برطانیہ، کشمیر کے مسئلے پر سفارتی فرار سے گریز کرے، صدر آزاد کشمیر
اسلام آباد: آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ حقیقت سے سفارتی فرار اختیار کرنے اور کشمیر کو 2 طرفہ مسئلہ قرار دینے سے گریز کرے۔
تحریک کشمیر برطانیہ کی جانب سے ’کشمیر میں دہرا لاک ڈاؤن اور عالمی ردِ عمل‘ کے نام سے منعقدہ ایک ویبینار (آن لائن سیمینار) سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے برطانیہ کے قانون سازوں اور سول سوسائٹی سے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی صورتحال پر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری دولت مشترکہ سے بات کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ویبینار میں دانشوروں اور اسکاٹش نیشنل پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس، لیبر اور کنزرویٹو پارٹی کے اہم اراکین پارلیمان نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 9 نوجوانوں کا قتل، پاکستان کی بھارتی 'ریاستی دہشتگردی' کی مذمت
صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، قتل، تشدد، ریپ اور دوہرے لاک ڈاؤن کے تحت قید کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے جس نے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنادی ہے۔
بیان کے مطابق لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان لیام بیرن نے کہا کہ برطانیہ کو یہ بہانہ چھوڑنا پڑے گا کہ اس مسئلے کو 2 طرفہ طور پر حل کیا جائے، کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کے لیے غیر جانبدار ثالثی ہونی چاہیے۔
انہوں نے بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتشار پسندی میں مذمت کی اور اسے بھارت کے سیکیولر تشخص کی تنزلی قرار دیا۔
لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان نادیہ وِٹوم نے مقبوضہ کشمیر سے فوجوں کے انخلا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کا مطالبہ کیا ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل اے-35 اور 370 کو فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: او آئی سی کمیشن کی مقبوضہ کشمیر میں نئے بھارتی قانون کی مذمت
صدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور وہاں انسانیت اور انسانی حقوق کا بحران ہے۔
حال ہی میں 65 سالہ کشمیری شہری بشیر احمد خان کی شہادت اور ان کی لاش پر بیٹھے نواسے کی وائرل ہونے والی تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہ سفاک بھارتی فوجیوں کے ظلم و ستم کی ہولناک یاد دہانی ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے مزید کہا کہ ’رواں برس اپریل میں بھارت ایک قدم آگے بڑھا اور نیا ڈومیسائل قانون متعارف کروایا جس کے تحت بھارت نے کشمیریوں سے روزگار، جائیداد، ملازمت اور تعلیمی اسکالر شپ کا حق بھی چھین لیا۔
بی جے پی حکومت کے تحت مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی تقسیم اور امتیاز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں گزشتہ صدی میں ہٹلر کی نازی پارٹی کے اقدامات جیسی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی، وزیر اعظم
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران سیکڑوں کشمیریوں کو قتل کیا جاچکا ہے اور ہزاروں کشمیری نوجوان جیل میں ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ 2 ماہ میں 22 عسکریت سند مارے گئے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ہے۔
مسعود خان نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے تسلی آمیز بیان سے بھارت پر کوئی فرق نہیں پڑا، بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنا طرزِ عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے لیے لازم ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال پر نظر رکھے۔