطلوب نہیں تھے۔

کورونا وائرس، دنیا کا وہ پہلا ملک جہاں دوسری بار مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ

مزید 30 پائلٹس کو اظہار وجوہ کے نوٹسز بھجوادیے گئے، غلام سرور خان

شام:حکومتی فورسز کی داعش سے جھڑپیں، 80 سے زائد افراد ہلاک