دنیا

چینی فوج سے جھڑپ کے بعد بھارتی وزیراعظم کا ہمالیائی سرحد کا دورہ

لداخ کے دورے میں مودی کے ہمراہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور آرمی چیف آف جنرل منوج مکند ناراوین بھی تھے۔

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے چین کی فوج کے ساتھ سرحد میں جھڑپ کے ایک ہفتے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے موقع پر شمالی ہمالیائی خطے میں لداخ کا دورہ کیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چین سے جھڑپ میں درجنوں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دباؤ کے شکار مودی لداخ کے علاقے نیمومیں فوجی جوانوں سے ملے۔

مزید پڑھیں: چین کے جواب میں بھارت نے متنازع سرحد پر فوجیوں کی تعداد بڑھا دی

بھارتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مودی کے ہمرا چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج مکند ناراوین بھی تھے۔

لداخ کے علاقے نیموں میں نریندر مودی نے سپاہیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ 'بھارتی فوجیوں کی جانب سے دکھائی گئی بہادری سے دنیا کو بھارت کی طاقت کا پیغام گیا'۔

انہوں نے کہا کہ بہادری امن کے لیے ایک شرط ہے۔

مودی نے کہا کہ جب آپ سرحد پر ڈٹے ہیں تو ملک میں عوام کو سکون میسر ہے۔

خیال رہے کہ 15 جون کولداخ کے علاقے گلوان میں چینی فوجیوں اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔

گلوان میں بھارت کے کم ازکم 20 فوجی ہلاک اور 76 زخمی ہوگئے تھے جبکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے تھے۔

چین نے جھڑپ میں کسی فوجی کی ہلاکت اور نقصان کے حوالے سے کوئی رپورٹ جاری نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:چین کا وادی گلوان میں بھارت سے سرحدی تصادم کے بعد مارشل آرٹس ٹرینرز بھیجنے کا فیصلہ

امریکا کی خلائی ٹیکنالوجی کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دکھایا گیا تھا کہ وادی گلوان کے ساتھ چینی تنصیبات نظر آرہی ہیں۔

آسٹریلیا کے اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مصنوعی سیارہ ڈیٹا کے ماہر نیتھن روسر نے کہا تھا کہ اس تعمیر سے پتا چلتا ہے کہ کشیدگی میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

یہ وادی گلوان اور دریائے شیوک کے سنگم پر شروع ہوتی ہے اور دونوں فریقین جس لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو باضابطہ تسلیم کرتے ہیں، وادی میں ان دریاؤں کے سنگم کے مشرق میں واقع ہے۔

چین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور یہ 45 سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ ہے۔

ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں البتہ کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

چین دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت میں واقع ہے جس کے جواب میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔

بھارت: مسلح ملزمان نے گھات لگا کر افسر سمیت 8 اہلکار ہلاک کردیے

سعودی عرب کو نشانہ بنانے والے حوثیوں کے 4 ڈرون گرائے، عرب اتحاد

ترک عدالت میں خاشقجی کے قتل کی سماعت شروع، منگیتر انصاف کیلئے پرامید